Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

107 - 457
درھما فدفع من ثمنہ خمسین درھما جاز البیع وکان المقبوض من حصة الفضة وان لم یبین ذلک وکذلک ان قال خذ ھذہ الخمسین من ثمنھا]٩٨٠[ (٩) فان لم یتقابضا 

قیمت سے لو۔  
تشریح  لوہے کی تلوار بیچی اس میں پچاس درہم کا زیور لگا ہوا تھا۔اور پچاس درہم نقد دیا اور باقی پچاس ادھار کیا تو پوری تلوار اور زیور کی بیع جائز ہوگی۔  
وجہ  زیور کی قیمت مجلس میں دینا ضروری تھا کیونکہ وہ چاندی ہے اور ثمن ہے اور چاندی کی بیع چاندی سے ہو رہی ہے اس لئے برابر سرابر بھی ضروری ہے۔ اب جو پچاس درہم دیئے وہ پچاس درہم کے برابر زیور کے بدلے میں ہوئے اور باقی پچاس لوہے کی تلوار کے بدلے میں ہے جو ادھار رہے۔ اس لئے مجلس میں جو پچاس دیئے وہ زیور کے بدلے میں سمجھا جائے گا تاکہ بیع صحیح ہو،اور اگر پچاس میں سے آدھا تلوار کے بدلے کریں تو زیور کے بدلے پر مجلس میں قبضہ نہیں ہوگا اور پورے کی بیع فاسد ہو جائے گی۔اس لئے یہ پچاس جو دیئے وہ زیور کے بدلے قرار دیئے جائے ۔
 نوٹ  یہ بھی ضروری ہے کہ جتنا زیوار تلوار میں ہے اس سے زیادہ قیمت میں تلوار بکے تا کہ زیور کی چاندی کے بدلے میں برابر سرابر چاندی ہو جائے اور جو مزید قیمت دی وہ تلوار کے بدلے میں ہو جائے۔ مثال مذکور میں پچاس درہم پچاس درہم کے مطابق زیور کے بدلے ہوئے اور باقی پچاس درہم تلوار کے بدلے ہوئے۔  
وجہ  (١)حدیث میں اس کی تشریح ہے۔ سمعت فضالة بن عبید الانصاری یقول اتی رسول اللہ وھو بخیبر بقلادة فیھا خرز و ذھب وھی من المغانم تباع فامر رسول اللہ بالذھب الذی فی القلادة فنزع وحدہ ثم قال لھم رسول اللہ ۖ الذھب بالذھب وزنا بوزن (الف) (مسلم شریف ، باب بیع القلادة فیھا خرز وذھب ص ٢٥ نمبر ١٥٩١ ابو داؤد شریف ، باب فی حلیة السیف تباع بالدراھم ج ثانی ص ١٢٠ نمبر ٣٣٥١ترمذی شریف ،باب ماجاء فی شراء القلادة وفیھا ذھب وخرز ص ٢٣٨ نمبر ١٢٥٥) اس حدیث میں ہے کہ ہار میں بارہ دینار سے زیادہ کا سونا تھا۔اور بارہ دینار میں خریدا تھا تو آپۖ نے فرمایا اس کو جدا کرکے دیکھو اور دونوں کاوزن برابر کرکے بیچو۔اسی لئے فرمایا وزنا بوزن یعنی دونوں کے وزن برابر ہوں۔  
اصول  سونا یا چاندی دوسری دھات کے ساتھ شامل ہوں تب بھی حقیقی سونا اور چاندی کو برابر کرکے بیچنا ہوگا تاکہ ربوا نہ ہو۔
]٩٨٠[(٩) پس اگر دونوں نے قبضہ نہیں کیا  یہاں تک کہ دونوں جدا ہو گئے تو زیور میں عقد باطل ہوجائے گا،اور اگر بغیر ضرر کے زیور الگ ہو سکتا ہے تو تلوار میں بیع جائز ہوگی اور زیور میں باطل ہوگی۔  
تشریح  بائع کو زیور کی قیمت پچاس درہم پر قبضہ کرنا چاہئے تھا لیکن اس پر قبضہ نہیں کیا اور جدا ہو گئے تو اگر زیور تلوار کو نقصان دیئے بغیر الگ ہو سکتا 

حاشیہ  :  (الف)حضورۖ خیبر میں تھے،آپۖ کے سامنے ایک ہار لایا گیا جس میں پتھر کے نگ اور سونا تھا۔ وہ مال غنیمت میں سے تھا۔وہ بیچا جارہا تھا تو حضورۖ نے سونے کے بارے میں حکم دیا جو ہار میں تھاکہ ان کو الگ نکالا جائے (یعنی اس کی قیمت الگ لگے) پھر آپۖ نے ان سے فرمایا سونا سونے کے بدلے وزن میں برابر ہوں۔

Flag Counter