Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

54 - 65
حضرت عبد اللہ بن مغفل صایک جلیل القدر صحابی ہیں اُن کے صاحبزادے فرماتے ہیں کہ میں نے حضراتِ صحابہ ث میں اپنے والد سے زیادہ بدعت کا سخت مخالف کسی کو نہیں دیکھا، ایک مرتبہ میں نے نماز پڑھتے ہوئے سورہ فاتحہ میںبسم اللہ الرحمن الرحیم زور سے پڑھ دی جس کو موصوف نے سن لیا اَور اِرشاد فرمایا  :
یَا بُنَیَّ ِیَّاکَ وَالْحَدَثَ فَِنِّیْ صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ا وَاَبِیْ بَکْرٍص وَعُمَرَ ص وَعُثْمَانَ ص فَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِّنْہُمْ یَقُوْلُ ذٰلِکَ، ِذَا قَرَأْتَ فَقُلْ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ 
''بیٹے! بدعت سے بچتے رہو اِس لیے کہ میں نے نبی اَکرم  ۖ  حضرت ابو بکرص حضرت عمرص اَور حضرت عثمان غنی صکے پیچھے نماز پڑھی ہے تو میں نے اُن میں سے  کسی کو بھی بسم اللہ (جہراً) پڑھتے ہوئے نہیں سنا، لہٰذا جب تم قراء ت کرو تو اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ  سے اِبتدا کیا کرو۔''
یہ باتیں دیکھنے میں معمولی ہیں لیکن اِن سے یہ اَندازہ لگانا دُشوار نہیں ہے کہ حضراتِ صحابہ ث ہر اُس کام سے بیزار تھے جو پیغمبر علیہ الصلوة والسلام سے ثابت نہ ہو اَور جو شخص بھی علم ِصحیح کا حامل ہوگا وہ کبھی بھی بے سند اَور من گھڑت عقائد ورسومات کو قبول نہیں کرے گا۔
بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت  :
غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اُمت میں بدعت کی اِشاعت کے پیچھے دو اَسباب کار فرما رہے ہیں:
(١)  اَوّل یہ کہ دُشمنانِ اِسلام نے دین میں بگاڑ پیدا کرنے کی غرض سے نہایت شاطرانہ طور پر  فکری اَور عملی بدعتیں مسلم معاشرہ میں داخل کردیں اَور اُن کے اِس قدر فضائل ومناقب بیان کیے کہ اُمت کا ایک بڑا طبقہ اُن سے متاثر ہوکر گمراہی کے راستہ پر چل پڑا اَور اُس نے صحیح دینی عبادات کو پسِ پشت ڈال کر  من گھڑت رسومات ہی کو دین سمجھ لیا۔
(٢)  بدعات پھیلنے کا دُوسرا بڑا سبب جہالت ہے۔ جہالت اَور بدعت لازم ملزوم ہیں، جہاں دینی اعتبار سے جہالت پائی جائے گی وہاں بدعت کا ہونا یقینی ہے کیونکہ جب صحیح بات کا علم ہی نہ ہوگا تو دینی لبادہ اَوڑھ کر جو شخص بھی بدعات رائج کرنا چاہے گا اُس پر کوئی نکیر کرنے والا نہ ہوگا اَور لوگ جہالت کی وجہ سے اُس
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter