Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

106 - 457
]٩٧٧[(٦) ولا یجوز التصرف فی ثمن الصرف قبل قبضہ]٩٧٨[ (٧) ویجوز بیع الذھب بالفضة مجازفة ]٩٧٩[(٨) ومن باع سیفا محلی بمائة درھم وحلیتہ خمسون 

]٩٧٧[(٦)اور نہیں جائز ہے صرف ثمن میں تصرف کرنا اس پر قبضہ کرنے سے پہلے۔  
تشریح  بیع صرف کے ثمن پر ابھی قبضہ نہیں کیا ہے اور اس کے ذریعہ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے اور اس میں تصرف کرنا چاہتا ہے تو یہ جائز نہیں ہے۔  
وجہ  (١)بیع صرف میں دونوں جانب ثمن ہیں ۔اس لئے کسی ایک کو ترجیح دیئے بغیر دونوں مبیع کے درجے میں ہیں۔ اور قبضہ کرنے سے پہلے مبیع کو بیچنا جائز نہیں اس لئے بیع صرف میںجس کو بھی ثمن قرار دیں اس پر قبضہ کرنے سے پہلے اس میں تصرف کرنا جائز نہیں ہے۔ مبیع پر قبضہ کرنے سے پہلے بیچنا جائز نہیں اس کا ثبوت اس حدیث میں ہے۔عن ابن عباس قال قال رسول اللہ من ابتاع طعاما فلا یبیعہ حتی یقبضہ (الف) (مسلم شریف ، باب بطلان بیع المبیع قبل القبض ص ٥ نمبر ٣٨٣٨١٥٢٥ بخاری شریف، باب بیع الطعام قبل ان یقبض و بیع ما لیس عندک ص ٢٨٦ نمبر ٢١٣٥ ابو داؤد شریف ، نمبر ٣٤٩٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مبیع پر قبضہ کرنے سے پہلے تصرف کرنا جائز نہیں ہے۔اور یہاں دونوں مبیع ہیں اس لئے ان پر قبضہ کرنے سے پہلے تصرف کرنا جائز نہیں۔  
فائدہ  امام زفرکی رائے ہے کہ ثمن متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتے اس لئے بیع صرف کے ثمن پر قبضہ نہ ہو سکے گا تو اپنی طرف سے دوسرے درہم یا دنانیر دے دیگا اس لئے بیع صرف کے ثمن سے کوئی چیز خریدی تو بیع جائز ہوگی۔ 
]٩٧٨[(٧)سونے کی بیع چاندی کے بدلے اٹکل سے جائز ہے۔  
وجہ  سونے کو چاندی کے بدلے اٹکل سے بیچے گا تو زیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ کمی زیادتی ہوگی۔ اور سونے کو چاندی کے بدلے کمی زیادتی کے ساتھ بیچناجائز ہے۔کیونکہ دو جنس ہو گئے اس لئے سونے کو چاندی کے بدلے اٹکل سے بیچنا جائز ہے۔حدیث اوپر گزر گئی فاذا اختلفت ھذہ الاصناف فبیعوا کیف شئتم اذا کان یدا بید (ب)(مسلم شریف، باب الصرف و بیع الذھب بالورق نقدا ص ٢٤ نمبر ٤٠٦٣١٥٨٧ بخاری شریف ، باب بیع الذھب بالورق یدا بید ص ٢٩١ نمبر ٢١٨٢) کہ سونا چاندی کے بدلے ہوتو جیسے چاہے بیچو۔اس لئے اٹکل سے بیچنا جائز ہوگا۔  
اصول  دو جنس ہوں تو اٹکل سے بیچنا جائز ہے اس لئے کہ اس میں ربوا نہیں ہے۔  
لغت  مجازفة  :  اٹکل۔
]٩٧٩[(٨)کسی نے زیور دار تلوار بیچی سو درہم کے بدلے اور اس کا زیور پچاس درہم کا ہے۔پس اس کی قیمت میں سے پچاس درہم دیئے تو بیع جائز ہوگی اور رقم قبضہ کی وہ چاندی کے حصہ میں سے ہوگی اگر چہ اس کی تصریح نہیں کی۔اور ایسے ہی جائز ہوگی بیع اگر کہا یہ پچاس دونوں کی 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا جس نے غلہ خریدا تو اس کو نہ بیچے جب تک کہ اس پر قبضہ نہ کرے (ب) جب اصناف مختلف ہوں تو جیسے چاہو بیچو جبکہ ہاتوں ہاتھ ہو (یعنی کمی زیادتی کرکے بیچ سکتے ہو۔

Flag Counter