Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

132 - 457
]١٠٣٨[(٤٠) ویجوز الزیادة فی الرھن]١٠٣٩[ (٤١) ولا یجوز الزیادة فی الدین عند ابی حنیفة و محمد رحمھما اللہ تعالی ولا یصیر الرھن رھنا بھما وقال ابو یوسف ھو جائز]١٠٤٠[ (٤٢) واذا رھن عینا واحدة عند رجلین بدین لکل واحد منھما جاز 

]١٠٣٨[(٤٠)رہن میں زیادہ کرنا جائز ہے۔  
تشریح  مثلا پہلے نو پونڈ قرض لئے تھے اور دس پونڈ کی ایک بکری رہن رکھ دی تھی۔پھر راہن نے اسی نو پونڈ کے بدلے پانچ پونڈ کی ایک اور بکری رہن پر رکھ دی تو جائز ہے۔ اور اب یوں سمجھا جائے گا کہ نو پونڈ کے بدلے پندرہ پونڈ کی بکری رہن پر ہے۔ دس پونڈ کی اصل ہے اور پانچ پونڈ کی فرع ہے۔ اور جب ہلاک ہو گی تو دونوں کی قیمت پر دین کو کاٹا جائے گا۔اب ایک پر دین کو نہیں کاٹا جائے گا۔
]١٠٣٩[(٤١)اور نہیں جائز ہے زیادہ کرنا دین میں امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک اور نہیں ہوگا رہن دونوں قرضوں کے بدلے میں۔اور امام ابو یوسف نے فرمایا یہ جائز ہے۔  
تشریح  مثلا نو پونڈ قرض لئے تھے اور اس کے بدلے دس پونڈ کی بکری رہن پر رکھی۔اب اس مرہونہ بکری کے بدلے مزید تین پونڈ قرض لینا چاہتا ہے تو امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک یہ جائز نہیں ہے۔مرتہن تین پونڈ مزید قرض دیدے وہ ٹھیک ہے لیکن یہ بکری کے بدلے نہیں ہوگا۔بلکہ یہ تین پونڈ بغیر رہن کے ہوںگے۔  
وجہ  بکری تو پہلے کے نو پونڈ کے بدلے رہن میں ہے۔اور آیت کی رو سے مکمل مقبوض ہے۔اب اس میں دوسرا دین شریک نہیں ہو سکتا۔جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ بکری ہلاک ہوئی تو صرف پہلے دین نو پونڈ میں سے کٹے گا۔دوسرے دین تین پونڈ میں سے کچھ نہیں کٹے گا۔کیونکہ وہ بغیر رہن کے تھا (٢) آیت میں  رھان مقبوضة  ہے۔اس لئے بکری پہلے دین میں مکمل مقبوض ہے۔ اس لئے دوسرا دین اس میں شامل نہیں ہوگا۔
امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ دین میں زیادتی کرنا جائز ہے۔یعنی تین پونڈ دوسرا دین بھی مرہونہ بکری کی تحت آجائے گا۔ جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ اگر بکری ہلاک ہوئی تو دونوں دین سے اس کی قیمت کٹے گی۔ پہلے دین سے بھی اور دوسرے دین سے بھی۔  
وجہ  وہ فرماتے ہین کہ دین ثمن کی طرح ہے اور رہن مبیع کی طرح ہے تو جس طرح ثمن میں بعد میں زیادہ کر سکتے ہیں اور وہ مبیع کے تحت شامل ہو جاتا ہے اسی طرح دین میں بعد میں زیادہ کر سکتے ہیں اور وہ رہن کے تحت شامل ہو جائے گا۔
]١٠٤٠[(٤٢) اگر ایک ہی چیز دو آدمیوں کے پاس دونوں میں سے ہر ایک کے دین کے بدلے میں رہن رکھے تو جائز ہے۔اور پورا رہن رہن ہوگا دونوں دینوں میں سے ہر ایک کے بدلے میں۔  
تشریح  مثلا دو آدمیوں سے پانچ پانچ پونڈ لئے اور دونوں کے دین کے بدلے ایک بکری دونوں کے پاس رہن رکھ دی تو جائز ہے۔ لیکن پوری بکری دونوں کے دین کے بدلے رہن ہوگی ۔
 وجہ  پہلے ایک کے دین کے بدلے بکری رہن پر رکھتا پھر دوسرے کے دین کے بدلے یہی بکری رہن پر رکھتا تو جائز نہیں ہوتا۔کیونکہ پوری 

Flag Counter