Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

109 - 457
]٩٨٣[(١٢) ومن باع قطعة نقرة فاستحق بعضھا اخذ ما بقی بحصتہ ولا خیار لہ ]٩٨٤[(١٣) ومن باع درھمین ودینارا بدینارین ودرھم جاز البیع وجعل کل واحد من الجنسین بدلا من جنس الآخر]٩٨٥[(١٤) ومن باع احد عشر درھما بعشرة دراھم 

]٩٨٣[(١٢) کسی نے چاندی کا ٹکڑا بیچا ۔پس اس کے بعض کا مستحق نکل آیا تو لے گا جو باقی ہے اس کے حصے کے ثمن کے بدلے اور مشتری کو اختیار نہیں ہوگا۔  
تشریح  مثلا سو درہم کی چاندی کی ڈلی تھی اس کو خریدا،بعد میں آدھے کا مستحق کوئی اور آدمی نکل آیا تو آدھی قیمت یعنی پچاس درہم دیکر مشتری آدھا لے لے۔اور اس صورت میں مشتری کو رد کرنے کا اختیار نہیں ہوگا ۔
 وجہ  چاندی کی ڈلی ٹکڑا ہو سکتی ہے۔اس لئے اس میں شرکت نہیں ہوگی جو عیب ہے۔ اس لئے مشتری کو لینا ہی پڑے گا اور اس کو بیع رد کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔البتہ جتنا حصہ مشتری کے حق میں آئے گا اتنی ہی قیمت دینی ہوگی زیادہ نہیں۔کیونکہ اتنا ہی حق اس کو ملا ہے۔  
لغت  نقرة  :  چاندی کی ڈلی۔
]٩٨٤[(١٣) کسی نے دو درہم اور ایک دینار ،دو دینار اور ایک درہم کے بدلے میں بیچا تو بیع جائز ہے اور دونوں جنسوں میں سے ہر ایک کو دوسری جنس کے بدلے میں کردی جائے گی۔  
تشریح  ایک طرف دو درہم اور ایک دینار ہیں اور دوسری طرف دو دینار اور ایک درہم ہیں ۔اس لئے اگر دو درہم کو ایک درہم کے بدلے اور ایک دینار کو دو دینار کے بدلے کردیں تو بیع فاسد ہوگی اور سود ہوگا۔لیکن دو درہم کو ایک دینار کے بدلے کردیں اور اسی طرح دو دینار کو ایک درہم کے بدلے کردیں تو خلاف جنس ہونے کی وجہ سے کمی زیادتی جائز ہوگی اور بیع جائز ہو جائے گی۔حتی الامکان بیع جائز کرنے کے لئے یہی دوسری صورت اختیار کی جائے گی۔  
اصول  یہاں اصول یہ ہے کہ چاہے ایک صفقہ ہو لیکن خلاف جنس کرکے ربوا سے بچنے کی کوئی صورت موجود ہو تو اس کو اختیار کیا جائے گا اور انسانی سہولت ملحوظ رکھی جائے گی۔  
فائدہ  امام شافعی اور امام زفر فرماتے ہیں کہ یہاں مجموعے کا مقابلہ مجموعے کے ساتھ ہے اس لئے دو درہم ایک درہم کے بدلے ہو جائیںگے اور ایک دینار دو دینار کے بدلے ہو جائے گا اور ایک ہی جنس میں کمی زیادتی ہو جائے گی اور ربوا ہوگا اس لئے یہ بیع جائز نہیں ہوگی۔ 
]٩٨٥[(١٤)کسی نے گیارہ درہم دس درہم اور ایک دینار کے بدلے بیچے تو بیع جائز ہے،دس درہم دس درہم کے برابر ہو جائیںگے اور ایک دینار ایک درہم کے بدلے ہو جائے گا۔  
تشریح  یہاں بھی اوپر کا اصول کارگر ہوگا کہ گیارہ درہم کو دس درہم اور ایک دینار کے بدلے بیچا تو دس درہم کو دس درہم کے بدلے کر دیںگے اور جو ایک درہم بچا اس کو ایک دینار کے بدلے کر دیا جائے گا۔ تو چونکہ خلاف جنس ہے اس لئے کمی زیادتی جائز ہوگی اور بیع جائز ہو جائے گی۔

Flag Counter