Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

47 - 65
اِظہار میں خطرہ ہے اَور یہ طبعی اَمر ہے اِس لیے خطرہ کے سبب سے اِس کا پوشیدہ رکھنا ضروری ہوگا۔ 
اِسی طرح یہاں بھی سمجھئے۔ نیز غیرت کا مقتضی بھی یہی ہے عورت کو پردہ میں رکھا جائے۔ یہ بھی ایک طبعی اَمر ہے جو شرعی حکم کے علاوہ پوشیدہ رکھنے (یعنی پردہ) کے ضروری ہونے کا تقاضا کرتا ہے بلکہ جو خطرہ یہاں نو ٹ کو نکال کر سامنے رکھنے میں ہے اِس سے زیادہ خطرہ عورت کوباہر نکالنے میں ہے۔ نوٹ تو دو چار ہزارہی کے ہوں گے تو اُن کی تو آپ کے دِل میں ایسی قدر اَور عورت کی اِتنی بھی آپ کے نزدیک قدر نہیں؟ تعجب ہے۔ (الافاضات الیومیہ) 
پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل  : 
لُغت سے بھی اِس کی تائید ہوتی ہے کہ عورتوں کو پردہ کرایاجائے کیونکہ اُردو میں عورت کو عورت کہتے ہیں جس کے معنی لُغت میں ہیں چھپانے کی چیز تو اِس کے ساتھ یہ کہنا کہ عورتوں کو پردہ نہ کراؤ ایسا ہے جیسے یوں کہا جائے کہ کھانے کی چیز نہ کھاؤ پہننے کی چیز نہ پہنو اَور اِس کا لغو ہونا ظاہر ہے۔ تو یہ قول بھی لغو ہے عورتوں کا پردہ نہ کراؤ، اُن کو عورت کہنا خود اِس کی دلیل ہے کہ وہ پردہ میں رہنے کی چیز ہیں۔ (اسباب الغفلة دین و دُنیا) 
پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل  : 
حق تعالیٰ فرماتے ہیں  اَلْمَالُ وَالْبَنُوْنَ زِیْنَةُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا  ترجمہ مال اَور بیٹے دُنیاوی زندگی کی زینت اَور آرائش ہیں۔ حق تعالیٰ نے یہاں  اَ لْبَنُوْنَ فرمایا  اَلْبَنَاتْ نہیں فرمایا یعنی بیٹوں کو دُنیاوی زندگی کی زینت بتلایا ہے بنات (لڑکیوں) کو بیان نہیں فرمایا۔ 
حق تعالیٰ نے بتلادیا ہے کہ لڑکیاں دُنیا کی بھی زینت نہیں بلکہ صرف گھر کی زینت ہیں اگر وہ بھی دُنیا کی زینت ہوتیں تو حق تعالیٰ اُن کو یہاں ذکر فرماتے پس صرف لڑکوں کو دُنیا کی زینت فرمایا اَور لڑکیوں کو ذکر نہ فرمانا اِس بات کی دَلیل ہے کہ لڑکیاں دُنیا کی بھی زینت نہیں کیونکہ عرفًا دُنیا کی زینت وہ سمجھی جاتی ہے جو منظر عام پر زینت بخش ہو جو چیز منظر عام پر لانے کی نہیں ہوتی وہ دُنیا کی زینت نہیں ہوتی بلکہ زینت کے لیے تو ظہور ضروری ہے۔ اِس لیے بَنُوْنَ (لڑکوں) کو فرمایا کہ یہ دُنیا کی زینت ہیں لڑکیاں ایسی زینت نہیں کہ تم اِن کو ساتھ لیے لیے پھرو اَور سب دیکھیں کہ اِتنی لڑکیاں ہیں اَور ایسی آراستہ پیراستہ ہیں بلکہ وہ تو محض گھر کی زینت ہیں، اِس سے عورتوں کے پردہ میں رہنے کا ثبوت ملتا ہے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter