Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

105 - 457
]٩٧٥[(٤)واذا باع الذھب بالفضة جاز التفاضل ووجب التقابض]٩٧٦[ (٥) وان افترقا فی الصرف قبل قبض العوضین او احدھما بطل العقد۔

میں فرمایا کہ سونا کو چاندی کے بدلے بیچو تو دو جنس ہو گئے اس لئے کمی بیشی کے ساتھ بیچ سکتے ہیں۔لیکن چونکہ دونوں وزنی ہین اس لئے دین اور ادھار جائز نہیں ہے۔دونوں پر مجلس میں ہی قبضہ کرنا ہوگا (٣) ثمن متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتا جب تک کہ اس پر قبضہ نہ کر لیاجائے۔ اس لئے بغیر قبضہ کئے ہوئے جدا ہوںگے تو بیع الکالی بالکالی ہو جائے گی(دار قطنی نمبر ٣٠٤٢) جس سے حدیث میں منع فرمایا ہے۔ اور ایک پر قبضہ کیا اور دوسرے پر قبضہ نہ کرے تو ایک کی بلا وجہ ترجیح ہوگی اس لئے دونوں پر قبضہ کرنا ضروری ہوگا ۔
 اصول  اثمان متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتے اس لئے دونوں پر قبضہ کرنا ضروری ہے۔  
لغت  العوضین  :  سے مراد مبیع اور ثمن ہیں۔
]٩٧٥[(٤) اگر سونے کو چاندی کے بدلے بیچے تو کمی بیشی جائز ہے۔لیکن قبضہ کرنا ضروری ہوگا۔  
وجہ  (١) سونا اور چاندی دونوں دو جنس ہیں۔اس لئے کمی بیشی کے ساتھ بیچنا جائز ہوگا۔ لیکن چونکہ دونوں وزنی ہیں اس لئے مجلس میں دونوں پر قبضہ کرنا ضروری ہے (٢) حدیث میں ہے۔عن ابی بکرة قال نھی النبی ۖ عن الفضة بالفضة والذھب بالذھب الا سواء بسواء وامرنا ان نبتاع الذھب بالفضة کیف شئنا والفضة فی الذھب کیف شئنا (الف)(بخاری شریف، باب بیع الذھب بالورق یدا بید ص ٢٩١ نمبر ٢١٨٢ مسلم شریف ، باب الصرف و بیع الذھب بالورق نقدا ص ٢٤ نمبر ٤٠٦٣١٥٨٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سونے کو چاندی کے بدلے بیچے تو کمی بیشی کے ساتھ بیچ سکتا ہے بشرطیکہ نقد ہو۔مسلم کی اسی حدیث کے آگے اذا کان یدا بید کا لفظ موجود ہے۔  اصول  جنس بدل جائے تو کمی بیشی کے ساتھ بیچنا جائز ہے۔  
لغت  التفاضل  :  کمی بیشی۔
]٩٧٦[(٥)اگر بائع اور مشتری بیع صرف میں دونوں عوضوں پر قبضہ کرنے سے پہلے یا دونوں میں سے ایک پر قبضہ کرنے سے پہلے جدا ہو گئے تو عقد باطل ہو جائے گا۔  
تشریح  بائع اور مشتری نے بیع صرف کی اور مبیع اور ثمن دونوں پر قبضہ نہیں کیا یا ایک پر قبضہ کیا اور دوسرے پر نہیں کیا اور جدا ہوگئے تو بیع صرف باطل ہو جائے گی۔  
وجہ  اوپر کی حدیث کی بنیاد پر دونوں پر قبضہ کرنا ضروری تھا اور اس نے قبضہ نہیں کیا ،حدیث کے خلاف کیا اس لئے عقد باطل ہو جائے گا۔  نوٹ  اسی عقد کو بر قرار رکھتے ہوئے بعد میں بائع نے ثمن پر اور مشتری نے مبیع پر قبضہ کر لیا تو یوں سمجھا جائے گا کہ بیع تعاطی کے طور پر دونوں میں بیع جدید ہوئی اور اس کی بنیاد پر مبیع اور ثمن پر قبضہ ہوا اور بیع صرف ہوئی۔

(ب) حضرت ابو بکرہ سے روایت ہے کہ حضورۖ نے منع فرمایا کہ چاندی چاندی کے بدلے اور سونا سونے کے بدلے بیچے مگر برابرسرابر کرکے،اور ہمیں حکم دیا کہ سونے کو چاندی کے بدلے میں بیچیں جیسے چاہیں(یعنی کمی زیادتی کرکے بیچ سکتے ہیں) کیونکہ جنس الگ الگ ہو گئی۔

Flag Counter