ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011 |
اكستان |
|
اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات ( حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب بجنور ی ) فاضل دارُالعلوم دیوبند و خلیفہ مجاز حضرت مدنی صبر و تحمل ١ : وَعَنْ سَعْدٍ قَالَ سُئِلَ النَّبِیُّ ۖ اَیُّ النَّاسِ اَشَدُّ بَلَائً قَالَ الْاَنْبِیَائُ ثُمَّ الْاَمْثَلُ فَالْاَمْثَلُ فَیُبْتَلَی الرَّجُلُ عَلٰی حَسَبِ دِیْنِہ فَاِنْ کَانَ فِیْ دِیْنِہ صُلْبًا اِشْتَدَّ بَلَا ؤُہ ۔(سنن ابن ماجہ کتاب الفتن رقم الحدیث ٤٠٢٣) ''رسول خدا ۖ سے سوال کیا گیا کہ کن لوگوں کو بلا اَورمصائب میں زیادہ مبتلا کیا جاتا ہے۔ فرمایااَنبیاء کوپھرحسب ِمراتب لہٰذاجوآدمی دین میں زیادہ پختہ ہوگا اُتناہی اُس کو زیادہ آزمایاجائے گااَورجوجتنا کچا ہوگا اُتناہی کم آزمایاجائے گا ۔'' ٢ یہ حدیث دینداری اَورخداپرستی اَور مقامِ ولایت کے لیے کسوٹی ہے بغیر اِس اِمتحان میں کامیابی حاصل کیے تقربِ خداوندی حاصل کرناممکن نہیں۔ایک صحابی نے حضور ۖ سے سوال کیا کہ میں اللہ تعالیٰ سے محبت کرنا چاہتا ہوں تو اِرشادفرمایا بلا اَورمصیبت کی چادر کواَوڑھ لو۔ اِمام غزالی رحمة اللہ علیہ آنحضرت ۖ کااِرشادنقل کرتے ہیں : وَاِذَا اَحَبَّ اللّٰہُ تَعَالٰی عَبْدًا اِبْتَلَاہُ فَاِنْ صَبَرَ اِجْتَبَاہُ فَاِنْ رَضِیَ اِصْطَفَاہُ ۔ الحدیث (اِحیاء العلوم ص ٣٣٤ ج٤ ) ١ اے اللہ ہمارے لیے ایسے حالات نہ پیدا فرما جس میں صبر وتحمل کی ضرورت پیش آئے بلکہ آسانی مرحمت فرماہم آسانی کے طلبگار ہیں۔ ٢ اے اللہ ہمارے صبر کو نہ آزما بلکہ رحمت اَور کرم پر نظر رکھ،ہم تیری آزمائش کے قابل نہیں ہماری تھوڑی سی دینداری صرف تیرے کرم کے سہارے ہے۔