Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

153 - 457
مال لی حبسہ الحاکم فی کل دین لزمہ بدلا عن مال حصل فی یدہ کثمن المبیع وبدل القرض]١٠٩٠[ (٣٩) وفی کل دین التزمہ بعقد کالمھر والکفالة]١٠٩١[ (٤٠) ولم یحبسہ الحاکم فیما سوی ذلک کعوض المغصوب وارش الجنایات الا ان تقوم البینة 

جس قرض لازم ہونے میں مال ہاتھ آتا ہوجیسے مبیع کا ثمن اس صورت میں مفلس کہے کہ میرے پاس مال نہیں ہے اور دائن اس کو قید کروانا چاہتا ہو تو حاکم قید کرے گا۔  
وجہ  مفلس کے ہاتھ میں مبیع آنا اس بات کی دلیل ہے کہ اس کے پاس مال ہے۔کوئی اور مال نہیں ہے تو کم از کم مبیع تو ہے اسی کو بیچ کر دین ادا کرے یا قید میں جائے۔اسی طرح شادی پر اقدام کرنا اس بات پر دلیل ہے کہ اس کے پاس مال ہے ورنہ مہر کا اقرار کیسے کیا ،اس لئے قید کیا جائے گا۔  
اصول  مبیع وغیرہ ہاتھ میں آنا دلیل ہے کہ اس کے پاس مال ہے اس لئے قید کیا جائے گا۔قید کرنے کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابی مجلز ان غلامین من جھینة کان بینھما غلام فاعتق احدھما نصیبہ فحبسہ رسول اللہ ۖ حتی باع فیہ غنیمة لہ (الف) (سنن للبیھقی ، باب الحجر علی المفلس و بیع مالہ فی دیونہ ،ج سادس، ص ٨١،نمبر١١٢٦٣) اس حدیث میں ہے کہ غلام آزاد کرنے پر آپۖ نے اس لڑکے کو قید کیا یہاں تک کہ اس کی بکریاں بیچی گئی۔
اور جن قرض میں مال ہاتھ نہ آتا ہو جیسے جنایت کا تاوان ،اور مفلس کہتا ہے کہ میرے پاس مال نہیں ہے اور مال کا پتہ بھی نہیں لگ رہا ہے تو اس میں مفلس قید نہیں کیا جائے گا۔  
وجہ  قرض کے بدلے میں کوئی چیز ہاتھ میں نہیں آتی ہے اس لئے مفلس کے پاس مال ہونے کی دلیل نہیں ہے اس لئے اس کو حاکم قید نہیں کرے گا۔
]١٠٩٠[(٣٩) اور ہر وہ دین جس کو عقد کے ذریعہ لازم کیا ہو جیسے مہر اور کفالة۔  
تشریح  شادی کے مہر کا قرض اس کے سر پر آیا تو ایک عقد کی وجہ سے سر پر آیا۔اسی طرح کسی آدمی کا کفیل بنا کہ وہ رقم ادا نہیں کرے گا تو میں ادا کروںگا تو اس عقد کفالہ کی وجہ سے سر پر قرض آیا اور مفلس کہتا ہے کہ میرے پاس مال نہیں ہے پھر بھی حاکم اس کو قید کرے گا ۔
 وجہ  کیونکہ ایسے عقد پر اقدام کرنا جس کی وجہ سے سر پر قرض آتا ہو اس بات پر دلیل ہے کہ اس کے پاس مال ہے۔
]١٠٩١[(٤٠)اس کے علاوہ میں نہیں قید کرے گا حاکم جیسے غصب کا بدلہ اور جنایت کا تاوان مگر یہ کہ بینہ قائم کرے کہ اس کے پاس مال ہے۔  تشریح  جن قرضوں کے بدلے ہاتھ میں مال نہ آتا ہو اور عقد کے ذریعہ قرض لازم ہوا تو اس میں مفلس یہ کہے کہ میرے پاس مال نہیں ہے تو حاکم اس کو قید نہیں کرے گا۔ہاں قرضخواہ شہادت پیش کردے کہ اس کے پاس مال ہے تو حاکم اس کو قید کرے گا۔  

حاشیہ  :  (الف) قبیلہ جہینہ کے دو لڑکے ان کے درمیان ایک غلام تھا۔پس ان میں سے ایک نے اپنا حصہ آزاد کر دیا تو حضورۖ نے اس کو حبس کیا یہاں تک کہ اس میں اس کے مال غنیمت کو بیچا۔

Flag Counter