Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

151 - 457
]١٠٨٥[(٣٤) وقال ابو یوسف و محمد رحمھما اللہ اذا طلب غرماء المفلس الحجر علیہ حجر القاضی علیہ ومنعہ من البیع والتصرف والاقرار حتی لا یضر بالغرمائ]١٠٨٦[ (٣٥) وباع مالہ ان امتنع المفلس من بیعہ وقسمہ بین غرماء ہ 

ص٨٠،نمبر١١٢٦٢) اس حدیث میں حضورۖ نے حضرت معاذ کا مال بیچا اور قرضخواہوں کے درمیان تقسیم کیا۔
]١٠٨٥[(٣٤) اور امام ابو یوسف اور امام محمد نے فرمایا اگر مفلس کے قرض خواہ اس پر حجر کرنے کا مطالبہ کریں تو قاضی اس پر حجر کریںگے۔اور اس کو بیع کرنے،تصرف کرنے اور اقرار کرنے سے روک دیںگے تاکہ قرضخواہوں کو نقصان نہ ہو۔  
تشریح  مفلس پر قرض ہو اور اس کو قرض دینے والے قاضی سے مطالبہ کریں کہ اس کو حجر کردیں تو قاضی اس کو حجر کردے گا۔اور بیع کرنے ، تصرف کرنے اور اقرار کرنے سے روک دیگا۔تاکہ قرضخواہوں کا نقصان نہ ہو۔   
وجہ   حدیث میں ہے کہ حضورۖ نے قرضخواہوں کی وجہ سے حضرت معاذ بن جبل پر حجر فرمایا تھا۔  عن کعب بن مالک ان رسول اللہ ۖ حجر علی معاذ مالہ وباعہ فی دین کان علیہ (الف) (دار قطنی ، کتاب فی الاقضیة والاحکام ج رابع ص ١٤٨ نمبر ٤٥٠٥ سنن للبیھقی ، باب الحجر علی المفلس و بیع مالہ فی دیونہ، ج سادس، ص ٨٠،نمبر١١٢٦٠ ) اس حدیث میں لوگوں کے دین اور اس کے مطالبے کی وجہ سے حضرت معاذ بن جبل کو آپۖ نے حجر کیا ہے۔ اس لئے صاحبین کی رائے ہے کہ دائن مطالبہ کرے تو مدیون پر حجر کیا جائے گا۔تاکہ دائن کا نقصان نہ ہو۔
]١٠٨٦[(٣٥) اور اس کے مال کو بیچے گا اگر مفلس بیچنے سے رک جائے اور قرضخواہوں کے درمیان حصے کے مطابق تقسیم کرے گا۔  
تشریح  اگر مفلس بیچ کر قرضخواہوں کے قرضوں کو ادا نہیں کرتا تو قاضی اس کے مال کو بیچ کر قرضخواہوں کے قرضوں کو ادا کرے گا۔ اور تمام کو اس کے حصے کے مطابق دے گا۔ مثلا کل قرض دو ہزار تھے۔زید کا ایک ہزار ،عمر کا پانچ سو اور بکر کا ڈھائی سو اور خالد کا ڈھائی سو۔اور مفلس کے پاس ایک ہزار پونڈ نکلے تو تو ہر ایک کواس کے قرض کے آدھے ملیںگے۔ مثلا زید کا ایک ہزار قرض تھا تو اس کو پانچ سو ملیں گے۔عمر کا پانچ سو تھا تو اس کو ڈھائی سو ملیں گے،بکر کا ڈھائی سو قرض تھا تو اس کو سوا سو ملیںگے۔اور خالد کا ڈھائی سو تھا تو اس کو بھی سواسوپونڈ قرض واپس ملیںگے۔ یہ ہر ایک کو حصے کے اعتبار سے ملیں گے تاکہ ہر ایک کو مناسب حق مل جائے اور کسی کو شکوہ نہ رہے۔ قاضی مدیوں کے مال کو بیچے گا اس کی دلیل اوپر گزری۔ فدعاہ النبی ۖ فلم یبرح من ان باع مالہ وقسمہ بین غرمائہ قال فقام معاذ ولا مال لہ(ب)(سنن للبیھقی ، باب الحجر علی المفلس و بیع مالہ فی دیونہ، ج سادس ،ص ٨٠،نمبر ١١٢٦٢ )بخاری میں بھی دین کی وجہ سے مدبر غلام بیچ کر دین ادا کرنے کا تذکرہ ہے۔عن جابر بن عبد اللہ قال اعتق رجل غلاما لہ عن دبر فقال النبی ۖ من یشتریہ منی فاشتراہ نعیم بن عبد اللہ 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے)قرضخواہوں کے درمیان تقسیم کر دیا تو حضرت معاذ بغیر مال کے باقی رہ گئے (الف) حضورۖ نے حضرت معاذ پر ان کے مال کے بارے میں حجر کیا اور اس کو اس کے دین کے بدلے بیچا (ب) حضورۖ نے حضرت معاذ کو بلایا پس کچھ دیر کے بعد ہی ان کے مال کو بیچا اور ان کے قرضخواہوں کے درمیان تقسیم کردیا۔راوی کہتے ہیں کہ حضرت معاذ بغیر مال کے رہ گئے 

Flag Counter