Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

144 - 457
من التصرف فی مالہ فان باع لم ینفذ بیعہ فی مالہ وان کان فیہ مصلحة اجازہ الحاکم]١٠٦٩[ (١٨) وان اعتق عبدا نفذ عتقہ وکان علی العبد ان یسعی فی قیمتہ 

تشریح  صاحبین کے نزدیک بے وقوف پر حجر کیا جائے گا۔اور اگر اس نے مال بیچا تو اس کی بیع نافذ نہیں ہوگی۔ہاں اگر اس بیع میں مصلحت ہوتو حاکم اس بیع کے نافذ ہونے کی اجازت دے تو نافذ ہو جائے گی۔  
وجہ  وہ فرماتے ہیں کہ آیت میں بے وقوف کو مال حوالے کرنے سے منع فرمایا ہے۔آیت ہے  ولا تؤتوا السفھاء اموالکم التی جعل اللہ لکم قیاما وارزقوھم فیھا واکسوھم وقولوا لھم قولا معروفا(الف) (آیت ٥ سورة النساء ٤) اس آیت میں بے وقوف کو مال دینے سے منع فرمایا ہے اور کہا کہ اس کو کھانا کپڑا دیتے رہو۔ اور پھسلاتے رہو لیکن مال مت دو۔تاکہ ضائع نہ کردے۔ اس لئے بے وقوف پر حجر کیا جائے گا (٢) حدیث میں ہے کہ حضرت معاذ پر زیادہ خرچ کرنے کی وجہ سے حضورۖ نے حجر کیا تھا۔عن کعب بن مالک ان رسول اللہ ۖ حجر معاذ مالہ وباعہ فی دین کان علیہ (ب) (دار قطنی ، کتاب فی الاقضیة والاحکام ج رابع ص ١٤٨ نمبر ٤٥٠٥ سنن للبیھقی ، باب الحجر علی المفلس و بیع مالہ فی دیونہ، ج سادس، ص ٨٠،نمبر١١٢٦٠) اس حدیث میں زیادہ مال خرچ کرنے کی وجہ سے حضرت معاذ کو حضورۖ نے حجر کیا ہے(٣) اثر میں ہے کہ حضرت عثمان اور حضرت علی عبد اللہ بن جعفر کو حجر کرنا چاہتے تھے لیکن حضرت زبیربن العوام کی شرکت کی وجہ سے حجر نہیں فرمایا۔ان عبد اللہ بن جعفر اتی زبیر بن العوام فقال اشتریت کذا کذا وان علیا یرید ان یأتی امیر المؤمنین عثمان ،یعنی فیسألہ ان یحجر علی فیہ ،فقال الزبیر انا شریکک فی البیع واتی علی عثمان فذکر ذلک لہ فقال عثمان کیف احجر علی رجل فی بیع شریکہ فیہ الزبیر (ج) (سنن للبیھقی ، باب الحجر علی البالغین بالسفہ، ج سادس ،ص ١٠٢،نمبر١١٣٣٦دار قطنی ،کتاب فی الاقضیة والاحکام ج رابع ص ١٤٨ نمبر ٤٥٠٦) اس اثر میں حضرت عثمان اور حضرت علی حضرت عبد اللہ بن جعفر پر ان کی سفہ کی وجہ سے حجر کرنا چاہتے تھے لیکن حضرت زبیر کی بیع میں شرکت کی وجہ سے رک گئے۔جس سے معلوم ہوا کہ عاقل ،بالغ اور آزاد ہو۔لیکن فضول خرچی کرتا ہو تو اس پر قاضی حجر کر سکتا ہے۔اس صورت میں وہ بیع کرے تو نافذ نہیں ہوگی۔ہاں قاضی مصلحت دیکھے تو سفیہ کو بیع کی اجازت دے دے۔  
نوٹ  ا س دور میں صحیح قاضی نہیں ہے اس لئے سفیہ کو اس کا مال نہ دے کر کسی اورکو دے دیا گیا تو وہ مال کھائے گا اور سفیہ کو کچھ نہیں ملے گا اس لئے بے وقوف کو اس کا مال دینا بہتر ہے۔
]١٠٦٩[(١٨)اور اگر بے وقوف غلام آزاد کیا تو اس کی آزادگی نافذ ہوگی اور غلام پر یہ ہوگا کہ اپنی قیمت کی سعی کرے۔  

حاشیہ  :  (الف)بے وقوفوں کو تم اپنا مال مت دو جس پر اللہ نے تم کو نگران بنایا ۔اور ان کو اس مال میں سے روزی دو اور اس کو پہناؤ اور ان کو اچھی بات کہو(ب) آپۖ نے معاذ بن جبل پر حجر فرمایا اور اس کے مال کو اس پر جو دین تھا اس کے بدلے میں بیچا(ج) عبد اللہ بن جعفر زبیر بن عوام کے پاس آئے اور کہا میں نے ایسا ایسا خریدا ہے اور حضرت علی چاہتے ہیں کہ وہ امیر المؤمنین عثمان کے پاس جائے اور ان سے کہے کہ اس بارے میں مجھ پر حجر کردے۔ تو حضرت زبیر نے فرمایا میں بیع میں تمہارا شریک ہوں۔پھر وہ حضرت علی اور حضرت عثمان کے پاس آئے اور اس کا تذکرہ کیا تو حضرت عثمان نے فرمایا کیسے حجر کروں ایسے آدمی پر جس کی بیع کا شریک زبیر ہو۔ 

Flag Counter