Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

139 - 457
]١٠٥٦[(٥) ومن باع من ھؤلاء شیئا او اشتراہ وھو یعقل البیع و یقصدہ فالولی بالخیار ان شاء اجازہ اذا کان فیہ مصلحة وان شاء فسخہ]١٠٥٧[ (٦) فھذہ المعانی الثلثة توجب الحجر فی الاقوال دون الافعال]١٠٥٨[ (٧) واما الصبی والمجنون لا تصح 

اختیار ہے اگر چاہے تو اس کی اجازت دیدے اگر اس میں مصلحت دیکھے اور چاہے تو اس کو فسخ کردے۔
 تشریح  بچہ ، غلام اور مجنون میں سے کسی نے خریدو فروخت کی اس حال میں کہ وہ بیع کو سمجھتا ہے اور اس کے کرنے کا ارادہ کرتا ہے،مذاق اور کھیل میں نہیں تو اگر اس کی اجازت دینے میں مصلحت ہے تو ولی اس کی اجازت دے اور خریدو فروخت کو نافذ کردے۔ اور اگر مصلحت نہیں ہے تو اس خرید و فروخت کو فسخ کر دے۔سمجھدار بچے کو وکیل بنانے کی دلیل یہ حدیث ہے۔جن میں عمر بن ابی سلمہ جو چھوٹے تھے اس کو ماں نے حضور سے اپنی شادی کا وکیل بنایا۔عن ام سلمة لما انفضت عدتھا ... فقالت لابنھا یا عمر قم فزوج رسول اللہ فزوجہ(مختصر نسائی شریف، باب انکاح الابن امہ ص ٤٥٠ نمبر ٣٢٥٦)   
نوٹ  عبارت میں ویقصدہ فرمایا۔جس کا مطلب یہ ہے کہ مجنون اور بچہ کبھی مذاق کے طور پر بھی خریدو فروخت کرتے ہیں ۔اس لئے اس کا اعتبار نہیں ہے۔بیع کا ارادہ کرتا ہو تب ہی بیع ہوگی تاکہ ایجاب اور قبول حقیقت میں پائے جائیں۔
]١٠٥٧[(٦)یہ تین وجہیں واجب کرتی ہیں حجرکو اقوال میں نہ کہ افعال میں۔   
تشریح  جنون ، بچپنا اور غلامیت کی وجہ سے حجر واجب ہوتا ہے ۔لیکن صرف قول میں حجر ہوگا کہ اس کے قول کا اعتبار کریں کہ نہ کریں ۔لیکن اگر اس نے کوئی کام کیا مثلا کسی کو قتل کر دیا تو اس کا اثر تو ہوگا کہ اس کی دیت لازم ہوگی۔یا چوری کی تو اس کا تاوان لازم ہوگا یا کسی کو مارا تو اس کا ضمان لازم ہوگا۔ اس لئے کہ افعال کیا۔ اور خارج میں کسی کا نقصان ہوا تو نقصان ادا کرنا ہوگا۔ البتہ ایسے افعال جن سے حدود و قصاص لازم ہوتے ہیں وہ مجنون اور بچے پر لازم نہیں ہونگے۔ کیونکہ یہ شبہات سے ساقط ہو جاتے ہیں۔ اور ہو سکتا ہو کہ مجنون اور بچے ان کو شبہ کی وجہ سے کر گزرے ہوں۔ اور ان کے پختہ ارادے کا دخل نہ ہو۔ اس لئے ان کے افعال سے حدود و قصاص لازم نہیں ہونگے۔باقی افعال سے نقصان ہوا ہو تو وہ ولی کو ادا کرنا ہوگا۔
اقوال بھی تین قسم کے ہیں۔ایسے قول جس میں بچے اور مجنون کا فائدہ ہی فائدہ ہے جیسے ہبہ اور ہدیہ قبول کرنا۔یہ کرسکتے ہیں۔اس لئے کہ ان میں ان کا فائدہ ہی فائدہ ہے۔دوسرے وہ قول جن میں ان کو نقصان ہی نقصان ہے۔جیسے طلاق دینا اور غلام آزاد کرنا ،یہ بالکل نہیں کرسکتے۔کیونکہ ان میں ان کا نقصان ہے۔تیسرے وہ اقوال جن بھی فائدے بھی ہو سکتے ہیں اور نقصان بھی ہو سکتے ہیں۔ ان کو موقوف رکھا جائے گا ، ولی مصلحت دیکھے گا تو نافذ کرے گا اور مناسب سمجھے گا تو رد کر دے گا،جیسے خریدو فروخت کرنا۔
]١٠٥٨[(٧) بہر حال بچہ اور مجنون تونہیں صحیح ہے ان کا عقد اور نہ ان کا اقرار کرنا،اور نہیں واقع ہوگی ان کی طلاق اور نہ آزاد کرنا۔  
تشریح  بچہ اور مجنون کو عقل نہیں ہے اس لئے ان کے اقوال کا اعتبار نہیں ۔اور عقد کرنا،اقرار کرنا ،طلاق دینا اور آزاد کرنا سب اقوال ہیں اس

Flag Counter