Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

165 - 457
دراھم]١١١٨[ (١٩) وان قال لہ علی مائة وثوب لزمہ ثوب واحد والمرجع فی تفسیر المائة الیہ ]١١١٩[ (٢٠) ومن اقر بحق فقال ان شاء اللہ تعالی متصلا باقرارہ لم یلزمہ الاقرار ]١١٢٠[ (٢١) ومن اقر و شرط الخیار لنفسہ لزمہ الاقرار وبطل الخیار۔ 

]١١١٨[(١٩) اور اگر کہا فلاں کے مجھ پر سو اور کپڑا ہے تو اس کو ایک کپڑا لازم ہو گا اور رجوع کیا جائے گا سو کی تفسیر میں مقر کی طرف۔  
وجہ  اس صورت میں بھی کپڑے کا عطف سو پر ہے اور معطوف معطوف علیہ سے الگ ہوتا ہے اس لئے کپڑا سو سے الگ ہونا چاہئے۔اور عام استعمال میں سو بولکر درہم اور دینار تو مراد لیتے ہیں کپڑا مراد نہیں لیتے اس لئے کپڑا سو کی تفسیر نہیں بن سکے گا۔اس لئے ایک کپڑا لازم ہوگا۔اور سو کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ مقر کی مراد کیا ہے وہ جو کہے گا وہی لازم ہوگا۔  
نوٹ  جہاں پہلے سے کپڑے کا قرینہ موجود ہو وہاں سو سے کپڑا مراد لے لیا جائے گا۔
]١١١٩[(٢٠)کسی نے اقرار کیا کسی حق کا پس ان شاء اللہ اپنے اقرار کے ساتھ متصل کہا تو اس کو اقرار لازم نہیں ہوگا۔  
تشریح  کسی نے کسی کے حق کا اقرار کیا اور اقرار کے ساتھ ہی متصلا ان شاء اللہ کہا تو اقرار باطل ہو جائے گا۔ مقر پر کچھ بھی لازم نہیں ہوگا۔
 وجہ  (١) اپنے اقرار کو اللہ کے چاہنے پر متعلق کیا اور اللہ کا چاہنا معلوم نہیں ہے اور نہ معلوم ہو سکتا ہے کہ اللہ کیا چاہتے ہیں ۔اس لئے اقرار باطل ہو جائے گا (٢) حدیث میں ہے کہ ان شاء اللہ کے ساتھ کسی نذر،طلاق ،قسم وغیرہ کو معلق کرے تو وہ واقع نہیں ہوںگے اور نہ قسم واقع ہوگی۔حدیث میں ہے عن ابن عمر ان رسول اللہ ۖ قال من حلف علی یمین فقال ان شاء اللہ فلا حنث علیہ (الف) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الاستثناء فی الیمین ص ٢٨٠ نمبر ١٥٣١) اس حدیث میں ہے کہ قسم کے ساتھ ان شاء اللہ کہہ دے تو حانث نہیں ہوگا یعنی قسم منعقد نہیں ہوگی۔اسی طرح اقرار کے ساتھ ان شاء اللہ کہہ دے تو اقرار باطل ہو جائے گا۔اور اقرار کا صرف وعدہ ہوگا۔جس کا اعتبار نہیں ہے۔لیکن شرط ہے کہ اقرار کے ساتھ متصلا کہے۔اگر منفصل کرکے کہا تو اقرار سے رجوع شمار کیا جائے گا اور اقرار واجب ہو جائے گا۔
]١١٢٠[(٢١) کسی نے اقرار کیا اور اپنے لئے شرط خیار لیا تو اس کو اقرار لازم ہوگا اور خیار باطل ہوگا۔  
تشریح  مثلا کسی نے اقرار کیا کہ عمر کے مجھ پر سو پونڈ ہیں لیکن مجھے تین دن تک سوچنے کا موقع دیں کہ میں اقرار کروں یا نہ کروں۔تو اقرار کے مطابق عمر کو سو پونڈ دینا ہوگا۔ اور اقرار کرے یا نہ کرے اس کے لئے تین دن تک سوچنے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔  
وجہ  اقرار کرنے کا مطلب یہ ہوا کہ واقعی عمر کا اس پر دین ہے۔ جس کا ادا کرنا واجب ہے۔اور سوچنے کا مطلب یہ ہوگا کہ دین نہیں ہے صرف احسان کرتے ہوئے میں سوچ کر اس کا اقرار کروں گا۔تو پہلے اقرارکی نفی ہوگئی۔اور پہلے گزر چکا ہے کہ اقرار کے بعد ادا کرنا واجب ہوتا ہے اس سے رجوع نہیں کر سکتا۔اس لئے خیار شرط لینا باطل ہوگا۔اور اقرار کے مطابق دین ادا کرنا واجب ہوگا۔

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا جس نے کسی یمین پر قسم کھائی ،پس ان شاء اللہ کہا تو حانث نہیں ہوگا یعنی قسم منعقد نہیں ہوگی۔

Flag Counter