Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

145 - 457
]١٠٧٠[(١٩) وان تزوج امرأة جاز نکاحہ فان سمی لھا مھرا جاز منہ مقدار مھر مثلھا وبطل الفضل ]١٠٧١[(٢٠)وقالا رحمھما اللہ فیمن بلغ غیر رشید لا یدفع الیہ مالہ ابدا 

تشریح  بے وقوف پر حجر کیا اس کے با وجود اس نے اپنا غلام آزاد کیا تو صاحبین کے نزدیک بھی غلام آزاد ہو جائے گا۔امام ابو حنیفہ کے نزدیک تو حجر ہی صحیح نہیں ہے اس لئے ان کے نزدیک بھی غلام آزاد ہو جائے گا۔لیکن غلام پر لازم ہوگا کہ اس کی جتنی قیمت ہو سکتی ہے اس کو کما کر بے وقوف مولی کو دے۔  
وجہ  غلام آزاد تو اس لئے ہوگا کہ اس کا ذاتی حق تھا جو ملا۔پہلے گزر چکا ہے کہ آزادگی کا شائبہ بھی آئے تو شریعت اس کو نافذ کرتی ہے۔اس لئے بے وقوف کے آزاد کرتے ہی غلام آزاد ہو جائے گا۔لیکن اس سے چونکہ بے وقوف کو نقصان ہوگا اس لئے اس کا مداوا اس طرح کیا جائے گا کہ غلام اپنی قیمت کما کر مولی کو ادا کرے گاتاکہ بے وقوف نقصان سے بچ جائے۔
]١٠٧٠[(١٩)اگر بے وقوف نے عورت سے شادی کی تو نکاح جائز ہے۔پس اگر اس کے لئے مہر متعین کیا تو مہر مثل کی مقدار جائز ہے اور اس سے زیادہ باطل ہوگا۔  
تشریح  بے وقوف نے حجر کے بعد کسی عورت سے شادی کی تو شادی جائز ہوگی اور اس کے لئے مہر متعین کیا تو مہر مثل کی مقدار تک جائز ہے۔لیکن عورت کے مہر مثل سے زیادہ متعین کیا تو یہ باطل ہوگا۔  
وجہ  شادی کرناحاجت اصلیہ میں داخل ہے اس لئے وہ کر سکتا ہے۔اور جب شادی کر سکتا ہے تو اس کے لئے مہر مثل سے زیادہ متعین کرنا بھی جائز ہے۔لیکن مہر مثل سے زیادہ کی ضرورت نہیں اس لئے مہر مثل سے زیادہ فضول خرچی میں داخل ہوگا اور وہ جائز نہیں ہوگا ۔
 اصول  بے وقوف حاجت اصلیہ کا کام حجر کے بعد بھی کر سکتا ہے۔
]١٠٧١[(٢٠)صاحبین فرماتے ہیں اس شخص کے بارے میں جو بے وقوف ہی کی حالت میں بالغ ہوا کہ اس کو مال سپرد نہیں کیا جائے گاکبھی بھی،یہاں تک کہ اس سے عقلمندی کے آثار نہ محسوس کرے ،اور اس کا اس میں تصرف جائز نہیں ہے۔  
تشریح  صاحبین فرماتے ہیں کہ جو آدمی بے وقوفی کی حالت میں بالغ ہوا ہو اس کو اس وقت تک مال حوالہ نہ کیا جائے جب تک اس میں عقلمندی کے آثار نہ محسوس کرنے لگے۔ چاہے وہ پچیس سال کے ہو جائے ،چاہے کتنی ہی عمر کیوں نہ ہو جائے۔   
وجہ  بے وقوفی کی وجہ سے حجر کیا ہے تو ابھی بھی بے وقوفی موجود ہے اس لئے حجر بحال رہے گا (٢) آیت میں مطلقا فرمایا ہے کہ بے وقوف کو مال حوالے نہ کرو ۔اس میں یہ قید نہیں ہے کہ پچیس سال تک نہ کرو اور بعد میں کردو۔ اس لئے پچیس سال کے بعد بھی بے وقوفی رہے تو مال حوالے نہیں کیا جائے گا،آیت ہے۔ولا تؤتوا السفھاء اموالکم (آیت ٥ سورة النساء ٤) اس آیت میں مطلقا ہے کہ بے وقوفوں کو مال مت دو ۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک بے وقوفی کی علت رہے گی اس کو مال حوالے نہیں کیا جائے گا۔ دوسری آیت میں ہے کہ عقلمندی محسوس کرو تو یتیموں کو مال دو ۔جس کا مطلب یہ ہوگا کہ بے وقوفوں میں عقلمندی کا احساس ہو تو اس کو مال حوالہ کرو۔ اور اگر عقلمندی کے آثار ظاہر نہ ہوں تو چاہے پچیس سال کی عمر ہو جائے پھر بھی اس کو مال حوالہ مت کرو،آیت ہے۔وابتلوا الیتامی حتی اذا بلغوا النکاح فان آنستم منھم 

Flag Counter