Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

134 - 457
الرھن وان شاء فسخ البیع الا ان یدفع المشتری الثمن حالا او یدفع قیمة الرھن فیکون رھنا ]١٠٤٤[(٤٦) وللمرتھن ان یحفظ الرھن بنفسہ وزوجتہ وولدہ وخادمہ الذی فی عیالہ۔

چیز رہن پر نہیں رکھی تو اس کو رہن رکھنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔البتہ بائع چونکہ بغیر رہن کے مبیع دینے کے لئے تیار نہیںہے اور اس کو اعتماد نہیں ہے اس لئے اس کو دو اختیار ہیں۔ یا بیع فسخ کردے یا بغیر رہن رکھے ہوئے بیع قائم رکھے۔ اور اگر مشتری بیع فسخ نہیں کروانا چاہتاتو اس پر لازم ہے کہ فوری طور پر مبیع کی قیمت ادا کرے۔ یا رہن کی قیمت دے تاکہ رہن کی قیمت ہی رہن پر رکھ دی جائے اور مبیع دینے کا حکم دیا جائے۔  
وجہ  اس مسئلہ میں کئی باتیں ملحوظ ہیں۔ ثمن کے بدلے رہن رکھنے کی شرط خلاف قیاس ہے۔ کیونکہ بیع کے ساتھ مزید شرط ہے جس میں بائع کا فائدہ ہے۔اور پہلے گزر چکا ہے کہ حضورۖ نے بیع میں کسی دوسرے معاملہ کو گھسانے سے منع فرمایا ہے۔عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ من باع بیعتین فی بیعة فلہ اوکسھما او الربا (الف) ( ابو داؤد شریف، باب فیمن باع بیعتین فی بیعة ص ١٣٤ نمبر ٣٤٦١) اس حدیث میں بیع میں دوسری بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اس لئے ثمن کے بدلے رہن رکھنے کی شرط سے بیع فاسد ہونی چاہئے۔لیکن استحسانا جائز قرار دیا۔کیونکہ یہ شرط بیع کے موافق ہے۔اور بائع کو اعتماد اور وثیقہ کے لئے رہن کی شرط لگائی گئی ہے۔ اس لئے اس شرط سے بیع فاسد نہیں ہوگی۔ البتہ رہن رکھنا تبرع ہے اس لئے مشتری رہن نہ رکھے تو اس پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔البتہ شرط مرغوب فیہ نہ ہونے کی وجہ سے بائع کو بیع فسخ کرنے کا اختیار ہوگا۔ہاں ! اگر مشتری ادھار چھوڑ کر پوری قیمت ادا کردے یا رہن کی قیمت ادا کردے اور اس کو رہن کے بدلے رہن پر رکھ دے تو بیع فسخ کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔
]١٠٤٤[(٤٦)مرتہن کے لئے جائز ہے کہ رہن کی خود حفاظت کرے،اور اس کی بیوی اور اس کی اولاد اور اس کے وہ خادم جو اس کی عیالداری میں ہیں وہ حفاظت کریں۔  
تشریح  جس طرح مرتہن اپنے مال کی حفاظت خود کرتا ہے اور اپنی بیوی،اپنی اولاد اور اپنے خاص خادم سے کرواتا ہے۔اسی  طرح مال رہن کی حفاظت خود کر سکتا ہے ۔اپنی بیوی سے اپنی اولاد سے اور اپنے خاص خادم سے کروا سکتا ہے۔اس سے تعدی شمار نہیں کی جائے گی اور اگر اس طرح حفاظت کرتے ہوئے مال رہن ہلاک ہو جائے تو یوں نہیں کہا جائے گا کہ اس نے حفاظت کرنے میں کوتا ہی کی (٢) آدمی مختلف ضرورتوں کے لئے گھر سے باہر جائیگا اس لئے بیوی بچوں سے حفاظت کروانے کی ضرورت پڑے گی اس لئے اپنے مال کی طرح ان لوگوں سے حفاظت کروا سکتا ہے۔  
نوٹ  بعض خادم وہ ہوتا ہے جو نوکر کی طرح کام کیا اور چلا گیا۔وہ خادم خاص نہیں ہے۔بلکہ مرتہن جس کے نان و نفقہ کا ذمہ دار ہو وہ خادم خاص ہے اس سے حفاظت کروا سکتا ہے۔

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا جس نے ایک بیع میں دو بیع کی اس کے لئے اس کا کم درجہ ہے یا سود ہے۔

Flag Counter