بعد نبی اور رسول ہوں۔‘‘ (انجام آتھم ص۲۷، خزائن ج۱۱ ص ایضاً حاشیہ)
۲… ’’میں جانتا ہوں کہ ہر وہ چیز جو مخالف ہے قرآن کے وہ کذب الحاد وزندقہ ہے۔ پھر میں کس طرح نبوت کا دعویٰ کروں جبکہ میں مسلمان ہوں۔‘‘
(حمامۃ البشریٰ ص۱۳۱، خزائن ج۷ ص۲۹۷)
۳… ’’میں نہ نبوت کا مدعی ہوں۔ اور نہ معجزات کا اور نہ ملائکہ اور لیلۃ القدر سے منکر اور سیدنا ومولانا حضرت محمد مصطفی ﷺ ختم المرسلین کے بعد کسی مدعی نبوت ورسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں۔‘‘ (اشتہار مورخہ۲؍ اکتوبر۱۸۹۱ئ، مجموعہ اشتہارات جلد۱ ص۲۳۰،۲۳۱)
۴… ’’مجھے کب جائز ہے کہ میں دعوائے نبوت کرکے اسلام سے خارج ہوجائوں۔ اور کافروں سے مل جائوں۔‘‘ (حمامۃ البشریٰ ص۱۳۱، خزائن ج۷ ص۲۹۷)
۵… ’’میں ان تمام امور کا قائل ہوں۔ جو اسلامی عقائد میں داخل ہیں۔ اور جیسا کہ سلف کا عقیدہ ہے۔۔ ان سب باتوں کو مانتا ہوں۔ جو قرآن وحدیث کی رو سے مسلم الثبوت ہیں اور سیدنا ومولانا حضرت محمد ﷺ ختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت اور رسالت کو کافر اور کاذب جانتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور جناب رسول اﷲﷺ پر ختم ہوگئی۔ میری تحریر پر ہر شخص گواہ ہے۔‘‘
(اشتہاری اعلان۲؍ اکتوبر ۱۸۹۱ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰۔۲۳۱)
۶… ’’میرا اعتقاد یہ ہے کہ میرا کوئی دین بجز اسلام کے نہیں او رمیں کوئی کتاب بجز قرآن کے نہیں رکھتا۔ اور میرا کوئی پیغمبر بجز محمدﷺ کے نہیں۔ جو خاتم النبیین ہیں۔ جن پر خدا نے بے شمار رحمتیں اور برکتیں نازل کی ہیں۔ اور ان کے دشمنوں پر لعنت بھیجی ہے۔ گواہ رہو کہ میرا تمسک قرآن شریف ہے۔ اور رسول اﷲﷺ کی حدیث‘ جو چشمہ حق و معرفت ہے کی پیروی کرتا ہوں۔ اور تمام باتوں کو قبول کرتا ہوں۔ جو کہ اس خیر القرون میں یا اجماع صحابہؓ صحیح قرار پائی ہیں۔ نہ ان پر کوئی زیادتی کرنا نہ کمی۔ اور اس اعتقاد پر میں زندہ رہوں گا۔ اور اسی پر خاتمہ اور انجام ہوگا۔ اور جو شخص ذرہ بھر بھی شریعت محمدیہ میں کمی بیشی کرے۔ یا کسی اجتماعی عقیدے کا انکار کرے اس پر خدا اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو۔‘‘ (انجام آتھم ص۱۴۴،۱۴۳، خزائن ج۱۱ ص ایضا)
۷… ’’ہم مدعی نبوت پر لعنت بھیجتے ہیں۔ وحی نبوت کے ہم قائل نہیں ہیں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات جلد۲ ص۲۹۷)