Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

138 - 457
]١٠٥٣[(٢) ولا یجوز تصرف الصغیر الا باذن ولیہ ]١٠٥٤[(٣) ولا یجوز تصرف العبد الا باذن سیدہ]١٠٥٥[ (٤) ولا یجوز تصرف المجنون المغلوب علی عقلہ بحال۔ 

داؤد شریف، باب فی المجنون یسرق او یصیب حدا ص ٢٥٦ نمبر ٤٤٠١ بخاری شریف ، باب لا یرجم المجنون والمجنونة ص ١٠٠٦ نمبر ٦٨١٥)اس حدیث میں ہے کہ بچہ جب تک بالغ نہ ہو جائے اور مجنون کو افاقہ نہ ہو جائے اس سے قلم اٹھا لیا گیا ہے یعنی اس کے کام پر کوئی الزام نہیں ہے۔ اور بیع و شراء میں الزام اور ذمہ داری ہوتی ہے۔اس لئے وہ بیع و شراء کرنے کے اہل نہیں ہیں۔باقی رہا غلام تو اس میں عقل ہے لیکن مولی کے نقصان کی وجہ سے اس کو خریدو فروخت نہیں کرنے دیا جائے گا۔ہاں ! مولی اجازت دے تو خریدو فروخت کر سکتا ہے۔غلام کے حجر کی وجہ یہ حدیث ہے۔ عن عمر بن شعیب ان النبی ۖ قال لا طلاق الا فیما تملک ولا عتق الا فیما تملک ولا بیع الا فیما تملک(الف) (ابو داؤد شریف، باب فی الطلاق قبل النکاح ص ٣٠٥ نمبر ٢١٩٠) اس حدیث میں ہے کہ اس کی بیع نہیں کر سکتا جس کا مالک نہیں اور غلام کسی چیز کا مالک نہیں ہے جو مال ہے وہ مولی کا ہے اس لئے اس کی خریدو فروخت محجور ہیں۔  
لغت  الصغر  :  بچپنا۔  الرق  :  غلامیت۔
]١٠٥٣[(٢) اور نہیں جائز ہے بچے کا تصرف مگر اس کے ولی کی اجازت سے۔  
وجہ  بچے میں عقل کی کمی ہے۔لیکن بالغ ہونے سے پہلے کچھ نہ کچھ سمجھداری آ جاتی ہے اور بعض مرتبہ اچھا معاملہ کر لیتا ہے اس لئے ولی مناسب سمجھے تو بیع نافذ کردے۔ اس کی اجازت پر موقوف ہو گی۔
]١٠٥٤[(٣) اور نہیں جائز ہے غلام کا تصرف مگر اس کے مولی کی اجازت سے۔  
وجہ  بالغ غلام میں عقل تو ہے لیکن زیادہ تجارت کرے گا تو ممکن ہے کہ اس کی گردن پر تجارت کا قرض آجائے اور مولی کو قرض بھرنا پڑے اس لئے اس کو نقصان ہوگا۔ اس لئے مولی کی اجازت سے غلام تجارت کر سکتا ہے۔
]١٠٥٥[(٤) اور ایسا مجنون جس کی عقل مغلوب ہو اس کا تصرف کسی حال میں جائز نہیں۔  
تشریح  مجنون دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ مجنون جس کو کبھی افاقہ ہوتا ہے ۔ایسے مجنون کا معاملہ افاقہ کے وقت درست ہے۔ ایک دوسرا وہ مجنون جس کی عقل مغلوب ہے اور کبھی افاقہ نہیں ہوتا ایسے مجنون کی کبھی عقل نہیں ہوتی ۔اس لئے ایسے مجنون کا معاملہ اور خریدو فروخت کسی حال میں درست نہیں ہے۔  
اصول  معاملہ کرنے کا دارو مدار عقل ہے۔اس لئے جن کو عقل نہیں ہے ان کو معاملہ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔یا اس کا معاملہ موقوف رہیگا۔
]١٠٥٦[(٥) ان لوگوں میں سے کسی نے کوئی چیز بیچی یا اس کو خریدی اس حال میں کہ وہ بیع کو سمجھتے ہوں اور اس کا ارادہ کرتے ہوں تو ولی کو 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے )مغلوب ہو جب تک کہ افاقہ نہ ہو جائے۔اور سونے والے سے جب تک بیدار نہ ہو جائے اور بچے سے جب تک بالغ نہ ہو جائے۔حضرت علی نے فرمایا آپ نے سچ کہا(الف) آپۖ نے فرمایا نہیں طلاق واقع ہوگی مگر جس چیز کا مالک ہو، یعنی نکاح ہو۔اور نہیں آزادگی ہے مگر جس چیز کا مالک ہو اور نہیں بیع ہے مگر جس چیز کا مالک ہو (یعنی جس کا مالک ہو اسی کی بیع کر سکتا ہے۔

Flag Counter