Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

155 - 457
]١٠٩٤[(٤٣) ولا یحول بینہ وبین غرماء ہ بعد خروجہ من الحبس بل یلا زمونہ ]١٠٩٥[ (٤٤) ولا یمنعونہ من التصرف والسفر ]١٠٩٦[(٤٥) ویأخذون فضل کسبہ فیقسم بینھم بالحصص]١٠٩٧[ (٤٦) وقال ابو یوسف و محمد رحمھما اللہ اذا فلسہ 

]١٠٩٤[(٤٣)اورنہ حائل ہو مفلس اور اس کے قرضخواہوں کے درمیان قید سے نکلنے کے بعد بلکہ وہ اس کے پیچھے لگے رہیںگے۔  
تشریح  مفلس کے پاس مال کا پتہ نہیں لگا اس لئے قاضی نے اس کو قید سے رہا کر دیا اب حاکم مفلس اور قرضخواہوں کے درمیان حائل نہ ہوں بلکہ ان کو چھوڑ دیں کہ وہ مفلس کے پیچھے لگے رہیں۔اور جب مفلس کے ہاتھ میں رقم آئے اس سے اپنا قرض وصول کرلے۔  
وجہ  قید کرنا مال کی تحقیق کے لئے تھا سزا کے طور پر نہیں تھا اس لئے قرضخواہ کا قرض مفلس پر باقی ہے۔اس لئے بعد میں بھی مفلس کے پیچھے لگا رہے گا تاکہ اپنا قرض وصول کر سکے (٢) حدیث میں ہے ۔ عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ۖ قال مطل الغنی ظلم واذا ابتع احدکم علی ملی فلیبتع ( الف) (مسلم شریف ، باب تحریم مطل الغنی وصحة الحوالة ص ١٨ نمبر ١٥٦٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ٹال مٹول کرنے والے کے پیچھے لگے تو لگ سکتا ہے(٣) حضرت معاذ پر بہت دین ہو گیا تھا تو قرض دینے والے ان کے پیچھے لگے تھے۔ عن جابر بن عند اللہ قال کان معاذ بن جبل من احسن الناس وجھا واحسنھم خلقا اسمحھم کفافا دان دینا کثیرا فلزمہ غرماؤہ حتی تغیب عنھم ایاما فی بیتہ (ب) (سنن للبیھقی ، باب لا یواجر الحر فی دین علیہ ولا یلازم اذا لم یوجد لہ شیئ، ج سادس، ص ٨٣،نمبر١١٢٧١) اس اثر میں ہے کہ دین کی وجہ سے قرض خواہ حضرت معاذ کے پیچھے لگے اور وہ کئی دن تک چھپے رہے۔اس لئے دین وصول کرنے کے لئے قرض خواہ پیچھے لگ سکتا ہے۔
]١٠٩٥[(٤٤)  مفلس کو تصرف کرنے سے اور سفر کرنے سے نہیں روکیںگے۔  
وجہ  بیع و شراء نہیں کرے گا اور سفر نہیں کرے گا تو قرض خواہ کا دین کیسے ادا کرے گا۔اس لئے مفلس کو بیع و شراء کرنے اور سفر کرنے سے نہیں روکیںگے۔
]١٠٩٦[(٤٥) اور لینگے اس کی کمائی کی بچت اور آپس میں تقسیم کریںگے حصے کے مطابق۔  
تشریح  مفلس کی حاجت اصلیہ مقدم رہے گی۔اس میں خرچ کرنے کے بعد جو بچے گا اس کو قرضخواہ لوگ آپس میں اپنے حصے کے مطابق تقسیم کریںگے۔تقسیم کرنے کا طریقہ پہلے گزر چکا ہے۔
]١٠٩٧[(٤٦)امام ابو یوسف اور امام محمد نے فرمایا اگر حاکم نے اس کو مفلس قرار دیدیا تو حاکم اس کے درمیان اور قرض خواہوں کے درمیان حائل ہوگا مگر یہ کہ بینہ قائم کرے کہ اس کو مال حاصل ہو گیا ہے۔  

حاشیہ  :  (ب)آپۖ نے فرمایا مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ اور جب تم مالدارآدمی طرف حوالے کئے گئے تو اس کے پیچھے لگنا چاہئے(ب) حضرت معاذ اچھے تھے چہرے کے اعتبار سے اور اچھے تھے اخلاق کے اعتبار سے اور سخی تھے ہاتھ کے اعتبار سے۔اس لئے ان پر بہت سارا قرض ہو گیا۔پس ان کے پیچھے قرض خواہ پڑے جس کی وجہ سے اپنے گھر میں کئی دنوں تک چھپے رہے۔ 

Flag Counter