Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

142 - 457
]١٠٦٣[(١٢) وینفذ طلاقہ ]١٠٦٤[(١٣) ولا یقع طلاق مولاہ علی امرأتہ ]١٠٦٥[(١٤) وقال ابو حنیفة رحمہ اللہ تعالی لا یحجر علی السفیہ اذا کان عاقلا بالغا 

]١٠٦٣[(١٢)غلام کی طلاق نافذ ہوگی۔  
وجہ  اوپر حدیث گزر چکی ہے کہ غلام اپنی بیوی کو طلاق دے سکتا ہے (٢) یہ اس کا ذاتی نقصان ہے اس لئے اس کو اس کے اٹھانے کا اختیار ہوگا۔ 
]١٠٦٤[(١٣)اور غلام کے مولی کی طلاق غلام کی بیوی پر واقع نہیں ہوگی۔  
تشریح  مولی غلام کی بیوی کو طلاق دینا چاہے تو نہیں دے سکتا۔اس کی طلاق غلام کی بیوی پر واقع نہیں ہوگی۔بلکہ غلام کی طلاق واقع ہوگی۔  وجہ  (١)طلاق شوہر کی واقع ہوتی ہے اور مولی شوہر نہیں ہے اس لئے اس کی طلاق واقع نہیں ہوگی (٢) حدیث میں مولی کو طلاق دینے سے منع فرمایا ہے۔عن ابن عباس قال اتی النبی ۖ رجل قال یا رسول اللہ ان سیدی زوجنی امتہ وھو یرید ان یفرق بینی و بینھا قال فصعد رسول اللہ ۖ المنبر فقال یا ایھا الناس ما بال احدکم یزوج عبدہ امتہ ثم یرید ان یفرق بینھما انما الطلاق لمن اخذ الساق (الف) (ابن ماجہ شریف، باب طلاق العبد ص ٢٩٩ نمبر ٢٠٨١ دار قطنی ،کتاب الطلاق ج رابع ص ٢٥ نمبر ٣٩٤٨) اس حدیث میں مولی غلام کی بیوی کو طلاق دینا چاہا تو آپۖ نے اس کو منع فرمایا اور فرمایا کہ طلاق وہی دے سکتا ہے جس نے پنڈلی پکڑی یعنی شادی کی۔اس لئے مولی غلام کی بیوی کو طلاق نہیں دے سکتا۔
]١٠٦٥[(١٤) کہا امام ابو حنیفہ نے نہیں حجر کیا جائے گا بے وقوف پر جب کہ وہ عاقل ہو،بالغ ہو اور آزاد ہو۔  
تشریح  آدمی عاقل ہو ،بالغ ہو اور آزاد ہو لیکن بیوقوف ہو اور زیادہ خرچ کرتا ہو تو اس پر حجر نہیں کیا جائے گا۔اس لئے اگر وہ خریدو فروخت کرے تو خریدو فروخت نافذ ہوگی ۔
 وجہ  (١) معاملات کرنے کا مدار عقل ، بلوغ اور آزادگی پر ہے اور وہ اس میں موجود ہیں اس لئے اس پر حجر نہ کیا جائے۔ہاں ! عقل ہی نہ ہو تو جنونیت کی وجہ سے حجر ہوگا۔ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن انس بن مالک ان رجلا علی عہد رسول اللہ کان یبتاع و فی عقدتہ ضعف فاتی اھلہ نبی اللہ فقالوا یا نبی اللہ احجر علی فلان فانہ یبتاع وفی عقدتہ ضعف فدعاہ النبی ۖ فنھاہ عن البیع فقال یا رسول اللہ انی لا اصبر عن البیع فقال رسول اللہ ان کنت غیر تارک للبیع فقل ھاء وھاء ولا خلابة (الف) (ابو داؤد شریف، باب فی الرجل یقول عند البیع لا خلابة، ص ١٣٨ ،نمبر ٣٥٠١) اس حدیث میں آپۖ نے فضول خرچی کے 

حاشیہ  :  (الف)ایک آدمی حضور کے پاس آیا اور کہا یا رسول اللہ میرے مولی نے اپنی باندی سے میری شادی کرائی ۔اب وہ چاہتے ہیں کہ میرے اور اس کے درمیان تفریق کرادے تو آپ منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا اے لوگو! تمہیں کیا ہوا کہ اپنے غلام کی باندی سے شادی کراتا ہے پھر دونوں کے درمیان تفریق کرانا چاہتا ہے۔طلاق کا حق صرف اس کو ہے جو پنڈلی پکڑے یعنی شادی کرے(ب) ایک آدمی حضور کے زمانے میں خریدو فروخت کرتا تھا اور اس کے عقد میں کمزوری تھی۔پس اس کے اہل حضورۖ کے پاس آئے ،۔پس لوگوں نے کہا اے اللہ کے نبی ! اس پر حجر کر دیجئے وہ خریدو فروخت کرتا ہے۔ اور اس کے عقد (باقی اگلے صفحہ پر)

Flag Counter