سے قطعاً اپنی بے زاری کا اعلان کرتا ہوا صاف طور پر کہہ دیتا ہے کہ اگر میری کسی عبارت سے ایسامطلب سمجھا گیا ہے جیسا کہ تم بیان کرتے ہو تو میری اس سے ہرگز یہ مراد نہیں ہے۔ میں ان باتوں کو ضرور کفر تسلیم کرتا ہوں جو تم نے الزامات میں بیان کی ہیں۔ لیکن میں ان کفریہ باتوں سے بیزار ہوں اور میری اس عبارت سے ہرگز یہ مراد نہیں ہے۔ بلکہ اس کا فلاں فلاں مطلب ہے جس سے کفر ثابت نہیں ہوتا۔ لیکن مرزاقادیانی اور اس کے متبعین ایسا نہیں کرتے۔ بلکہ وہ صاف طور پر کہتے ہیں کہ ہم معجزات کو اس رنگ میں ہرگز نہیں مانتے۔ جس طرح دوسرے مسلمان تسلیم کرتے ہیں۔ احیاء موتی اور شق القمر وغیرہ خارق العادات معجزوں سے وہ مراد نہیں ہے۔ جو نصوص کے ظاہر سے سمجھ میں آرہی ہے اور جس پر صحابہؓ اور ان کے بعد کے آنے والے مسلمان آج تک ایمان رکھتے ہیں۔ بلکہ ان معجزوں سے فلاں فلاں روحانی باتیں مراد ہیں اور کبھی کہتے ہیں کہ اس آیت کی تفسیریوں نہیں جیسا کہ عام مفسرین لکھ رہے ہیں۔ باوجود یکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ معنی جو مرزائی بیان کر رہے ہیں رسول اﷲﷺ اور صحابہؓ کی تحقیقات کے بالکل خلاف ہیں۔ مگر وہ ان باتوں کی ہرگز پرواہ نہیں کرتے۔ اسی طرح فرشتوں سے نفوس فلکیہ اور کواکب مراد لیتے ہیں اور اس طرح نہیں مانتے جس طرح آج تک مسلمان مانتے چلے آئے ہیں۔ ایسا ہی جن آیتوں سے صحابہ کرامؓ نے حیات مسیح کو ثابت کیا ہے۔ مرزا انہی سے توڑ مروڑکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات نکالتے ہیں۔
ظاہر ہے کہ ایسی صورت میں کفریہ عقائد سے انکار نہ ہوا بلکہ ان کو تسلیم کر لیا گیا اور التزام کفر کفر ہے۔ لزوم کفر کفر نہیں ہے۔ یعنی کفر کے الزامات سے اپنی بیزاری ظاہر کرنے والا کافر نہیں سمجھا جاتا اور ان الزامات کو تسلیم کرتے ہوئے تاویلات رکیکہ کی آڑ لے کر اپنے کفر کو چھپانے والاقطعاً کافر ہے۔ جب تک اس کے تمام عقیدے صحابہؓ کے عقیدوں کے موافق نہیں ہوں گے اور وہ ان کو اسی رنگ میں تسلیم نہیں کرے گا۔ جس رنگ میں سلف صالحین بیان کرتے چلے آئے ہیں تو وہ کبھی مسلمان نہیں ہوسکتا۔ اگرچہ اس موقعہ پر مسئلے کی تحقیقات کرنے کی وجہ سے کلام میں طوالت پیدا ہوگئی ہے۔ مگر اس طوالت کے بغیر اصل حقیقت ظاہر ہونی بہت مشکل تھی۔ اس لئے ہمیں امید ہے کہ قارئین کرام خاکسار کو اس سمع خراشی میںمعذور سمجھتے ہوئے دعا خیر سے نہ بھولیں گے۔
والسلام واٰخرد عوانا ان الحمد ﷲ رب العالمین!
خاکسار: محمد مسلم عثمانی دیوبندی