Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

58 - 65
ہادیٔ عالم نبیٔ اَکرم  ۖ کے اِس فیصلہ کن اِرشادِ عالی کے بعد اَب معاملہ صاف ہے وہ تمام منگھڑت اَعمال ورسومات جن پر آج اہلِ بدعت قائم ہیں اُن میں سے ایک ایک بات کو پیغمبر  ۖ کی بتائی ہوئی کسوٹی پر پرکھنا چاہیے پھر فیصلہ کرنا چاہیے کہ کیا صحیح ہے اَور کیا غلط؟ اَور کیا سنت ہے اَور کیا بدعت؟ 
محرم کی تعزیہ داری، اَکھاڑے بازی اَور کھچڑے کی نذرونیاز ہو یا شب ِبراء ت کا حلوہ، عرس کے نام پر تماشے ہوں یا شہادت کے نام پر ماتم اِن کا دَورِ نبوت اَور دَورِ صحابہ ث میں کہیں اَتہ پتہ نہیں ملتا، یہ سب   ہواء وہوس کے پرستاروں کی اِیجادات ہیں، مقدس مذہب اِسلام اِس طرح کی خرافات سے پوری طرح بری ہے، نبیٔ اَکرم  ۖ کے لائے ہوئے کامل مکمل دین میں اِن تماشوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے اَور جو شخص اِن بے اَصل باتوں ہی کو اَصل دین قرار دے وہ یقینا دین کی بنیادوں کو مٹانے والا اَور شریعت ِبیضاء کی شان پر بدنما داغ لگانے والا ہے۔ اللہ تعالی اُمت کو ہر طرح کی بدعات سے محفوظ رکھے اَور اہلِ بدعت کی تلبیسات سے بچائے رکھے، آمین۔ 
(ج)  پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی  :
حضراتِ صحابہ ث کی علمی گیرائی کا ایک واضح اثر یہ بھی تھا کہ صحابہ ث کا پورا معاشرہ نبیٔ کریم ا کی ایک ایک سنت پر جان چھڑکتا تھا اَور اُن کی نظر میں پیغمبر علیہ السلام کے اُسوۂ مبارکہ سے بڑھ کر کوئی چیز نہ تھی۔ آپ  ۖ کے حکم کی تعمیل ہی اُن کی زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ تھا۔ کیا مرد کیا عورتیں، کیا جوان کیا بوڑھے سب جذبہ اِطاعت واِظہارِ محبت میں ایک دُوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے تھے۔ اُن کے نزدیک پیغمبر علیہ السلام کی خلاف ورزی کرنے یا آپ کی منشاء کے خلاف کرنے کا تصور ہی نہ تھا، اُن میں کا ہر شخص آپ ۖ کا سچا تابعدار اَور مخلص فدائی تھا۔ 
 حدیث کی کتابوں میں اِس سلسلہ کا ایک اَثر اَنگیز واقعہ لکھا ہے کہ ایک نوجوان صحابی حضرت طلحہ بن البراء ص جب آپ  ۖ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو آپ  ۖ کے قریب آکر قدم بوسی کا شرف حاصل کرتے تھے۔ ایک دِن انہوں نے آکر عرض کیا کہ ''یا رسول اللہ!  آپۖ مجھے جو چاہیں حکم دیں میں آپ  ۖ کی ہرگز خلاف ورزی نہ کروں گا''۔ نبی اَکرم ا کو اِن کی نوعمری کے باوجود اِس طرح کا سوال کرنے پر تعجب
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter