Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

43 - 65
اَورہرطہر میں ایک طلاق دی جائے اِس کے بعد حضور اَکرم  ۖ نے مجھے رجوع کرنے کاحکم فرمایا چنانچہ میں نے رجوع کرلیا پھر فرمایا جب وہ پاک ہو جائے تو تم کو اِختیار ہے چاہو تو طلاق دے دینایا اُس کو روکے رکھنا۔ حضرت ابن ِعمر فرماتے ہیں پھر میںنے رسول اللہ  ۖ سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ ! اگر میں نے تین طلاقیں دی ہوتیں تو کیا میرے لیے رجوع کرنا جائز ہوتا ؟ حضور  ۖ نے فرمایا اِس صورت میں بیوی تم سے جدا ہو جاتی اَور تمہارا یہ فعل ( تین طلاقیں ایک ساتھ دینا ) گناہ ہوتا۔''
آپ نے دیکھا کہ مذکورہ بالا حدیثوںمیں تین طلاق سے تین ہی طلاق کے واقع ہونے کا حکم ہے۔ اِن کے علاوہ اَوربہت سی روایتیں صراحتاً اِس پر دَلالت کرتی ہیں کہ تین طلاقوں سے تین ہی طلاقیں واقع ہوں گی، ایک نہیں۔
نوٹ : ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب نے اپنی تقریر میں سعودیہ کے تین سو علماء کے فتاوے کا حوا لہ  دیاپھر اپنی رائے بھی پیش کی لیکن یہ ذکر نہیں کیا کہ وہ کون سے علماء ہیں جبکہ سعودی عرب کی تحقیقات ِعلمیہ کے مؤقر مفتیان نے تین طلاق سے تین ہی طلاق کا فتوی دیا ہے ۔ قراردَاد اِس طرح ہے  :
بَعْدَ الْاِطِّلَاعِ عَلَی الْبَحْثِ الْمُقَدَّمِ مِنَ الْاَمَانَةِ الْعَامَةِ لِھَیْئَةِ کبَارِ الْعُلَمَائِ وَالْمُعَدُّ مِنْ قِبَلِ لُجْنَةِ الدَّائِمَةِ لِلْبُحُوْثِ وَالْاِفْتَائِ فِْ مَوْضُوْعٍ '' اَلطَّلَاقُ الثَّلَاثُ بِلَفْظٍ'' وَبَعْدَ دِرَاسَةِ الْمَسْأَلَةِ وَتَدَاوُلِ الرَّأِْ وَاسْتِعْرَاضِ الْاَقْوَالِ الَّتِیْ قِیْلَتْ فِیْھَا وَمُنَاقَشَةِ مَا عَلٰی کُلِّ قَوْلٍ مِّنْ اِیْرَادٍ تُوْصِلُ الْمَجْلِسُ بِاَکْثَرِیَّتِہ اِلٰی اِخْتِیَارِ الْقَوْلِ بِوُقُوْعِ الطَّلَاقِ الثَّلَاثِ بِلَفْظٍ وَّاحِدٍ ثَلَاثًا ……الخ
(مجلة البحوث السلامیة ، المجلد الأول، العدد الثالث سنة 1397)
(د)  پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو  :
ڈاکٹر صاحب ایک پروگرام '' گفتگو '' میں تقریر کرتے ہوئے مشورہ دیتے ہیں کہ  :
'' مسلمانوں کو ایسا طریقہ اَپناناچاہیے کہ پوری دُنیامیں ایک دِن عید ہو سکے۔ ''
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter