Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

159 - 457
]١١٠١[(٢) ویقال لہ بین المجھول فان لم یبین اجبرہ الحاکم علی البیان]١١٠٢[ (٣) فان قال لفلان علی شیء لزمہ ان یبین مالہ قیمة]١١٠٣[ (٤) والقول فیہ قولہ مع یمینہ 

کبھی دوسرے کا نقصان کر دیتا ہے اور یہ معلوم نہیں کہ کتنا نقصان ہوا لیکن اقرار کرتا ہے کہ جو نقصان ہوا میں ادا کروںگا۔اس لئے مجہول نقصان کا اقرار کرنا جائز ہے۔
١١٠١[(٢) اور کہا جائے گا اقرار کرنے والے کو کہ مجہول چیز کو بیان کریں۔ پس اگر نہیں بیان کرے تو حاکم اس کو بیان کرنے پر مجبور کرے گا۔  وجہ  جب اقرار کیا تو دوسرے کا حق اس پر لازم ہو گیااس لئے حاکم اس کو مجبور کرکے بیان کروائے گا اور حق والے کا حق دلوائے گا (٢) حدیث میں حضرت ماعز اور حضرت غامدیہ نے ڈھکی چھپی بات کہی اور زنا کا اقرار کیا تو آپۖ نے وضاحت طلب کی اور بیان کرنے کے لئے سوال کیا۔قال جاء ماعزبن مالک الی النبی ۖ فقال یا رسول اللہ طھرنی ... حتی اذ کانت الرابعة فقال لہ رسول اللہ ۖ فیم اطھرک فقال من الزنی ۔اسی حدیث کے اگلے ٹکڑے میں ہے۔ قال ثم جائتہ امرأة من غامد من الازد فقالت یا رسول اللہ طھرنی ... قال وما ذاک ؟ قالت انھا حبلی من الزنا فقال انت ؟ قال نعم (الف) (مسلم شریف ، باب من اعترف علی نفسہ بالزنی نمبر ١٦٩٥)اس حدیث میں حضرت ماعز اور حضرت غامدیہ نے فرمایا مجھے پاک کیجئے یا رسول اللہ لیکن کس چیز سے پاک کیجئے یہ نہیں بتلایا یہ مجہول تھا تو آپۖ نے استفسار فرمایا کہ کس چیز سے پاک کروں۔جس سے ظاہر ہوا کہ اقرار میں جہالت ہو تو حاکم بیان طلب کرے گا۔اور کسی کا بندے کا حق اس سے متعلق ہو تو بیان کرنے پر مجبور بھی کرے گا۔
]١١٠٢[(٣) اگر کہا فلاں کا مجھ پر کچھ ہے تو اس کو لازم ہے کہ ایسی چیز بیان کرے جس کی کوئی قیمت ہو۔  
تشریح  کسی نے کہا کہ فلاں کا مجھ پر کچھ ہے تو لفظ کچھ مجہول ہے اس لئے اس کو بیان کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔ لیکن کچھ کا مطلب ہوتا ہے کویہ قیمتی چیز ،اس لئے ایسی چیزکا اقرار کرنا ہوگا جس کی کچھ قیمت ہو۔ اور اگر ایسی چیز بیان کی جس کی کوئی قیمت نہیں تو یہ اپنے اقرار سے رجوع کر رہا ہے۔اور اقرار کے بعد رجوع کرنا چاہے تو رجوع نہیں کرنے دیا جائے گا۔اثر میں ہے۔ عن ابراہیم النخعی ان رجلا اقر عند شریح ثم ذھب ینکر فقال لہ شریح شھد علیک ابن اخت خالتک (سنن للبیھقی ، باب من یجوز اقرارہ ،ج سادس ،ص ١٣٩، نمبر١١٤٥٢) اس اثر میں اقرار کرنے والا آدمی انکار کرنے لگا تو قاضی شریح نے غصے کا اظہار فرمایا اور اس کو رجوع کرنے نہیں دیا۔ اس لئے اقرار کے بعد رجوع کرنے نہیں دیا جائے گا تاکہ کسی کا حق ضائع نہ ہو۔ 
]١١٠٣[(٤)قول اس میں اقرار کرنے والے کے قول کا اعتبار ہے اس کی قسم کے ساتھ اگر مقر لہ اس سے زیادہ کا دعوی کرے۔  
تشریح  مدعی کے پاس بینہ نہیں ہے اور اقرار کرنے والا مثلا دس پونڈ کا اقرار کرتا ہے اور مدعی یعنی مقر لہ کہتا ہے کہ پندرہ پونڈ ہیں تو مقر کی بات قسم 

حاشیہ  :  (الف) فرمایا حضرت ماعز حضور کے پاس آئے اور فرمایا مجھے پاک کیجئے یا رسول اللہ ... یہاں تک کہ جب چوتھی مرتبہ ہوا تو حضورۖ نے اس سے پوچھا کس چیز سے پاک کروں تو فرمایا زنا سے۔اگلے ٹکڑے کا ترجمہ  :  حضور کے پاس قبیلہ غامدیہ کی ایک عورت آئی اور فرمایا اے اللہ کے رسول مجھے پاک کیجئے ۔آپۖ نے فرمایا کیا بات ہے؟ کہنے لگی میں زنا سے حاملہ ہوں ۔آپۖ نے پوچھا تم ؟ کہا ہاں ! ۔

Flag Counter