Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

149 - 457
]١٠٨٠[(٢٩) وقال ابو حنیفة رحمہ اللہ لا احجر فی الدین علی المفلس]١٠٨١[ (٣٠) واذا وجبت الدیون علی رجل مفلس وطلب غرمائہ حبسہ والحجر علیہ لم احجر علیہ]١٠٨٢[(٣١) وان کان لہ مال لم یتصرف فیہ الحاکم ولکن یحبسہ ابدا حتی یبیعہ 

]١٠٨٠[(٢٩)امام ابو حنیفہ نے فرمایا دین کے سلسلے میں مفلس پرحجر نہیں کیا جائے گا۔  
تشریح  کسی آدمی پر کافی دین ہو اور قرض دینے والے اس پر حجر کا مطالبہ کرے تو امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ میں اس پر حجرنہیں کروںگا۔  
وجہ  حجر کرنے پر وہ کسی قسم کی بیع و شراء نہیں کرسکے گا۔ جس کی وجہ سے وہ اپاہج کی طرح ہو جائے گا۔ عقل ہوتے ہوئے کسی قسم کی بیع و شراء نہ کرے یہ اس پر ظلم ہوگا اور انسانی اہلیت ختم ہو جائے گی۔ اس لئے اس پر حجر نہیں کروں گا(٢) اوپر حدیث گزری جس میں صحابی کو حجرکرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن آپۖ نے حجر نہیں کیا بلکہ یوں فرمایا ۔ان کنت غیر تارک للبیع فقل ھاء وھاء ولا خلابة (الف) (ابو داؤد شریف ، باب فی الرجل یقول عند البیع لا خلابة ص ١٣٨ نمبر ٣٥٠١) اس حدیث میں صحابی کے خاندان والوں نے حجر کرنے کا مطالبہ کیا پھر بھی آپۖ نے حجر نہیں فرمایا بلکہ بیع کرنے کے بعد خیار شرط لینے کے لئے کہا۔اس لئے افلاس کی وجہ سے بھی عاقل بالغ آدمی پر حجر نہیں کیا جائے گا۔
]١٠٨١[(٣٠) اگر دین واجب ہومفلس مرد پر اور اس کے قرضخواہ اس کو قید کرنے کا مطالبہ کرے اور اس پر حجر کرنے کا مطالبہ کرے تو میں اس پر حجر نہیں کروں گا۔  
تشریح  مفلس آدمی پر کافی دین ہو چکے ہوں اور قرض دینے والے مطالبہ کرتے ہوں کہ کہ اس کو قید کیا جائے اور اس پر حجر کیا جائے تو امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ میں اس کو حجر نہیں کروں گا۔  
وجہ  حدیث اور دلیل عقلی پہلے گزر چکی ہے۔
]١٠٨٢[[(٣١) اگر مفلس کے پاس کچھ مال ہو تو حاکم اس میں تصرف نہیں کرے گا لیکن اس کو ہمیشہ کے لئے قید کرے گا یہاں تک کہ اس کو دین کے لئے بیچ دے۔  
تشریح  مفلس کے پاس مال ہو تو حاکم اس کو نہیں بیچے گا بلکہ خود مفلس اس کو بیچے گا۔ہاں مفلس کو اس وقت تک قید رکھے گا جب تک کہ وہ مال بیچ کر دین ادا نہ کردے ۔
 وجہ  (١) حاکم اس لئے نہیں بیچے گا کہ مفلس پر ایک قسم کا حجر نہ ہو جائے۔چونکہ حاکم کے بیچنے سے مفلس پر ایک قسم کا حجر ہوگا اس لئے حاکم نہیں بیچے گا بلکہ مفلس خود بیچے گا(٢) بیع ہوتی ہے دونوں کی رضامندی سے اور حاکم بیچے گا تو مفلس کی رضامندی نہیں ہوگی حالانکہ مفلس کا مال ہے حاکم کا مال نہیں ہے اس لئے حاکم نہیں بیچے گا۔لیکن قرض دینے والے کا قرض بھی ادا ہوجائے اس لئے انتظام کیا جائے گا کہ مفلس کو قید کیا جائے گا تا کہ وہ مجبور ہو کر مال بیچے اور قرض ادا کرے۔اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن عمر بن شرید عن ابیہ قال قال رسول اللہ 

حاشیہ  :  (الف)آپۖ نے یوں فرمایا اگر آپۖ بیع چھوڑنے والے نہیں ہیں تو یوں کہو سن لو دھوکہ نہ ہو۔

Flag Counter