Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

152 - 457
بالحصص]١٠٨٧[ (٣٦) فان اقر فی حال الحجر باقرار مال لزمہ ذلک بعد قضاء الدیون ]١٠٨٨[(٣٧) وینفق علی المفلس من مالہ وعلی زوجتہ واولادہ الصغار وذوی الارحام]١٠٨٩[ (٣٨) وان لم یعرف للمفلس مال وطلب غرماء ہ حبسہ وھو یقول لا 

فاخذ ثمنہ فدفعہ الیہ (الف) بخاری شریف ، باب من باع مال المفلس او المعدم فقسمہ بین الغرماء او اعطاہ حتی ینفق علی نفسہ ص ٣٢٣ نمبر ٢٤٠٣) اس حدیث میں بھی دائن کی وجہ سے مدیون کے مدبر غلام کو بیچ کر مدیون کے قرض ادا کرنے کا تذکرہ ہے۔اس لئے اس کے مال کو بیچ کر دائن کا قرض ادا کیا جائے گا۔
]١٠٨٧[(٣٦)پس اگر مفلس نے حجر کی حالت میں کسی کے مال کا اقرار کیا تو اس کو یہ لازم ہوگا دین کی ادائیگی کے بعد۔  
تشریح  مفلس پر قاضی نے حجر کیا تھا اس دوران کسی کے لئے اپنے اوپر قرض کا اقرار کیا تو یہ اقرار مانا جائے گا۔لیکن اس کی ادائیگی پہلے تمام دیون کی ادائیگی کے بعد کی جائے گی۔  
وجہ  پہلے والوں کا حق مقدم ہے اور ثابت ہے اس لئے پہلے والوں کو پہلے ادا کیا جائے گا ۔رقم بچے گی تو بعد میں بعد والوں کو ادا کریںگے۔
]١٠٨٨[(٣٧)اور خرچ کیا جائے گا مفلس پر اس کے مال سے اور اس کی بیوی پر اور اس کی چھوٹی اولاد پر اور اس کے ذی رحم محرم رشتہ داروں پر۔  
وجہ  پہلے گزر چکا ہے کہ مفلس کی حاجت اصلیہ کو مقدم رکھا جائے گا۔اور مفلس کی ذات پر خرچ کرنا حاجت اصلیہ ہے ۔اسی طرح اس کی بیوی،چھوٹی اولاد اور وہ ذی رحم محرم رشتہ دار جن کا نفقہ مفلس پر واجب ہے ان سب پر مفلس کے مال سے خرچ کیا جائے گا۔اور اس سے بچے گا تب اس کا دین ادا کیا جائے گا ۔
 اصول  مفلس کی حاجت اصلیہ مقدم رکھی جائے گی۔
]١٠٨٩[(٣٨)اور اگر نہ پتہ چلتا ہو مفلس کے پاس مال کا اور مطالبہ کرے اس کے قرضخواہ اس کو قید کرنے کا اور مفلس کہتا ہو میرے پاس مال نہیں ہے تو حاکم اس کو قید کرے گاہر اس دین میں جس کو لازم کیا ہو مال کے بدلے میں جو حاصل ہوا ہو اس کے ہاتھ میں جیسے مبیع کا ثمن اور قرض کا بدلہ۔  
تشریح  انسان پر کوئی قرض آتا ہے تو اس کی دو صورتیں ہوتی ہیں۔ایک تو یہ کہ اس قرض کے بدلے میں کوئی مال ہاتھ آیا ہو جیسے ثمن کا قرض سر پر آیا ہو تو اس کے بدلے مبیع ہاتھ میں آتی ہے جو مال ہے۔یا مہر کا قرض سر پر آیا ہو تو اس کے بدلے میں بضع ہاتھ میں آتا ہے جو من وجہ مال شمار کیا جاتاہے۔اور دوسری صورت یہ ہے کہ قرض سر پر آیا ہو لیکن ہاتھ میں کوئی مال نہیں آیا جیسے جنایت کا بدلہ کہ کسی کا نقصان کر دیا اور اس کے بدلے میں مال دینا پڑا اور قرض سر پر آیا تو اس قرض کے بدلے میں ہاتھ میں کوئی مال نہیں آتا ہے۔ نقصان کرنے کی وجہ سے قرض لازم آتا ہے۔

حاشیہ  :  (الف) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنے غلام کو مدبر بنایا تو حضورۖ نے فرمایا مجھ سے اس غلام کو کون خریدے گا تو اس کو نعیم بن عبد اللہ نے خریدا۔ پس اس کی قیمت لی اور اس کو دے دیا۔

Flag Counter