Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

122 - 457
للمرتھن ولا للراھن اخذہ من یدہ ]١٠١٣[(١٥) فان ھلک فی یدہ ھلک من ضمان المرتھن]١٠١٤[ (١٦) ویجوز رھن الدراھم والدنانیر والمکیل والموزون ]١٠١٥[(١٧) فان رھنت بجنسھا وھلکت ھلکت بمثلھا من الدین وان اختلفا فی الجودة والصیاغة]١٠١٦[ (١٨) ومن کان لہ دین علی غیرہ فاخذ منہ مثل دینہ فانفقہ ثم 

میں ہے کہ کسی کا مال بغیر اس کی دلی رضامندی کے نہ لیا جائے۔اس لئے بغیر راہن یا مرتہن کی اجازت کے عادل کے ہاتھ سے شیء مرہون نہیں لی جائے گی۔
]١٠١٣[(١٥)پس اگر شیء مرہون عادل کے ہاتھ میں ہلاک ہو جائے تو مرتہن کے ضمان سے ہلاک ہوگی۔   
وجہ  شیء مرہون مرتہن کی وجہ سے عادل کے ہاتھ میں رکھی گئی ہے۔اور گویا کہ اس کی مالیت مرتہن کے یہاں رہن ہے۔اس لئے عادل کے ہاتھ میں ہلاک ہوئی تو مرتہن پر اس کا ضمان ہوگا۔ اور شیء مرہون کی قیمت قرض میں سے کاٹی جائے گی۔ اثر میں ہے۔عن الحسن قالا اذا وضعہ علی ید غیرہ فھلک فھو بما فیہ (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب الرھن اذا وضع علی ید ی عادل یکون قبضا وکیف ان ھلک ج ثامن ص ٢٤١ نمبر ١٥٠٤٨) اس اثر میں حضرت حسن نے فرمایا کہ اگر شیء مرہون کسی عادل آدمی کے ہاتھ میں ہلاک ہو جائے تو جس چیز کے لئے رکھی گئی ہے یعنی رہن کے لئے اسی میں شمار کی جائے گی۔اس سے معلوم ہوا کہ مرتہن کے مال میں سے ہلاک ہوگی۔
]١٠١٤[(١٦) جائز ہے رہن پر رکھنا درہم کو،دینار کو اور کیلی چیز اور وزنی چیز کو۔  
وجہ  ان چیزوں کو رہن پر رکھنے سے مرتہن کو اعتماد ہوگا کہ میرا دین ملے گا۔اور نہیں تو اس کو بیچ کر یا خود اسی کو رکھ کر اپنا دین وصول کر سکتا ہوں۔ اس لئے ان چیزوں کو رہن پر رکھنا جائز ہے۔ 
]١٠١٥[(١٧)پس اگر دین کی جنس کو رہن پر رکھااور ہلاک ہو گئی تو ہلاک ہو جائے گی دین کی مثل سے اگر چہ مختلف ہو عمدگی اور گھڑائی میں  تشریح  مثلا اچھے قسم کے سو درہم دین تھے اور اس کے بدلے میں گھٹیا قسم کے سو درہم رہن رکھے۔بعد میں رہن کے سو درہم ہلاک ہو گئے تو چونکہ دونوں جنس ایک ہے اس لئے یوں سمجھا جائے گا کہ مرتہن نے اپنے دین کے سو درہم وصول کر لئے۔ اگر چہ دین کے سو درہم عمدہ تھے اور رہن کے سو درہم گھٹیا تھے۔  
وجہ  ایک جنس ہو تو عمدہ اور گھٹیا کا اعتبار نہیں ہے۔اس لئے دونوں کی برابری کو دیکھا جائے گا۔ عمدہ اور گھٹیا کو نہیں دیکھا جائے گا۔  
اصول  جنس ایک ہو تو رہن میں بھی عمدہ اور گھٹیا کا اعتبار نہیں ہے۔  
لغت  الجودة  :  عمدہ۔  الصیاغة  :  گھڑائی اور نقش و نگار۔
]١٠١٦[(١٨)کسی کا دین دوسرے پر تھا پس اس سے دین کے مثل لیا اور اس کو خرچ کر دیا پھر جانا کہ وہ کھوٹے تھے تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک 

حاشیہ  :  (الف) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ کسی نے رہن دوسرے کے ہاتھ پر رکھا پس وہ ہلاک ہو گیا تو وہ جس رہن میں تھا اس میں شمار کیا جائے گا۔

Flag Counter