Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

11 - 457
]٨٢٣[ (٤) فاذا حصل الایجاب والقبول لزم البیع ولا خیار لواحد منھما الا من عیب او 

اٹھ جانا ایجاب سے اعراض کرنے کی دلیل ہے۔  
نوٹ  ہر وہ عمل جو اعراض پر دلالت کرتا ہے اس سے بھی مجلس ختم ہو جائے گی اور ایجاب باطل ہو جائے گا ۔مثلا ایجاب کے بعد قبول کرنے والا مجلس ہی میں کسی اور کام مین مشغول ہو گیا تو ایجاب کی مجلس ختم ہو جائے گی ۔
 اصول  اعراض سے مجلس ختم ہو جاتی ہے۔
]٨٢٣[(٤) پس جب ایجاب اور قبول حاصل ہو جائے تو بیع لازم ہو جائے گی اور بائع اورمشتری دونوں میں سے کسی ایک کو اختیار نہیں ہوگا۔مگر عیب اور نہ دیکھنے کی وجہ سے ۔
 تشریح  بائع اور مشتری دونوں نے ایجاب قبول کر لئے اب بیع مکمل ہو گئی ۔چاہے مجلس موجود ہو پھر بھی کسی کو بیع توڑنے کا اختیار نہیں ہے ہاں ! مبیع میں عیب ہو یا مبیع کو دیکھا نہ ہو تو خیار عیب اور خیار رویت کی وجہ سے بیع توڑنے کی اجازت ہوگی۔ مجلس باقی رہنے کی وجہ سے خیار مجلس کی بنیاد پر بیع توڑنے کا اختیار نہیں ہوگا،یعنی حنفیہ کے نزدیک خیار مجلس کسی کو نہیں ہوگا۔  
وجہ  حدیث میں  عن حکیم بن حزام قال قال رسول اللہ البیعان بالخیار مالم یتفرقا (الف) (بخاری شریف، باب اذا بین البیعان ولم یکتما و نصحا ص ٢٧٩ نمبر ٢٠٧٩ مسلم شریف ، باب ثبوت خیار المجلس للمتبایعین ج ثانی ص ٣١ نمبر ١٥٣١ ابو داؤد شریف نمبر ٣٤٥٩ ترمذی شریف نمبر ١٢٤٦) اس حدیث میں ہے کہ بائع اور مشتری کو بیع توڑنے کا اختیار ہوگا جب تک تفرق نہ کرے یعنی قبول نہ کرے۔ تفرق کا ترجمہ قبول کرنا اور بات پر بات جمانا ہے۔جب ایجاب کے بعد قبول کر لیا تو بیع مستحکم ہو گئی اب توڑنے کا اختیار نہیں ہوگا چاہے بیع کی مجلس بر قرار ہو۔حضرت عمرنے تفرق کی یہی تفسیر کی ہے  وقال عمر البیع عن صفقة او خیار (ب) مصنف عبد الرزاق ، باب البیان بالخیار ما لم یتفرقا ج ثامن ص ٥٣ نمبر ١٤٢٧٤  مصنف ابن ابی شئبة ٣٧٩ من کان یوجب البیع اذا تکلم بہ ،ج رابع، ص ٥٠٧، نمبر٢٢٥٦٩) حضرت سفیان نے بھی تفرق کی یہی تفسیر کی ہے  قال سفیان والصقة باللسان (ج) مصنف عبد الرزاق ج ثامن ص ٥٣ نمبر ١٤٢٧٣ ) کہ بیع زبان سے طے ہو جائے گی (٢) حدیث میں  المتبایعان (بیع کرنے والے)ہے۔ اور بیع کرنے والے اسی وقت کہے جاتے ہیں جب ایجاب اور قبول کر رہے ہوں۔اور اسی حالت میں ان کو نہ قبول کرنے کا یا قبول سے پہلے ایجاب کرنے والے کو اپنی بات واپس لینے کا اختیار ہوگا۔اور جب قبول کر لیا تو متبایعان کی صفت ختم ہوگئی اس لئے حدیث کی رو سے اب ان کو بات واپس لینے کا اختیار نہیں ہوگا۔ایک حدیث میں ہے کہ  عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ البیعان بالخیار ما لم یتفرقا من بیعھما (مصنف ابن ابی شیبة ٣٧٨ من قال البیعان بالخیار مالم یتفرقا ج رابع، ص ٥٠٦، نمبر ٢٢٥٦٠)  
فائدہ  امام شافعی اور دیگر ائمہ کی رائے ہے کہ قبول کرنے کے بعداور بیع مکمل ہونے کے بعد بھی مجلس بیع موجود ہو تو دونوں کو اپنی اپنی بات واپس 

حاشیہ :  (الف) ّپۖ نے فرمایا بائع اور مشتری کو اختیار ہے جب قول کا تفرق نہ ہو یعنی قبول نہ کرلے یا جب تک دونوں جدا نہ ہوں (ب) حضرت عمر نے فرمایا بیع صفقہ سے پوری ہو جاتی ہے یعنی قبول کرنے سے،یا بیع کو اختیار کرنے سے پوری ہو جاتی ہے (ج) حضرت سفیان نے فرمایا زبان سے صفقہ ہو تو بیع پوری ہو جائے گی۔

Flag Counter