Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

20 - 65
میں یہی کرتے پایا ہے کہ وہ بیس رکعت تراویح پڑھتے ہیں۔( ترمذی  ص ٩٩  ج ١ )
غرض یہ ہے کہ تَعَامُلِ بَلَدْ  یعنی کسی شہر کے علماء کا کسی مسئلہ پر متفق ہوجانا یا اِس سے زیادہ درجہ کا تعامل کہ بہت سے شہروں یا پوری مملکت کے علماء کا متفق ہوجانا کسی مسئلہ کے ثبوت کے لیے حدیث ِصحیح سے بھی بڑے درجہ کی دلیل مانا گیا ہے۔ یہ اِجماع ہی کی ایک شکل ہے۔ 
تعامل نہیں بلکہ اِجماع  : 
اِمام مالک اَور اہلِ مدینہ اَور اِمام اَحمد   عورت کے لیے ایک تہائی اَور پھر نصف دیت کے قائل ہیں نصف سے نہیں بڑھتے اَور علماء عراق اَور اِمام اعظم اَور اُن کے اَساتذہ نخعی  ، شعبی وغیرہ اَور اِمام شافعی جن کا آخری دَور مصر میں گزرا ہے نصف دیت کے قائل ہیں ۔چاروں ائمہ میں نصف سے زیادہ کا کوئی قائل نہیں    یہ اِجماعِ اُمت نہیں تو اَور کیا ہے۔ اَور اِس فیصلہ کاثبوت حضرت عمر، عثمان و علی رضی اللہ عنہم سے ہے ۔
روایات ِ ائمہ کرام  :
٭  اِبراہیم نخعی اَور شعبی کی روایت کے بارے میں یہ عرض ہے کہ اِبراہیم نخعی اَور حضرت شعبی کوفہ کے رہنے والے ہیں اِبراہیم سے حضرت حماد نے اَور اُن سے اِمام اعظم اَبو حنیفہ  نے پڑھاہے اَور شعبی سے بھی اِمام اعظم نے پڑھاہے ۔شعبی اِبراہیم سے بہت بڑے تھے (پیدائش ٧ اھ) اِبراہیم اُن سے عمر میں بہت چھوٹے تھے (پیدائش ٥٠ھ کے قریب) لیکن بڑھاپے کی عمر سے پہلے ہی ٩٥ھ میں وفات پاگئے۔ شعبی اُن کی وفات کے بعد تک حیات رہے حتی کہ اِمام اعظم نے اُن سے پڑھا۔ یہ اِمام اعظم کے سب سے بڑے درجہ کے اُستاذ ہیں۔ اُنہوں نے پانچ سو صحابہ کرام کو پایا ہے۔(تذکرة الحفاظ للذہبی  ص ٨١  ج ١ )
اِبراہیم اَور شعبی دونوں حضرات قاضی شریح رحمة اللہ علیہ کے شاگرد تھے۔ قاضی شریح   نے جناب رسول اللہ  ۖ  کا زمانہ پایا ہے مگر صحابی نہ تھے۔ اُنہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کوفہ کا قاضی مقرر کیا تھا پھر جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کوفہ میں تشریف فرما ہوئے تو آپ نے بھی اُنہیں اُسی عہدے پر برقرار رکھا۔ ٧٨ھ یا ٨٠ھ میں اِن کی وفات ہوئی، ایک سو بیس سال عمر پائی ،وفات سے ایک سال قبل حجاج بن یوسف کو اِستعفٰی دے دیا تھا۔ اِنہوںنے حضرت عمرحضرت علی اَور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے بھی علم حاصل کیااَور رَوایات لیں۔( تذکرة الحفاظ  ص ٥٩  ج ١ )
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter