Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

135 - 457
]١٠٤٥[(٤٧) وان حفظہ بغیرمن ہو فی عیالہ او اودعہ ضمن۔]١٠٤٦[ (٤٨) واذا تعدی المرتھن فی الرھن ضمنہ ضمان الغصب بجمیع قیمتہ ]١٠٤٧[(٤٩) واذا اعار المرتھن الرھن للراھن فقبضہ خرج من ضمان المرتھن]١٠٤٨[ (٥٠) فان ھلک فی ید 

]١٠٤٥[(٤٧)اگر رہن کی حفاظت کی اس کے علاوہ سے جو اس کے عیال میں ہو یا اس کے پاس ودیعت رکھی تو ضامن ہوگا۔  
تشریح  مرتہن نے اپنے عیال کے علاوہ سے شیء مرہون کی حفاظت کروائی اور وہ ہلاک ہو گئی تو وہ ضامن ہوگا۔  
وجہ  کیونکہ ان کو عیال سے حفاظت کروانا چاہئے اور عیال کے علاوہ سے حفاظت کروانا تعدی کرنا ہے۔اس لئے مرتہن شیء مرہون کا ضامن ہوگا۔اسی طرح عیال کے علاوہ کے پاس شیء مرہون امانت رکھ دی اور وہ ہلاک ہو گئی تو مرتہن ضامن ہو جائے گا۔  
اصول  عیال کے علاوہ سے حفاظت کروانا تعدی ہے۔
]١٠٤٦[(٤٨) اگر مرتہن رہن میں تعدی کردے تو وہ اس کا ضامن ہوگا غصب کا ضمان اس کی پوری قیمت کا۔  
تشریح  مرتہن نے شیء مرہون پر تعدی اور زیادتی کی جس کی وجہ سے شیء مرہون ہلاک ہو گئی تو اس کی جتنی قیمت تھی سب کا ضامن ہو گا۔ جس طرح غصب کرنے کے بعد ہلاک کردے تو پوری قیمت کا ضامن ہوتا ہے اسی طرح شیء مرہون کو جان بوجھ کر تعدی کرکے ہلاک کردے تو پوری قیمت کا ضامن ہوگا۔مثلا نو پونڈ قرض لیا تھا اور دس پونڈ کی بکری رہن پر رکھی ۔پس اگر تعدی کئے بغیر ہلاک ہو ئی تو قرض کے نو پونڈ کٹتے۔ اور ایک پونڈ امانت کا تھا وہ راہن کو واپس دینے کی ضرورت نہیں تھی۔ کیونکہ امانت بغیر تعدی کے ہلاک ہو تو اس کو واپس دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن یہاں مرتہن نے تعدی کرکے بکری ہلاک کی ہے اس لئے اس کی پوری قیمت دس پونڈ کا ضامن ہوگا۔
]١٠٤٧[(٤٩)اگر مرتہن نے شیء مرہون راہن کو عاریت پر دی اور راہن نے اس پر قبضہ کر لیا تو شیء مرہون مرتہن کے ضمان سے نکل گئی  تشریح  مرتہن نے شیء مرہون راہن کو عاریت کے طور پر دیدی اور راہن نے اس پر قبضہ بھی کر لیا تو جس کی چیز تھی اس کے پاس واپس آگئی۔ اور مرتہن کے قبضہ سے نکل گئی۔ اس لئے وہ چیز مرتہن کے ضمان میں نہیں رہی۔اب اگر ہلاک ہو گئی تو راہن کی چیز ہلاک ہوگی۔  
وجہ  کیونکہ اس کے قبضہ میں شیء مرہون آ گئی ہے۔
]١٠٤٨[(٥٠) پس اگر راہن کے ہاتھ میں ہلاک ہوئی تو بغیر کسی چیز کے ہلاک ہوگی۔  
تشریح  شیء مرہون راہن کی چیز تھی قبضہ کرنے کی وجہ سے راہن کے پاس آگئی اور اس کے پاس ہلاک ہو گئی تو اس کو کچھ بھی نہیں دینا پڑے گا۔  وجہ  کیونکہ اسی کی چیز تھی اسی کے پاس ہلاک ہوئی ہے۔اس کی قیمت کس کو دے گا؟ البتہ اب جلدی سے مرتہن کو دین ادا کرے یا شیء مرہون کی قیمت مرتہن کو دے تا کہ وہ اس کی قیمت رہن پر رکھے۔تاہم قیمت دینے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔کیونکہ رہن تبرع ہوتا ہے اور تبرع پر مجبور نہیں کیا جا سکتا ۔
 اصول  جس کی چیز ہو اسی کے پاس ہلاک ہو جائے تو اس پر کچھ لازم نہیں ہوتا۔نہ تاوان نہ ضمان۔  

Flag Counter