Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

104 - 457
]٩٧٤[(٣) ولا بد من قبض العوضین قبل الافتراق۔

تشریح  چاندی کو چاندی کے بدلے میں بیچے یا سونے کو سونے کے بدلے بیچے تو برابر سرابر ہوں کمی بیشی حرام ہے۔چاہے ایک زیادہ عمدہ ہو اور دوسرا ردی ہو۔یا ایک میں گھڑائی اچھی ہو اور دوسرے میں گھڑائی خراب ہو جس کی وجہ سے اس کی قیمت کم ہو۔ پھر بھی وزن کے اعتبار سے دونوں کو برابر کرکے بیچنا ہوگا۔کمی بیشی نہیں کر سکتا۔اور کمی بیشی کرنا ہوتو سونے کی قیمت چاندی سے لگائے پھر اس چاندی سے سونا زیادہ خریدے۔اسی طرح چاندی کی قیمت سونے سے لگائے اور اس سونے سے چاندی زیادہ خریدے۔ یہی صورت اختیار کرے۔ البتہ چاندی کو چاندی کے بدلے کمی بیشی کے ساتھ نہ بیچے۔  
وجہ  اوپر ضروری نوٹ میں حدیث گزر چکی ہے مثلا بمثل (مسلم شریف نمبر ١٥٨٧) اور ربوا والی چیزوں میں عمدہ اور ردی کا اعتبار نہیں ہے اس کی وجہ یہ حدیث ہے ۔عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ۖ استعمل رجلا علی خیبر فجائہ بتمر جنیب فقال رسول اللہ اکل تمر خیبر ھکذا ؟ قال لا واللہ یا رسول اللہ ! انا لنأخذ الصاع من ھذا بالصاعین والصاعین بالثلاث فقال رسول اللہ ۖ لا تفعل،بع الجمع بالدراھم ثم ابتع بالدراھم جنیبا (الف) (بخاری شریف ، باب اذا اراد بیع تمر بتمر خیر منہ ص ٢٩٣ نمبر ٢٢٠١ مسلم شریف ، باب بیع الطعام مثلا بمثل ص ٢٤ نمبر ١٥٩٣) اس حدیث میں جنیب اور جمع دونوں کھجور ہیں۔جنیب عمدہ ہے اور جمع ردی کھجور ہے۔پھر بھی ایک صاع کو دو صاع کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا۔اور مسلم کی حدیث میں فرمایا کہ برابر سرابر بیچو اور کمی بیشی کرکے بیچنا ہی ہو تو کھجور کی قیمت درہم سے لگاؤ۔اور اس درہم سے پھر اچھا کھجور خریدلو۔ یہی حال سونا اور چاندی میں ہوگا۔ کیونکہ یہ بھی اموال ربوا میں سے ہیں۔ اس لئے عمدہ ہو یا گھٹیابرابر سرابر ہی بیچنا ہوگا۔
 اصول  اموال ربویہ میں مبیع اور ثمن ایک جنس ہوں تو عمدہ اور ردی کا اعتبار نہیں ہے۔  
لغت  الجودة  :  عمدہ۔  الصیاغة  :  گھڑائی،رنگ وروغن۔
]٩٧٤[(٣) اور ضروری ہے دونوں عوضوں پر قبضہ کرنا جدا ہونے سے پہلے۔  
تشریح  چونکہ یہ اثمان ہیں اس لئے جدا ہونے سے پہلے مبیع اور ثمن پر قبضہ کرلے۔  
وجہ  ضروری نوٹ والی حدیث میں گزرا کہ یدا بید ہو یعنی ہاتھوں ہاتھ ہو(٢) سالت براء بن عازب و زید بن ارقم عن الصرف فکل واحد منھما یقول ھذا خیر منی فکلاھما یقول نھی رسول اللہ ۖ عن الذھب بالورق دینا (ب) (بخاری شریف ، باب بیع الورق بالذھب نسیئة ص ٢٩١ نمبر ٢١٨٠ مسلم شریف ، باب النھی عن بیع الورق بالذھب دینا ص ٢٤ نمبر ٤٠٧٢١٥٨٩)اس حدیث 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے ایک آدمی کو خیبر پر عامل بنایا تو وہ عمدہ کھجور لے کر آیا ۔پس آپۖ نے فرمایا کیا خیبر کے تمام کھجور ایسے ہی ہیں ؟ انہوں نے کہا نہیں ! یا رسول اللہ، ہم ان میں سے ایک صاع دو صاع کے بدلے لیتے ہیں یا دو صاع تین صاع کے بدلے میں۔آپۖ نے فرمایا ایسا مت کرو۔ردی کھجور درہم کے بدلے مین بیچیں پھر اس درہم سے عمدہ کھجور خریدیں۔(ب) براء بن عازب اور زید بن ارقم سے بیع صرف کے بارے میں پوچھا ،ہر ایک فرماتے تھے کہ وہ مجھ سے بہتر ہیں۔پھر دونوں ہی نے فرمایا حضورۖ نے سونے کو چاندی کے بدلے ادھار بیچنے سے منع فرمایا۔

Flag Counter