ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011 |
اكستان |
|
اِظہار میں خطرہ ہے اَور یہ طبعی اَمر ہے اِس لیے خطرہ کے سبب سے اِس کا پوشیدہ رکھنا ضروری ہوگا۔ اِسی طرح یہاں بھی سمجھئے۔ نیز غیرت کا مقتضی بھی یہی ہے عورت کو پردہ میں رکھا جائے۔ یہ بھی ایک طبعی اَمر ہے جو شرعی حکم کے علاوہ پوشیدہ رکھنے (یعنی پردہ) کے ضروری ہونے کا تقاضا کرتا ہے بلکہ جو خطرہ یہاں نو ٹ کو نکال کر سامنے رکھنے میں ہے اِس سے زیادہ خطرہ عورت کوباہر نکالنے میں ہے۔ نوٹ تو دو چار ہزارہی کے ہوں گے تو اُن کی تو آپ کے دِل میں ایسی قدر اَور عورت کی اِتنی بھی آپ کے نزدیک قدر نہیں؟ تعجب ہے۔ (الافاضات الیومیہ) پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : لُغت سے بھی اِس کی تائید ہوتی ہے کہ عورتوں کو پردہ کرایاجائے کیونکہ اُردو میں عورت کو عورت کہتے ہیں جس کے معنی لُغت میں ہیں چھپانے کی چیز تو اِس کے ساتھ یہ کہنا کہ عورتوں کو پردہ نہ کراؤ ایسا ہے جیسے یوں کہا جائے کہ کھانے کی چیز نہ کھاؤ پہننے کی چیز نہ پہنو اَور اِس کا لغو ہونا ظاہر ہے۔ تو یہ قول بھی لغو ہے عورتوں کا پردہ نہ کراؤ، اُن کو عورت کہنا خود اِس کی دلیل ہے کہ وہ پردہ میں رہنے کی چیز ہیں۔ (اسباب الغفلة دین و دُنیا) پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : حق تعالیٰ فرماتے ہیں اَلْمَالُ وَالْبَنُوْنَ زِیْنَةُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ترجمہ مال اَور بیٹے دُنیاوی زندگی کی زینت اَور آرائش ہیں۔ حق تعالیٰ نے یہاں اَ لْبَنُوْنَ فرمایا اَلْبَنَاتْ نہیں فرمایا یعنی بیٹوں کو دُنیاوی زندگی کی زینت بتلایا ہے بنات (لڑکیوں) کو بیان نہیں فرمایا۔ حق تعالیٰ نے بتلادیا ہے کہ لڑکیاں دُنیا کی بھی زینت نہیں بلکہ صرف گھر کی زینت ہیں اگر وہ بھی دُنیا کی زینت ہوتیں تو حق تعالیٰ اُن کو یہاں ذکر فرماتے پس صرف لڑکوں کو دُنیا کی زینت فرمایا اَور لڑکیوں کو ذکر نہ فرمانا اِس بات کی دَلیل ہے کہ لڑکیاں دُنیا کی بھی زینت نہیں کیونکہ عرفًا دُنیا کی زینت وہ سمجھی جاتی ہے جو منظر عام پر زینت بخش ہو جو چیز منظر عام پر لانے کی نہیں ہوتی وہ دُنیا کی زینت نہیں ہوتی بلکہ زینت کے لیے تو ظہور ضروری ہے۔ اِس لیے بَنُوْنَ (لڑکوں) کو فرمایا کہ یہ دُنیا کی زینت ہیں لڑکیاں ایسی زینت نہیں کہ تم اِن کو ساتھ لیے لیے پھرو اَور سب دیکھیں کہ اِتنی لڑکیاں ہیں اَور ایسی آراستہ پیراستہ ہیں بلکہ وہ تو محض گھر کی زینت ہیں، اِس سے عورتوں کے پردہ میں رہنے کا ثبوت ملتا ہے۔