Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

116 - 457
محوزا مفرغا ممیزا تم العقد فیہ]١٠٠٠[ (٢) وما لم یقبضہ فالراھن بالخیار ان شاء سلمہ الیہ وان شاء رجع عن الرھن]١٠٠١[ (٣) فاذا سلمہ الیہ فقبضہ دخل فی 

متمیز نہیں ہے۔ اس لئے پھل کو درخت سے جدا کرے اور متمیز کرکے مرتہن کو قبضہ دے تب رہن پر مکمل قبضہ شمار ہوگا،مکمل قبضہ کرنے کے لئے محوز کی دلیل یہ اثر ہے۔ کتب عمر بن عبد العزیز انہ لا یجوز من النحل الا ما عزل واخرد واعلم (مصنف عبد الرزاق ،باب النحل ج تاسع ص ١٠٤ نمبر ١٦٥١٤) ہبہ میں مکمل قبضہ کرنے کے لئے محوز کی ضرورت ہے تو رہن میں بھی مکمل قبضہ کرنے کے لئے محوز اور مفرغ کی ضرورت ہوگی۔  
اصول  مکمل قبضہ کرنے کے لئے شیء مرہون راہن کے مال سے بالکل الگ تھلگ ہو۔
]١٠٠٠[(٢)اور جب تک مرتہن مرہون پر قبضہ نہ کرے تو راہن کو اختیار ہے اگر چاہے تو اس کو سپرد کرے اور چاہے تو رہن سے رجوع کر جائے  تشریح  اوپر بتایا کہ رہن رکھنا تبرع ہے اس لئے قبضہ کرنے سے پہلے رہن مکمل نہیں ہوا ۔اس لئے قبضہ کرنے سے پہلے رہن رکھنے والا رہن رکھنے سے مکر جائے اور رجوع کر جائے تو رجوع کر سکتا ہے۔  
لغت  راہن  :  رہن رکھنے والا۔  
]١٠٠١[(٣) پس جبکہ مرتہن کو سپرد کردیا اور اس نے اس پر قبضہ کر لیا تو وہ اس کے ضمان میں داخل ہوگئی۔  
تشریح  رہن رکھنے والے نے شیء مرہون کو مرتہن کے حوالے کر دیا اور مرتہن نے اس پر قبضہ کر لیا تو وہ اس کے ضمان میں داخل ہو گئی ۔اب اگر ہلاک ہوگی تو اس کے پیسے مرتہن کے قرض میں سے کاٹے جائیںگے۔  
وجہ  حدیث میں ہے کہ اگر شیء مرہون ہلاک ہو جائے تو مرتہن کے مال میں سے جائے گی۔سمعت عطاء یحدث ان رجلا رھن فرسا فنفق فی یدہ فقال رسول اللہ ۖ للمرتھن ذھب حقہ (الف) (سنن للبیھقی ، باب من قال الرھن مضمون، ج سادس، ص ٦٨،نمبر١١٢٢٥) اس حدیث مرسل میں ہے کہ اگر شیء مرہون ہلاک ہوئی تو مرتہن کا مال گیا(٢) دوسری حدیث میں ہے ۔عن انس عن النبی ۖ قال الرھن بما فیہ (ب) (دار قطنی ، کتاب البیوع، ج ثالث، ص ٢٨ ،نمبر ٢٨٩٤سنن للبیھقی،باب من قال الرھن مضمون، ج سادس ،ص ٦٨،نمبر١١٢٢٣)اس حدیث میں ہے کہ جس چیزکے لئے رہن رکھا گیا ہے اسی چیز کے لئے رہن جائے گا۔یعنی اگر شیء مرہون ضائع ہو گئی تو قرض میں اس کو کاٹ لیا جائے گا۔اس حدیث سے یہ بھی پتہ چلا کہ شیء مرہون پر قبضہ کے بعد مرتہن کے ضمان میں داخل ہوگئی۔  
فائدہ امام شافعی  کے نزدیک شیء مرہون مرتہن کے ہاتھ میں امانت کے طور پر ہے۔اگر مرتہن کی بغیر زیادتی کے ہلاک ہو جائے تو مرتہن کے قرض میں سے کچھ نہیں کاٹا جائے گا۔یہ مال راہن کا ہلاک ہوا ۔
 وجہ  ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ لا یغلق الرھن لہ غنمہ وعلیہ غرمہ (ج) (دار قطنی 

حاشیہ  :  (الف) عطاء بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے گھوڑا رہن پر رکھا ،پس مرتہن کے ہاتھ میں ہلاک ہو گیا تو آپۖ نے مرتہن کے لئے کہا اس کا حق چلا گیا (ب) آپۖ نے فرمایا شیء مرہون اس کے بدلے میں ہے جس کے لئے رکھی گئی(ج) آپۖ نے فرمایا رہن رکھنے سے راہن کا حق بند نہیں ہوگا۔راہن کو (باقی اگلے صفحہ پر) 


Flag Counter