Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

113 - 457
]٩٩٤[(٢٣) ومن اشتری شیئا بنصف درھم من فلوس جاز البیع وعلیہ ما یباع بنصف درھم من فلوس]٩٩٥[ (٢٤) ومن اعطی صیرفیا درھما فقال اعطنی بنصفہ فلوسا وبنصفہ نصفا الا حبة فسد البیع فی الجمیع عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی ]٩٩٦[(٢٥)وقالا جاز البیع فی الفلوس وبطل البیع فیما بقی۔

وجہ  پہلے گزر چکا ہے کہ پیسوں کا رواج ختم ہونے کے بعد وہ عام سامان ہو گئے اور مبیع بغیر ثمن کے باقی رہی اس لئے بیع فاسد ہو جائے گی۔  فائدہ  صاحبین کے نزدیک بیع صحیح ہوگی اور فلوس کی قیمت دیکر مشتری مبیع لیگا۔ امام ابویوسف کے نزدیک بیع کے دن کی قیمت اور امام محمد کے نزدیک اس آخری دن کی قیمت جس دن فلوس نافقہ کا رواج بند ہوا ہے۔تفصیل اور قاعدہ مسئلہ نمبر ١٩ میں گزر چکے ہیں۔
]٩٩٤[(٢٣) کسی نے کوئی چیز خریدی آدھے درہم کے پیسے کے بدلے تو بیع جائز ہے اور مشتری پر اتنے پیسے لازم ہوںگے جو آدھے درہم میں بیچے جاتے ہیں۔  
تشریح  کسی نے یوں کہاکہ مثلا یہ کپڑا آدھے درہم کے جتنے پیسے آتے ہیں ان کے بدلے خریدتا ہوں تو یہ بیع جائز ہوگی۔اور آدھے درہم کے جتنے پیسے اس ملک میں ہوتے ہیں اتنے پیسے مشتری پر لازم ہوںگے۔  
وجہ  آدھے درہم کے کتنے پیسے ہوتے ہیں یہ تھوڑی سی جہالت ہے لیکن اس ملک میں آدھے درہم کے کتنے پیسے ملتے ہیں تاجروں کے یہاں یہ مشہورو معروف ہوتے ہیں اس لئے یہ جہالت رفع ہو جائے گی۔ اور ثمن مجہول نہیں رہے گا۔ اس لئے بیع جائز ہو جائے گی۔  
فائدہ  امام زفر کے نزدیک یہ تھوڑی سی جہالت ہے اس لئے ان کے یہاں بیع فاسد ہوگی۔  
لغت  فلوس  :  پیسہ، سونے اور چاندی کے علاوہ کا سکہ۔  
]٩٩٥[(٢٤) کسی نے صراف کو ایک درہم دیا اور کہا آدھے درہم کے پیسے دو اور آدھے درہم کا درہم دو مگر ایک رتی کم دو تو تمام میں بیع فاسد ہو جائے گی امام ابو حنیفہ کے نزدیک۔  
تشریح  ایک آدمی نے درہم بھنانے والے کو ایک درہم دیا اور یوں کہا کہ آدھے درہم کے جو پیسے ہوتے ہیں وہ دو اور باقی درہم ہی دو مگر اس میں ایک رتی چاندی کم دو تو پوری بیع فاسد ہوگی۔  
وجہ  یہاں آدھے درہم کا مقابلہ آدھے درہم سے ہے اور اس میں ایک رتی کم ہے تو ربوا ہو گیا اس لئے اس آدھے درہم کی بیع فاسد ہوگئی۔اور چونکہ فساد قوی ہے اور شروع سے ہے اس لئے یہ سرایت کرکے درہم کے بدلے فلوس کی جو بیع تھی وہ بھی فاسد ہو جائے گی۔کیونکہ پوری بیع ایک ہی ہے۔جس کو کہتے ہیں کہ صفقہ ایک ہے۔
]٩٩٦[(٢٥) اور صاحبین فرماتے ہیں کہ پیسے میں بیع جائز ہے اور باقی میں بیع باطل ہے۔   
تشریح  صاحبین فرماتے ہیں کہ اس صورت میں اندرونی طور پر دو بیع ہیںایک بیع سے آدھے درہم کا مقابلہ پیسے کے ساتھ ہے اور دوسری بیع 


Flag Counter