کی اخلاقی تاریخ سبب نزول تھا۔ اور ’’انا اعطینا‘‘ میں آپ کی ذات سبب نزول ہے۔ آپ کا عہدہ ختم نبوت ہے۔ تو تینوں چیزیں مکمل ہوگئیں۔ کہ تاریخ بھی مکمل۔ اسلام کی واقعاتی یا اخلاقی تاریخ بھی مکمل۔ کہ کوئی مذہب نہ لاسکا۔ تاریخ اور ذات بھی اتنی مکمل کہ ختم نبوت ہوگئی۔ اور کمالات نبوت ختم کردئیے گئے۔ تو تینوں اعتبار سے اسلام کا کمال ثابت ہوا۔ اور فرما دیا گیا۔ ’’الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا‘‘ آج کے دن ہم نے اسلام کو تمہارے لئے مکمل کردیا۔ نعمتیں بھی اپنی تمام کردیں تمہارے اوپر۔ اور جب یہ بات ہے تو اب ہم اسلام کے سوا کسی دین سے راضی نہیں ہیں۔ نجات منحصر ہے اسلام لانے میں۔ غیر اسلام میں نجات کی کوئی صورت نہیں۔ پچھلے ادیان کی حفاظت کے لئے آیا ہے اسلام۔ تو پچھلے ادیان میں جتنی خوبیاں تھیں وہ سب اسلام نے جمع کردی۔ اور جتنی خرابیاں امتیوں نے ڈالی تھیں ان سب کو ختم کرکے جو پھر سے لیا۔ تو اسلام جامع ہے تمام سابقہ ادیان کا اور سابقہ شریعتوں کا اور آنیوالی شریعتیں وہی ہونگی جو آئمہ مجتہدین نکالیں گے اور وہ خود اس قرآن کی ذات بابرکات میں موجود ہیں۔ تو اگلی شریعتیں بھی آپﷺ ہی کے نور سے پیدا ہوئیں۔ اور اگلی شریعتیں جو بدلی ہیں اور اجتہادی ہیں وہ بھی آپ ہی کے نور سے پیدا ہوئیں۔ تو اسلام ہر لحاظ سے کامل ومکمل ہے‘ اور نعمتیں تمام کردی گئیں۔ اس لئے مدار نجات اسلام ہے۔
اسلام آنے کے بعد کسی اور دین میں نجات نہیں ہے۔ پچھلے ادیان کے اگر انبیاء بھی آجائیں تو انہیں بھی اتباع کرنی پڑے گی حضورﷺ کی۔ اس شریعت کی پابندی کرنی پڑے گی۔ جیسا کہ آپ ﷺ نے فرمایا۔ ’’لو کان موسیٰ حیاً‘‘ اگر حضرت موسیٰ بھی آج زندہ ہوتے تو انہیں بھی میری شریعت کا اتباع کرنا پڑتا۔ اور حضرت عیسیٰ ناز ل ہوں گے تو اس شریعت کے مجدد کی حیثیت سے آئیں گے۔ اسی شریعت پر خود بھی عمل کریں گے اور اسی شریعت پر دوسروں سے بھی عمل کرائیں گے۔
اس واسطے یہ شریعت بھی جامع، نبی بھی جامع، اور اسلام بھی جامع۔ کسی میں کوئی گنجائش نہیںہے کمی اور بیشی کی کہ ہم اسلام کے اندر کچھ چیزیں اضافہ کریں اور یوں سمجھیں کہ اب اسلام مکمل ہوا ہے۔ یہ طعن ہوگا ختم نبوت پر۔ تو یہ حاصل ہے اس سورۃ کا۔
بس جتنا اجمالاً بیان ہوسکتا تھا۔ وہ بیان کردیا گیا۔ دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے اس دین پر، پورا اثبات اور استقلال اور اسی دین پر زندگی دے اور اسی دین پر موت نصیب فرمائے۔ آمین!