ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011 |
اكستان |
|
ڈاکٹر صاحب کی یہ رائے اِرشادِ نبوی صُوْمُوْا لِرُؤْیَتِہ وَأَفْطِرُوْا لِرُؤْیَتِہ یعنی ''چاند دیکھ کر روزہ رکھو اَور چاند دیکھ کر ہی اِفطار کرو''کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ عقل سلیم کے بھی خلاف ہے ، اِس لیے کہ وحدت ِعید کا مسئلہ اَصل میں اِس بنیاد سے پیدا ہوتا ہے کہ عید کو ایک تہوار یا ملکی تقریب یا قومی ڈے قرار دیا جائے مگر یہ اِنتہائی غلط سوچ ہے اِس لیے کہ ہماری عیدیں ، رمضان اَور محرم کوئی تہوار نہیں بلکہ سب کی سب عبادات ہیں نیز اَوقات کا ہر ملک ہر خطہ میں وہاں کے اُفق کے اعتبار سے مختلف ہونا لازمی ہے،ہم ہندوستان میںجس وقت عصر کی نمازپڑھتے ہیں اُس وقت واشنگٹن میں صبح ہوتی ہے ، جس وقت ہم ہندوستان میں ظہر کی نماز اَدا کرتے ہیں اُس وقت لندن میں مغرب کی نماز ہو چکی ہوتی ہے نیز ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک ملک میں جمعہ کا دِن ہوتا ہے تو دُوسرے ملک میں ابھی جمعرات ہے اَور تیسرے میں سنیچر کا دن شروع ہوچکا ہے ، اِن حالات میں کسی ایک دن میں پوری دُنیا والوں کے لیے عید منانے کا تصور کیسے کیا جا سکتا ہے؟ اَلغرض اِن تنقیدات کی روشنی میں معلوم ہوا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب بہت سے مسائل میں اہل سنت والجماعت کے عقائد سے ہٹے ہوئے ہیں ، قرآن و حدیث کی تشریح میںلُغتِ عرب اَور سلف سے منقول تفاسیر کو نظر اَنداز کر کے عقلِ خام کی مدد سے تفسیر کر کے تحریف ِمعنوی کے شکار ہیں نیز ڈاکٹر صاحب علوم ِشرعیہ اَور مقاصد ِشریعت سے گہری واقفیت نہ ہونے کے باوجود کسی اِمام کی تقلید نہیں کرتے بلکہ اُلٹے وہ ائمہ مجتہدین پر تنقید کرتے ہیں اِس لیے اِن (ڈاکٹر صاحب) کی باتیں ہر گز قابل اِعتبارنہیں ، اِن کے پروگراموں کو دیکھنا، اِن کے بیانات سننا اَور بلا تحقیق اِن پر عمل کرنا سخت مضر ہے۔ اَور چونکہ واقعی تحقیق کرنا ہر کس و ناکس کی بات نہیں ہے اِس لیے اِن کے پروگراموں سے عامة المسلمین کو اِحترازکرنا ضروری ہے نیز ہر مومن کو یہ بات ہمیشہ مستحضر رکھناچاہیے کہ دین کا معاملہ جو ایک حساس معاملہ ہے اِنسان دین کی باتیں سنتا اَور اُن پر عمل کرتا ہے صرف آخرت میں نجات پانے کے لیے ، اِس میں صرف نئی نئی تحقیق، برجستہ جوابات، حوالوں کی کثرت اَور لوگوںمیں بظاہر مقبولیت دیکھ کر بِلا تحقیق کسی بات پر ہر گز عمل نہیں کرناچاہیے بلکہ اِنسان پر ضروری ہے کہ وہ غور کر لے کہ وہ آدمی دینی علوم میں کیااہمیت رکھتا ہے ؟ کن اَساتذہ سے علم حاصل کیا ہے ؟ کس ماحول میں اُس کی پرورش ہوئی ہے ، اُس کی وضع قطع ،لباس ، ہیت دیگر علماء وصلحا ء سے میل کھاتی ہے یا نہیں ؟ نیز معاصر قابل اِعتماد علماء اَور مشائخ کی اِس شخص کے بارے