Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

136 - 457
الراھن ھلک بغیر شیئ]١٠٤٩[ (٥١) وللمرتھن ان یسترجعہ الی یدہ فاذا اخذہ عاد الضمان علیہ]١٠٥٠[ (٥٢) واذا مات الراھن باع وصیہ الرھن وقضی الدین]١٠٥١[ (٥٣) فان لم یکن لہ وصی نصب القاضی لہ وصی وامرہ ببیعہ۔
نوٹ  اس صورت میں مرتہن کا کوئی دین ساقط نہیں ہوگا۔ کیونکہ اس کے یہاں شیء مرہون ہلاک نہیں ہوئی ہے۔
]١٠٤٩[(٥١)مرتہن کے لئے جائز ہے کہ شیء مرہون کو اپنے ہاتھ کی طرف واپس لے۔پس جب لے لیا تو اس پر ضمان لوٹ آیا۔  
وجہ کیونکہ راہن کے عاریت پر لینے سے رہن کا معاملہ ختم نہیں ہوا،وہ چیز ابھی بھی رہن پر ہے۔ اس لئے مرتہن کو راہن سے واپس مانگنے کا حق ہے۔اگر راہن واپس دیدے تو وہ چیز پہلے کی طرح رہن پر ہو جائے گی۔ اور ہلاک ہونے پر مرتہن پہلے کی طرح ضامن ہوگا۔
اصول  یہاں یہ اصول ہے کہ راہن کے عاریت پر لینے سے رہن کا معاملہ ختم نہیں ہوتا وہ بحال رہتا ہے۔
]١٠٥٠[(٥٢)اگر راہن مر جائے تو راہن کا وصی شیء مرہون بیچے گا اور دین ادا کرے گا۔  
تشریح  راہن مرگیا تو راہن کے وصی کو حق ہے کہ شیء مرہون کو بیچ کر مرتہن کا قرض ادا کرے۔  
وجہ  وصی کو راہن کی زندگی میں شیء مرہون کو بیچ کر دین ادا کرنے کا حق تھا تو اس کے مرنے کے بعد بدرجہ اولی شیء مرہون کو بیچ کر دین ادا کرنے کا حق ہوگا۔
]١٠٥١[(٥٣)پس اگر راہن کا وصی نہ ہو تو قاضی اس کے لئے وصی متعین کرے گا اور اس کو حکم دے گا شیء مرہون کے بیچنے کا۔  
تشریح  راہن کا انتقال ہو گیا اور دین ادا نہیں کر پایا تھا اور شیء مرہون کے بیچنے کا وصی بھی نہیں متعین کیا تھا کہ وہ بیچ کر مرتہن کا دین ادا کرے۔ایسی صورت میں قاضی شیء مرہون کو بیچنے کے لئے اور مرتہن کا دین ادا کرنے کے لئے وصی متعین کرے۔وہ بیچ کر مرتہن کا دین ادا کریںگے ۔
 وجہ  قاضی اس لئے ہے کہ کسی کا حق ضائع نہ ہو۔یہاں مرتہن کا حق ضائع ہونے کا خطرہ تھا اس لئے قاضی اس کے لئے وصی متعین کرے گا تاکہ مرتہن کا حق وصول ہو جائے۔  
اصول  حق ضائع ہونے کا خطرہ ہو تو قاضی اس کی نگرانی کریںگے۔یہ اصول لا ضرر ولا ضرار حدیث کے تحت ہے۔

Flag Counter