Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

141 - 457
]١٠٦١[ (١٠) فان اقر بمال لزمہ بعد الحریة ولم یلزمہ فی الحال ]١٠٦٢[(١١) وان اقر بحد او قصاص لزمہ فی الحال۔

الناس ما بال احدکم یزوج عبدہ امتہ ژم یرید ان یفرق بینھما انما الطلاق لمن اخذ بالساق (الف) (ابن ماجہ شریف ، باب طلاق العبد ص ٢٩٩ نمبر ٢٠٨١ دار قطنی ،کتاب الطلاق ج رابع ص ٢٥ نمبر ٣٩٤٨) اس حدیث میں مولی نے غلام کی بیوی کو طلاق دینا چاہا لیکن آپۖ نے منع فرمایا اور فرمایا کہ طلاق دینے کا حق اس کو ہے جس نے پنڈلی پکڑی یعنی نکاح کیا۔اور نکاح غلام کرتا ہے اس لئے اس کو طلاق دینے کا حق ہے(٢)دوسری حدیث میں ہے۔انہ استفتی ابن عباس فی مملوک کانت تحتہ مملوکة فطلقھا تطلیقتین ثم عتقا بعد ذلک ھل یصلح لہ ان یخطبھا؟ قال نعم قضی بذلک رسول اللہ ۖ (ب) (سنن ابو داؤد ، باب فی سنة طلاق العبد ص ٣٠٤ نمبر ٢١٨٧) اس حدیث میں ہے کہ غلام نے اپنی باندی بیوی کو طلاق دی۔جس سے معلوم ہوا کہ غلام اپنی بیوی کو طلاق دے سکتا ہے۔
]١٠٦١[(١٠)پس اگر کسی مال کا اقرار کیا تو اس کو آزادگی کے بعد لازم ہوگا اور وہ فی الحال لازم نہیں ہوگا۔  
تشریح  کسی غلام نے اقرار کیا کہ فلاں کا مجھ پر مثلا سو پونڈ ہیں تو یہ سو پونڈ اس وقت اس پر لازم نہیںہونگے نہیں ہوںگے۔کیونکہ یہ مولی کے مال میں سے دینا ہوگا اور مولی کا نقصان ہوگا۔اس لئے اس وقت لازم نہیں ہوںگے۔البتہ چونکہ عاقل بالغ ہے اس لئے آزاد ہونے کے بعد اس کا اعتبار ہوگا اور آزاد ہونے کے بعد سو پونڈ ادا کرنے لازم ہوںگے۔تاکہ مولی کا بھی نقصان نہ ہو اور اس کے عاقل بالغ ہونے کا بھی اعتبار رہے۔  
نوٹ  یہ اس وقت ہے کہ مولی نے غلام کو تجارت کی اجازت نہ دی ہو ۔اگر اجازت دی ہو تو تجارت کے سلسلے میں غلام کا اقرار کرنا جائز ہے۔
]١٠٦٢[(١١)اگر غلام اقرار کرے حد کا یا قصاص کا تو اس کو لازم ہوگا فی الحال۔  
تشریح  غلام ایسے جرم کا اقرار کرتا ہے جس کی وجہ سے اس پر حد لازم ہو یا قصاص لازم ہو ۔مثل شراب پینے کا اقرار کرتا ہے یا کسی کو قتل عمد کرنے کا اقرار کرتا ہے جس کی وجہ سے اس پر قصاص لازم ہو تو یہ سزائیں فی الحال دی جائیںگی۔ اس کی آزادگی کا انتظا ر نہیں کیا جائے گا۔اگر چہ اس کی وجہ سے مولی کا نقصان ہو۔  
وجہ  ان جرموں میں غلام کی جان خطرے میں ہے اور اس کی جان کا نقصان ہے ۔اور اس کی ذات کے سلسلے میں وہ خود مختار ہوتا ہے اس لئے وہ ایسی چیزوں کا اقرار کر سکتا ہے۔اور یہ حدودوقصاص فی الحال جاری ہوںگے۔

حاشیہ  :  (الف) ایک آدمی حضور کے پاس آیا اور کہا یا رسول اللہ میرے مولی نے اپنی باندی سے میری شادی کرائی ۔اب وہ چاہتے ہیں کہ میرے اور اس کے درمیان تفریق کرادے تو آپ منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا اے لوگو! تمہیں کیا ہوا کہ اپنے غلام کی باندی سے شادی کراتا ہے پھر دونوں کے درمیان تفریق کرانا چاہتا ہے۔طلاق کا حق صرف اس کو ہے جس نے پنڈلی پکڑی یعنی شادی کی(ب) حضرت ابن عباس سے فتوی پوچھا ایک غلام کے بارے میں جس کے تحت میں باندی ہو۔اس نے دو طلاق دی۔اس کے بعد دونوں آزاد ہوئے ۔کیا اس کو حق ہے کہ بیوی کو پیغام نکاح دے؟ کہا ہاں! حضورۖ نے اسی کا فیصلہ کیا۔

Flag Counter