Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

160 - 457
ان ادعی المقر لہ اکثر منہ ]١٠٤[(٥) واذا قال لہ علیَّ مال فالمرجع فی بیانہ الیہ ویقبل قولہ فی القلیل والکثیر ]١١٠٥[ (٦) فان قال لہ علیَّ مال عظیم لم یصدق فی اقل من مائتی درہم]١١٠٦[ (٧) وان قال لہ علی دراھم کثیرة لم یصدق فی اقل من عشرة 

کے ساتھ مانی جائے گی۔  
وجہ  مدعی کے پاس گواہ نہ ہو تو مدعی علیہ اور منکر کی بات قسم کے ساتھ مانی جاتی ہے۔اور مقر یہاں منکر ہے اس لئے اس کی بات قسم کے ساتھ مانی جائے گی اور دس پونڈ کا فیصلہ کیا جائے گا(٢) حدیث میں اسکا ثبوت ہے ۔عن ابن عباس ان رسول اللہ ۖ قضی بالیمین علی المدعی علیہ (الف) (مسلم شریف ، باب الیمین علی المدعی علیہ ج ثانی ص ٧٤ نمبر ١٧١١ کتاب الاقضیة  بخاری شریف ، باب الیمین علی المدعی علیہ فی الاموال والحدود ص ٣٦٦ نمبر ٢٦٦٨ کتاب الشہادة )(٣) اور دار قطنی میں ہے۔عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ۖ قال البینة علی من ادعی والیمین علی من انکر الا فی القسامة (ب) (دار قطنی ،کتاب الاقضیة والاحکام ج رابع ص ١٣٩ نمبر ٤٤٦١) ان احادیث سے ثابت ہوا کہ مدعی پر بینہ ہے اور مدعی علیہ اور منکر پر قسم ہے اور قسم کے ساتھ اس کی بات مان لی جائے گی۔
]١١٠٤[(٥) اگر کہا اس کا میرے اوپر مال ہے تو رجوع کیا جائے گا اس کے بیان میں اس کی طرف اور قبول کیا جائے گا اس کے قول کو تھوڑے اور زیادہ میں۔  
تشریح  مقر کہتا ہے فلاں کا میرے اوپر مال ہے تو کتنا مال ہے اس بارے میں مقر سے ہی استفسار کیا جائے گا اور کم زیادہ جتنا کہے اسی کی بات مان لی جائے گی۔البتہ ایک درہم سے کم میں اس کی بات نہیں مانی جائے گی کیونکہ ایک درہم سے کم کو مال نہیں کہتے ہیں۔  
وجہ  چونکہ مقر لہ جسکے لئے اقرار کیا ہے اس کے پاس اس کے خلاف کوئی بینہ نہیں ہے اس لئے مقر کی قسم کے ساتھ جتنا کہتا ہے اسی کی بات ماننی پڑے گی۔
]١١٠٥[(٦)پس اگر کہا میرے اوپر فلاں کا مال عظیم ہے تو دوسو درہم سے کم میں تصدیق نہیں کی جائے گی۔  
وجہ  شریعت میں دو سو درہم یا بیس دینار کو مال عظیم کہتے ہیں۔ اسی لئے دوسو درہم یا بیس دینار پر زکوة واجب ہے۔اس لئے مال کے ساتھ عظیم کی صفت بڑھائی ہے تو دوسو درہم سے کم میں اقرار مقبول نہیں ہے۔ اتنا یا اس سے زیادہ اقرار کرنا ہوگا۔  
نوٹ  آگے کے مسائل الفاظ اور اس کے محاورات پر متفرع ہیں۔ حدیث کے دلائل ضروری نہیں ہیں۔
]١١٠٦[(٧)اور اگر کہا فلاں کا میرے اوپر بہت سارے دراہم ہیں تو دس درہم سے کم میں تصدیق نہیں کی جائے گی۔  
وجہ  ایک تو دراہم جمع کا صیغہ بولا ہے۔پھر دراہم کے ساتھ کثیرة کی صفت ہے تو عربی گنتی میں دراہم جمع کا صیغہ دس تک بولا جاتا ہے۔کہتے ہیں عشرة دراہم،اور اس کے بعد گیارہ سے واحد کا صیغہ آجاتا ہے ۔کہتے ہیں احد عشر درھما،تو احد عشر میں درھما واحد کا صیغہ 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے مدعی علیہ پر قسم کا فیصلہ فرمایا(ب) آپۖ نے فرمایا گواہ اس پر ہے جس نے دعوی کیا اور قسم اس پر ہے جس نے انکار کیا مگر قسامت میں۔

Flag Counter