ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011 |
اكستان |
پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : عورتیں فطرتًا اَور قانونًا مردوں کے تابع ہیں اَور مرد محبت کی وجہ سے (عورتوں کے) تابع ہوجاتے ہیں اَور یہ تابع رہنا محبت کے باقی رہنے تک ہے اَور محبت کا باقی رہنا اُس وقت تک ہے جب تک کہ پردہ باقی ہے اَور یہ مسئلہ عقلی بھی ہے۔ چنانچہ ایک یورپین عورت نے اِس کے متعلق ایک اَخبار میں اپنی تقریر شائع کی ہے کہ عورتوں کے لیے جو بے پردگی کی کوشش کی جاتی ہے یہ عورتوں کے لیے سخت مضر ہے کیونکہ اِس وقت تو مردوں کو عورت کی راحت رسانی کا پورا اہتمام ہے اَور اُس کا سبب محبت ہے اَور محبت کا منشاء (وسبب) خصوصیت ہے اَور مشاہدہ ہے جو چیز عام ہوجاتی ہے اُس سے قوی (اَور خصوصی وگہرا) تعلق نہیں ہوتا اَور یہ خصوصیت پردہ کی وجہ سے قائم رہتی ہے پس محبت کی بنیاد پردہ ہے۔ اِس اَنگریزن کی تقریر سے پردہ کی تاکید معلوم ہو رہی ہے ، ہندوستان کے لوگوں کو شرم کرنا چاہیے کہ ایک یورپین عورت تو پردہ کی خوبی بیان کرے اَور تم ایشیائی ہو کر پردہ کی مذمت کرتے ہو۔ (الفیض الحسن) پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : پردہ کے متعلق ایک موٹی سی بات یہ ہے کہ خدا تعالیٰ نے جن کو مجنون (پاگل) بنایا ہے اُن کو آپ خود قید کردیتے ہیں (ہاتھ پیر تک باندھ دیتے ہیں) اِس سے معلوم ہوا کہ نقص ِعقل موجب ِقید ہے (یعنی عقل کم ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ اُس کو قید میں رکھا جائے) جب یہ بات مُسلَّم ہو گئی تو عورتوں کے لیے بھی اِسی وجہ سے قید (پردہ) کی ضرورت ہے کیونکہ اُن کا ناقص العقل( کم عقل والا) ہونا مُسلَّم طے شدہ ہے ہاں یہ فرق ضرور ہونا چاہیے کہ جیسا نقص کمی میں ہو ویسی ہی قید ہو، مجنونِ کامل کے لیے قید بھی کامل ہوتی ہے کہ ایک کو ٹھڑی میں بند کر دیتے ہیں ہاتھ پیر باندھ دیتے ہیں اَور مجنونِ ناقص یعنی عورت کے لیے قید ناقص ہونا چاہیے کہ اُس کو بِلا اِجازت گھر سے نکلنے کا اِختیار نہ دیا جائے۔ (ملفوظاتِ اَشرفیہ)۔(جاری ہے)