Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

171 - 457
یوسف و محمد قال ذلک موصولا  صدق وان قالہ مفصولا لا یصدق]١١٣٧[ ( ٣٨) ومن اقر لغیرہ بخاتم فلہ الحلقة والفص]١١٣٨[ (٣٩) وان اقر لہ بسیف فلہ النصل 

کھرے اور کھوٹے دونوں کو شامل ہے۔اس لئے مقر ایک رخ کھوٹے کو متعین کرتا ہے تو اپنے اقرار سے رجوع نہیں ہے۔اس لئے مقر کی بات مانی جائے گی۔اور کھوٹے درہم لازم ہوںگے۔لیکن شرط یہ ہے کہ کلام کے ساتھ متصل کرکے کھوٹے کا لفظ بولا ہو۔ کیونکہ منفصلا کرکے بولے تو پہلے اقرار سے رجوع شمار کیا جائے گا۔اور کھوٹے لازم نہیں ہوںگے بلکہ کھرے ہی لازم ہوںگے ۔
 نوٹ  یہ مسئلہ اس اصول پر متفرع ہے کہ لفظ درہم کھرے اور کھوٹے دونوں کو شامل ہے یا نہیں۔صاحبین کے نزدیک دونوں کو شامل ہے اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک کھرے متعین ہیں۔
]١١٣٧[(٣٨) کسی نے دوسرے کے لئے انگوٹھی کا اقرار کیا تو اس کے لئے حلقہ اور نگینہ دونوں ہوںگے۔  
وجہ  حلقہ اور نگینہ دونوں کے مجموعے کا نام انگوٹھی ہے۔اور دونوں انگوٹھی کی بنیادی چیز ہے۔اس لئے انگوٹھی کے اقرار میں دونوں چیز خود بخود شامل ہو جا ئیںگے۔اور دونوں مقر لہ کے لئے ہوںگے۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر متفرع ہے کہ کسی چیز کے بنیادی اجزاء جتنے ہیں اس چیز کے اقرار میں وہ تمام اجزاء خود بخود شامل ہوںگے۔چاہے ان کا نام الگ الگ نہ لیا ہو۔  
لغت  الفص  :  نگینہ۔ 
]١١٣٨[(٣٩) اگر کسی کے لئے اقرار کیا تلوار کا تو اس کے لئے پھل، میان اور پرتلہ تینوں ہوںگے۔  
وجہ  تلوار کے لئے اس کا پھل لوہے والا آگے کا حصہ بنیادی جز ہے۔میان جس میں تلوار رکھی جاتی ہے یہ تلوار کا بنیادی جز نہیں ہے۔لیکن تلوار بغیر میان کے نہیں رکھی جا سکتی اس لئے تلوار رکھنے کے لئے میان ضروری ہے ۔اس لئے میان بھی تلوار کے لئے بنیادی جز کی طرح ہو گیا۔ اور پرتلہ چمڑے کی وہ پٹی جس میں تلوار لٹکائی جاتی ہے۔ اس کے بغیر تلوار لٹکانا مشکل ہے اس لئے وہ بھی تلوار کے جز کی طرح ہو گیا۔ اس لئے جب کسی کے لئے تلوار کا اقرار کیا تو پھل ، میان اور پرتلہ تینوں خود بخود شامل ہوںگے۔ اور تینوں مقر لہ لے لئے ہوںگے۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر متفرع ہیکہ کوئی چیزبنیادی جز تو نہ ہو لیکن جز کی طرح ہو تو وہ بھی اقرار میں شامل ہوگا۔کیونکہ اس کے بغیر چھٹکارا نہیں ہے۔حدیث میں اس کا اشارہ ہے کہ بنیادی جز یا بنیادی جز کی طرح جو چیز ہو اس کا حکم اصلی چیز کا حکم ہوتا ہے۔اور اصل میں شامل ہوتی ہے۔حدیث یہ ہے۔ان علیا اخبرہ ان النبی ۖ امرہ ان یقوم علی بدنہ وان یقسم بدنہ کلھا لحومھا وجلودھا وجلالھا ولا یعطی فی جزارتھا شیئا (الف) (بخاری شریف ، باب یتصدق بجلود الھدی ص ٢٣٢ نمبر ١٧١٧) اس حدیث میں بدنہ اور اونٹ کے بنیادی اجزا گوشت اور کھال ہیں اس لئے ان کو قصائی کو دینے سے منع فرمایا کیونکہ پورے اونٹ کو ہی گوشت کاٹنے کے بدلے 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے حضرت علی کو حکم دیا کہ اونٹ کی نگرانی کرے اور یہ کہ پورے اونٹ کو تقسیم کردے۔ اس کے گوشت کو اس کی کھال کو اور اس کے جل کو، اور اونٹ کی کٹائی میں ان میں سے کوئی چیز نہ دے۔

Flag Counter