Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

118 - 457
 ]١٠٠٤[(٦) وان کانت قیمة الرھن اکثر من الدین فالفضل امانة]١٠٠٥[(٧) وان کانت قیمة الرھن اقل من ذلک سقط من الدین بقدرھا ورجع المرتھن بالفضل ]١٠٠٦[(٨) ولا یجوز رھن المشاع۔

]١٠٠٤[(٦)اور اگر شیء مرہون کی قیمت قرض سے زیادہ ہے تو زیادہ امانت ہے۔   
تشریح  مثلا دین سو پونڈ ہے اور شیء مرہون ڈیڑھ سو پونڈ کی ہے تو مرتہن سو پونڈ کا ذمہ دار ہے۔اور باقی پچاس پونڈ مرتہن کے ہاتھ میں امانت کے طور پر ہے۔ یعنی اگر شیء مرہون ہلاک ہو جائے تو مرتہن کے سو پونڈ ساقط ہو جائیںگے۔اور باقی پچاس پونڈ بھی راہن کی طرف دینے کی ضرورت نہیں۔کیونکہ وہ امانت تھی۔ اور امانت بغیر زیادتی کے ہلاک ہو جائے تو اس کو ادا نہیں کرنا پڑتا ہے۔  
وجہ  اثر میں اس کا ثبوت ہے  ان عمر بن الخطاب قال فی الرجل یرتھن فیضیع قال ان کان اقل مما فیہ رد علیہ تمام حقہ وان کان اکثر فھو امین (الف) (دار قطنی ، کتاب البیوع، ج ثالث، ص ٢٨ ،نمبر ٢٨٩٠ سنن للبیھقی ، باب من قال الرھن مضمون، ج سادس ،ص ٧١،نمبر١١٢٢٨) اس اثر میں ہے کہ اگر شیء مرہون دین سے کم قیمت کی تھی اور ہلاک ہو ئی تو جو زیادہ پونڈ ہونے چاہئے وہ مرتہن راہن سے وصول کرے گا۔اور شیء مرہون دین سے زیادہ قیمت کی تھی تو وہ زیادہ قیمت اور فضل مرتہن کے ہاتھ میں امانت کے طور پر ہے ۔
 اصول  مرتہن اتنا ہی کا ضامن ہوتا ہے جتنا اس کا دین ہے۔باقی شیء مرہون اس کے ہاتھ میں امانت کے طور پر ہے۔
]١٠٠٥[(٧)اور اگر رہن کی قیمت کم ہے دین سے تو ساقط ہو جائے گا دین اس کی مقدار اور وصول کرے گا مرتہن زیادتی۔  
تشریح  مثلا سو پونڈ دین تھا اور راہن نے اسی پونڈ کا رہن رکھا اور وہ ہلاک ہو گیا تو گویا کہ مرتہن نے اسی پونڈ وصول کر لئے ۔اب بیس پونڈ جو باقی ہے وہ راہن سے وصول کرے گا۔  
وجہ  اثر اوپر گزر گیا ہے  ان عمر بن الخطاب قال فی الرجل یرتھن فیضیع قال ان کان اقل مما فیہ رد علیہ تمام حقہ (ب)(دار قطنی ، کتاب البیوع، ج ثالث، ص ٢٨، نمبر ٢٨٩٠ سنن للبیھقی ، باب من قال الرھن مضمون، ج سادس ،ص ٧١،نمبر١١٢٢٨) اس اثر میں ہے کہ اگر رہن کی قیمت کم ہو تو جو زیادہ قرض ہے وہ اس پر لوٹا یا جائے گا یعنی راہن سے وصول کرے گا(٢) مرتہن کا حق باقی ہے اس لئے وہ راہن سے وصول کرے گا۔کیونکہ اس کا اتنا ہی ساقط ہوا جتنا رہن ہلاک ہوا۔ اور باقی قرض اس نے وصول نہیں کیا ہے اس لئے باقی قرض راہن سے وصول کرے گا۔  
لغت  الفضل  :  جو زیادہ ہو،جو باقی بچے۔
]١٠٠٦[(٨)نہیں جائز ہے مشترک چیز کو رہن رکھنا۔   

حاشیہ  :  (الف)حضرت عمر نے اس بارے میں فرمایا جو رہن رکھے پھر ضائع ہو جائے ۔اگر اس قرض سے کم ہے تو مرتہن کا پورا حق دیا جائے گا اور اگر قرض سے زیادہ ہے تو وہ زیادہ کے بارے میں امانت دار ہے(ب)حضرت عمر نے اس بارے میں فرمایا جو رہن رکھے پھر ضائع ہو جائے ۔اگر اس قرض سے کم ہے تو مرتہن کا پورا حق دیا جائے گا ۔

Flag Counter