Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

129 - 457
علیہ تسقط من الدین بقدرھا]١٠٣١[ (٣٣) وجنایة الرھن علی الراھن وعلی المرتھن وعلی مالھما ھدر]١٠٣٢[ (٣٤) واجرة البیت الذی یحفظ فیہ الرھن علی المرتھن]١٠٣٣[(٣٥) واجرة الراعی علی الراھن۔

وجہ  مرتہن نے شیء مرہون پر جنایت کی تو جنایت کے نقصان کی مقدار دین سے ساقط ہو جائے گی، حدیث میں ہے ۔قال سمعت عطاء یحدث ان رجلا رھن فرسا فنفق فی یدہ فقال رسول اللہ ۖ للمرتھن ذھب حقہ (الف) (سنن للبیھقی ، باب من قال الرھن مضمون، ج سادس، ص ٦٤،نمبر١١٢٢٥) اس حدیث مرسل میں ہے کہ مرتہن سے گھوڑا ہلاک ہوا تو آپۖ نے فرمایا کہ اس کا حق چلا گیا۔اس لئے اگر شیء مرہون میں کوئی نقصان کرے گا تو نقصان کی مقدار مرتہن کا حق ختم ہو جائے گا۔
]١٠٣١[(٣٣)اور رہن کی جنایت راہن پر یا مرتہن پر اور ان دونوں کے مال پر ساقط الاعتبار ہے۔  
تشریح  شیء مرہون مثلا غلام ہے۔اس نے راہن کا نقصان کر دیا تو یہ نقصان ہدر ہے۔غلام سے کچھ نہیں لے سکے گا۔  
وجہ  غلام تو راہن ہی کا ہے اب اس کو بیچ کر نقصان وصول کرے گا تو اپنا ہی مال بیچے گا۔اس لئے غلام کے اس نقصان کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔اور اگر مرتہن کا نقصان کیا تو مرتہن کی ذمہ داری تھی کہ غلام کی حفاظت کرتا۔ اس نے حفاظت نہیں کی تو اس کی غلطی ہے۔ اور اگر مرتہن غلام بیچ کر نقصان وصول کرے تو غلام میں یا اس کی قیمت میں جتنی کمی آتی جائے گی اتنا ہی اس کے دین سے کٹتا جائے گا۔تو غلام بیچ کر نقصان وصول کرنے کا مرتہن کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس لئے غلام مرتہن کا نقصان کرے تو کچھ وصول نہیں کر پائے گا ۔
 نوٹ  اگر غلام مرتہن کو قتل کر دے تو قصاص لیا جائے گا۔  
لغت  ھدر  :  ساقط الاعتبار۔
]١٠٣٢[(٣٤)اس گھر کی اجرت جس میں رہن کی حفاظت کی جا رہی ہو مرتہن پر ہے۔  
وجہ  قاعدہ یہ ہے کہ ہر وہ شکل جس سے شیء مرہون کو مرتہن کے پاس روکی جا سکے اور اس کے قبضے میں رکھی جا سکے ان تمام شکلوں کی اجرت مرتہن پر لازم ہوگی۔ کیونکہ شیء مرہون کو اپنے پاس رکھنے کی اور قبضے میں رکھنے کی مرتہن کی ضرورت ہے اس لئے مرتہن پر اس کی اجرت لازم ہوگی ۔ اس قاعدے کی بنیاد پر جس گھر میں شیء مرہون کو حفاظت سے رکھ رہا ہے اس کی اجرت مرتہن پر لازم ہوگی۔کیونکہ یہ مرتہن کی ضرورت ہے۔  
اصول  جہاں مرتہن کی ضرورت ہو اس کو پوری کرنے کی اجرت مرتہن پر لازم ہوگی۔
]١٠٣٣[(٣٥) اور چرواہے کی اجرت راہن پر ہے۔  
وجہ  قاعدہ یہ ہے کہ ہر وہ شکل جس سے شیء مرہون بچے یا اس میں زیادتی ہو تو اس کی اجرت راہن پر ہوگی ۔کیونکہ یہ راہن کا مال ہے ۔اب 

حاشیہ  :  (الف) ایک آدمی نے گھوڑا رہن پر رکھا پس اس کے ہاتھ میں ہلاک ہو گیا تو حضورۖ نے مرتہن کے لئے کہا اس کا حق چلا گیا۔

Flag Counter