Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

24 - 65
اَور عروة بن الزبیر (مدنی) بھی اِسی کے قائل تھے اَور یہی فتوی زید بن ثابت اَور ابن عباس کا تھا رضی اللہ عنہم۔ (المُنْتَقٰی (باجی)  ص ٧٨  ج٧ )
یہ سب روایات جن میں ایک تہائی اَورپھر زیادہ سے زیادہ نقصان پر بڑھ کر نصف تک عورت کی دیت کاہوجانا مذکور ہے اہلِ مدینہ کی دلیلیں ہیں لیکن نصف سے زیادہ دیت نہ ہونا یہ سب مانتے ہیں اِس پر سب کا اِتفاق ہے اِمام اَعظم ہوں یا اِمام مالک اِمام شافعی ہوں یا اِمام احمد رحمہم اللہ۔ یہ توروایات کا تذکرہ تھا۔
اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام   :
اَب ائمہ کرام رحمہم اللہ کے اَقوال وفتاوی بھی ملاحظہ ہوں۔ اِمام محمد رحمة اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اِرشادہے کہ عورت کی دیت مرد کی دیت سے آدھی ہوگی وَبِذٰلِکَ نَأْخُذُ   (کتاب الاصل  ص ٤٥٢  ج٤) 
کتاب الآثار میں روایت نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں ہمیں حضرت علی رضی اللہ عنہ کااِرشاد کہ  ہر چیز میں عورت کی دیت مرد سے نصف ہے زیادہ پسند ہے اَور یہی اَبو حنیفہ کا قول ہے وَھُوَ قَوْلُ اَبِیْ حَنِیْفَةَ  (کتاب الآثار  ص ١٠١ ۔کتاب الحجہ  ص ٢٧٦  ج ٤ )
وہ مزید تحریر فرماتے ہیں : فَقَدِ اجْتَمَعَ عُمَرُ وَعَلِیّ عَلٰی ھٰذَا فَلَیْسَ یَنْبَغِیْ اَنْ یُّوْخَذَ بِغَیْرِہ  حضرت عمر و علی رضی اللہ عنہما اِس پر متفق ہیں تو اِس کے سوا اَور کوئی قول نہ لینا چاہیے۔( کتاب الحجہ ص٢٨٤ ج٤  )  یہ حنفی ائمہ کرام کے اَقوال ہیں۔ 
اِمام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ  : دِیَةُ الْمَرْأَةِ وَجَرَاحُھَا عَلَی النِّصْفِ مِنْ دِیَةِ الرَّجُلِ فِیْمَا قَلَّ اَوْ کَثُرَ۔ (مختصرالمُزنی ص ٢٤٦)
''عورت کی دیت اَور اُس کے زخموں کی دیت مردسے نصف ہوگی زخم کم ہوں یا زیادہ ۔'' 
اِمام مالک رحمہ اللہ کا اِرشاد اُن کی کتاب موطامیں موجود ہے۔ اَور موطا کی شرح المنتقی کے حوالہ سے اَبھی اِس کا ذکر ہوچکا ہے۔ 
حنبلی مسلک یہی ہے جو اِمام مالک رحمہ اللہ کا ہے ۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter