Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

114 - 457
]٩٩٧[(٢٦) ولو قال اعطنی نصف درھم فلوسا ونصفا الا حبة جاز البیع ]٩٩٨[(٢٧) ولو قال اعطنی درھما صغیرا وزنہ نصف درھم الا حبة والباقی فلوسا جاز البیع وکان النصف الا حبة بازاء الدرھم الصغیر والباقی بازاء الفلوس۔

ہے آدھے درہم کا مقابلہ درہم کے ساتھ مگر ایک رتی کم۔اس لئے جس آدھے درہم کا مقابلہ پیسے کے ساتھ ہے وہ بیع جائز ہوگی۔کیونکہ اس میں کوئی ربوا نہیں ہے۔اور جس آدھے درہم کا مقابلہ درہم کے ساتھ ہے مگر ایک رتی کم وہ بیع فاسد ہوگی۔کیونکہ اس میں دونوں طرف چاندی ہیں اور آدھے درہم کے مقابلے میں پورا آدھا درہم نہیں ہے بلکہ ایک رتی کم ہے اس لئے سود ہو گیا اس لئے یہ دوسری بیع فاسد ہوگی۔اور ایک کا فساد دوسرے میں سرایت نہیں کرے گا اور حتی الامکان بیع جائز ہونے کی صورت نکالی جائے گی۔  
نوٹ  یہ سب مسئلے اوپر کے اصول پر متفرع ہیں۔
]٩٩٧[(٢٦) اور اگر کہا مجھے آدھے درہم کے فلوس دو اور آدھے مگر ایک رتی کم درہم دو تو سب کے نزدیک بیع جائز ہوگی۔  
تشریح  یہاں اندرونی طور پر دو بیع نہیں ہیں بلکہ ایک ہی بیع ہے۔ اور صورت یوں ہے کہ ایک طرف ایک درہم ہے اور دوسری طرف پیسے ہیں اور آدھے درہم میں سے ایک رتی کم ہے۔اس لئے رتی کم آدھا درہم رتی کم آدھا درہم کے مقابلے میں ہو جائے گا۔ اور باقی ایک رتی زیادہ اور آدھے درہم کے مقابلے میں پیسے ہو جائیںگے۔اس لئے سود نہیں ہوگا۔اس لئے پوری بیع جائز ہوگی۔  
لغت  حبة  :  دانہ،رتی، چھوٹا پیسہ۔
]٩٩٨[(٢٧) اور اگر کہا مجھ کو چھوٹا درہم دو جس کا وزن آدھے درہم سے ایک رتی کم ہو اور باقی کے پیسے دو تو بیع جائز ہوگی اور آدھے درہم سے رتی کم چھوٹے درہم کے مقابلے پر ہوگا اور باقی پیسے کے مقابلے پر۔  
تشریح  چھوٹا درہم جس کا وزن رتی کم آدھا درہم ہے ، اب کسی نے صراف کو ایک درہم دینے کے بعد یوں کہا کہ اس درہم میں سے رتی کم آدھا درہم دو (یعنی چھوٹا درہم دو) اور باقی رتی زیادہ آدھا درہم جو رہا اس کے بدلے پیسے دو تو بیع جائز ہو جائے گی۔  
وجہ  رتی کم آدھا درہم رتی کم آدھا درہم کے مقابلے پر ہوجائے گا۔ اور رتی زیادہ آدھا درہم کے مقابلے پر پیسے ہو جائیںگے۔اس لئے خلاف جنس ہونے کی وجہ سے سود نہیں ہوگا۔ اس لئے پوری بیع جائز ہوگی ۔ 
اصول  ایک ہی بیع میں دو قسم کی چیزیں ہوں ۔ایک قسم کی چیز اپنے ہم جنس کے ساتھ برابر سرابر ہو اور دوسری قسم کی چیز خلاف جنس کے ساتھ کمی زیادتی ہو جائے تو چونکہ سود کا وقوع نہیں ہوا اس لئے بیع جائز ہوگی۔اور اوپر کے تینوں مسئلے اسی اصول پر متفرع ہیں۔ اور اصول کے لئے حدیث وہی ہے مثلا بمثل یدا بید۔  
لغت  بازاء  :  مقابلے میں ،بدلے میں۔

Flag Counter