Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

164 - 457
الاقل والاکثر]١١١٥[(١٦) فان استثنی الجمیع لزمہ الاقرار وبطل الاستثنائ]١١١٦[ (١٧) وان قال لہ علی مائة درھم الا دینارا او الا قفیز حنطة لزمہ مائة درھم الا قیمة الدینار او القفیز]١١١٧[ (١٨) وان قال لہ علی مائة و درہم فالمائة کلھا 

]١١١٥[(١٦)اور اگر تمام کا استثناء کیا تو اس کو پورا اقرار لازم ہوگااور استثناء باطل ہوگا۔  
تشریح  مثلا اقرار کیا کہ عمر کے مجھ پر سو پونڈ ہیں مگر سو پونڈ۔تو پورے سو پونڈ لازم ہو ںگے اور استثناء کیا ہوا باطل ہوگا ۔
 وجہ  استثناء کا مطلب ہے کہ پوری تعداد میں سے کچھ کم کرکے باقی لازم ہو اور یہاں پورا کاپورا استثناء کر دیا تو استثناء کے بعد کچھ نہیں بچا تو گویا کہ اپنے اقرار سے رجوع کر رہا ہے اس لئے رجوع کرنے نہیں دیا جائے گا۔اور استثناء سے پہلے کی تعداد لازم ہوگی ۔
 اصول  پورا کا پورا استثناء کرنے سے پوارا ہی لازم ہوگا۔
]١١١٦[(١٧) اگر کہا فلاں کے مجھ پر سو درہم ہیں مگر ایک دینار یا مگر ایک قفیز گیہوں تو اس کو لازم ہوںگے سو درہم مگر دینار کی قیمت یا قفیز کی قیمت کم۔  
تشریح  یہ مسئلہ اس اصول پر متفرع ہے کہ خلاف جنس سے استثناء کرے تو کس کس جنس سے خلاف جنس کا استثناء صحیح ہے۔تو اس میں قاعدہ یہ ہے کہ قریب قریب جنس کا ہوتا تواس سے استثناء صحیح ہے۔جیسے دینار اور درہم کے جنس قریب ہیں۔کیونکہ دونوں ثمن ہیں۔اسی طرح ایک قفیزگیہوں درہم کی جنس کے قریب ہے کیونکہ کیلی اور وزنی اور متقارب عددی چیزیں ثمن بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔کسی بیع میں گیہوں، چاول،آٹا کو ثمن بنائے تو بن سکتے ہیں۔ اس لئے کچھ نہ کچھ درہم کی جنس سے ہوئے۔اور جب قریب قریب جنس کی ہوئی تو درہم سے اس کا استثناء درست ہوگا اور سو درہم سے اس کی قیمت کم کرکے لازم ہوںگے۔ اور کپڑے میں گز صفت ہے اس لئے وہ ثمن بننے کی صلاحیت نہیں رکھتے ۔اس لئے سو درہم سے کپڑے کا استثناء کرے تو استثناء صحیح نہیں ہے۔اس لئے پورے سو درہم ہی لازم ہوںگے۔ اس قاعدہ کے اعتبار سے اگر یوں کہا کہ فلاں کے میرے اوپر سو درہم ہیں مگر ایک دینار تو سو درہم میں سے ایک دینار کی قیمت کم کرکے لازم ہوںگے۔ اسی طرح مقر نے کہا کہ مجھ پر لاں کے سو درہم ہیں مگر ایک قفیز گیہوں تو سو درہم سے ایک قفیز گیہوں کا استثناء صحیح ہے ۔کیونکہ ثمنیت کے اعتبار سے دونوں ایک جنس ہیں۔ اس لئے سو درہم میں سے ایک قفیز گیہوں کی قیمت کم کرکے لازم ہوںگے۔  
اصول  مستثنی اور مستثنی منہ قریب قریب جنس کے ہوں تو استثناء صحیح ہے ورنہ نہیں۔
]١١١٧[(١٨)اگر کہا فلاں کے مجھ پر سو اور درہم ہے تو سو پورے کے پورے درہم ہی ہوںگے۔  
تشریح  کسی نے کہا کہ فلاں کے مجھ پر سو اور درہم ہے تو پورے سو درہم ہی لازم ہوںگے۔اور کوئی چیز لازم نہیں ہوگی۔  
وجہ  اصل میں حرف عطف کے ساتھ جو درہم ہے وہ سو کی تفسیر ہے کہ پہلے جو سو بولا ہے وہ درہم ہیں کوئی اور چیز نہیں ہے۔ اس لئے اس تفسیر کی وجہ سے پورے سو درہم لازم ہوںگے۔کیونکہ درہم سو کی تفسیر بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔یوں بھی عموما گنتی بول کر رقم مراد لیتے ہیں۔چونکہ عام استعمال میں ایسا ہوتا ہے کہ سو بول کر درہم مراد لیتے ہیں اس لئے درہم سو کی تفسیر بن گیا اور سو درہم ہی لازم ہوںگے۔

Flag Counter