Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

147 - 457
فاوصی بوصایا فی القرب وابواب الخیر جاز ذلک من ثلث مالہ]١٠٧٦[ (٢٥) وبلوغ الغلام بالاحتلام والانزال والاحبال اذا وطیٔ فان لم یوجد ذلک فحتی یتم لہ ثمانی عشرة سنة عند ابی حنیفة رحمہ اللہ ]١٠٧٧[(٢٦) وبلوغ الجاریة بالحیض والاحتلام 

وجہ  موت کے وقت آدمی کو کچھ خیر کے کام کرنے کی تمنا ہوتی ہے۔اس لئے آخرت کے لئے یہ حاجت اصلیہ میں ہوگئی۔اس لئے وصیت کرنا جائز ہے۔البتہ اور آدمیوں کی طرح ان کی وصیت بھی تہائی مال میں سے جاری کی جائے گی اور باقی دو تہائی مال ورثہ میں تقسیم ہوگا۔
]١٠٧٦[(٢٥)لڑکے کا بالغ ہونا احتلام کے ذریعہ اور انزال کے ذریعہ اور حاملہ کردینے سے ہے اگر وہ وطی کرے۔پس اگر یہ علامتیں نہ پائی جائیں پس یہاں تک کہ اٹھارہ سال پورے ہو جائیں امام ابو حنیفہ کے نزدیک۔  
تشریح  لڑکے کے بالغ ہونے کی تین علامتیں ہیں احتلام ہونا ، انزال ہونا اور وطی کرے تو عورت کو حاملہ کر دینا۔اور یہ نہ پائی جائیں تو لڑکا اٹھارہ سال ہو جائے تو اس کو بالغ سمجھا جائے گا۔  
وجہ  احتلام سے لڑکا بالغ ہوتا ہے اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔قال علی بن طالب حفظت عن رسول اللہ ۖ لا یتم بعد الاحتلام ولا صمات یوم الی اللیل(١لف) (ابو داؤد شریف ، باب ماجاء متی ینقطع الیتیم ج ثانی ص ٤١ نمبر ٢٨٧٣) اس حدیث میں ہے کہ احتلام ہونے کے بعد یتیم نہیں ہوتا۔جس کا مطلب یہ ہے کہ احتلام ہونے کے بعد آدمی بالغ ہو جاتا ہے۔انزال اور حاملہ کرنا بھی اسی معنی میں ہے۔کیونکہ حاملہ اسی وقت ہوتی ہے جب انزال ہوتا ہو۔اور وہ نہ ہو تو لڑکا اٹھارہ سال ہو جائے تب بالغ سمجھا جائے گا۔ اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن ابی ھریرة مرفوعا رفع القلم عن ثلاثة عن الغلام حتی یحتلم فان لم یحتلم حتی یکون ابن ثمان عشرة (ب) (سنن للبیھقی ، باب البلوغ بالسن، ج سادس ،ص ٩٤،نمبر١١٣٠٧ ) اس اثر میں ہے کہ احتلام نہ ہو تو آدمی اٹھارہ سال کے ہوں تو بالغ سمجھا جائے گا۔
]١٠٧٧[(٢٦)اور لڑکی کا بالغ ہونا حیض کی وجہ سے اور احتلام کی وجہ سے اور حاملہ ہونے کی وجہ سے ہے۔پس اگر یہ علامتیں نہ پائی جائیں تو یہاں تک کہ سترہ سال پورے ہو جائے۔  
تشریح  احتلام کی وجہ سے لڑکی بالغ سمجھی جائے گی اس کی دلیل اوپر کی حدیث گزری۔اور حیض کی وجہ سے لڑکی بالغ سمجھی جائے گی اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن عائشة عن النبی ۖ انہ قال لا یقبل اللہ صلوة حائض الا بخمار (ج) (ابو داؤد ، باب المرأة تصلی بغیر خمار، ص ١٠١ نمبر ٦٤١) اس حدیث میں حائض بول کر آپۖ نے بالغ مراد لیا ہے۔جس کا مطلب یہ ہے کہ حیض ہونے سے لڑکی بالغ ہو جاتی ہے۔اور جس کو حیض آئے گا وہی حاملہ ہوگی۔اس لئے حاملہ ہو نا حیض کی علامت ہے۔اور یہ علامتیں نہ ہوں تو سترہ سال میں بالغ سمجھی جائے 

حاشیہ  :  (الف) حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں نے حضور سے یاد کیا ہے کہ یتیمی نہیں ہے احتلام کے بعد اور نہ دن رات تک چپ رہتا ہے (ب) حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت ہے کہ تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے۔ لڑکے سے یہاں تک کہ احتلام ہو جائے ۔پس اگر احتلام نہ ہو تو یہاں تک کہ اٹھارہ سال کے ہو جائے (ج) حضورۖ نے فرمایا اللہ نہیں قبول کرتا کسی حیض والی (بالغ) عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے۔

Flag Counter