ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011 |
اكستان |
|
(ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : ایک دُوسری جگہ ڈاکٹر صاحب مرد اَور عورت کی نماز میںفرق کے سلسلے میںفرماتے ہیں :'' کہیں بھی ایک صحیح و مستند حدیث نہیںملتی جس میںعورت کے لیے مرد سے علیحدہ طریقے کے مطابق نماز اَدا کرنے کاحکم ہو ،اِس کے بجائے صحیح بخاری کی روایت ہے، حضرت اُم دَرداء روایت کرتی ہیں کہ اَلتحیات میں عورتوں کو مردوں کی طرح بیٹھنے کا حکم ہے۔'' یہاں ڈاکٹر صاحب نے دو باتیں سراسر غلط کہی ہیں :(i) نماز میں مرد وعورت کے درمیان فرق کے سلسلے میںکوئی حدیث نہیں۔(ii) حضور ۖ نے عورتوںکومردوں کی طرح بیٹھنے کا حکم دیا۔ ڈاکٹر صاحب نے پہلی بات کہہ کر اُن تمام اَحادیث کا اِنکار کردیا جن میں مردوں اَور عورتوں کی نماز کے درمیان فرق کابیان موجود ہے،ذیل میںچند روایتیں ذکرکی جاتی ہیں : (١) اَخْرَجَ الْبُخَارُِّ عَنِ النَّبِِّ عَلَےْہِ السَّلَامُ اَنَّہ قَالَ: یَااَیُّھَاالنَّاسُ ! مَالَکُمْ حِیْنَ نَابَکُمْ شَیْئ فِی الصَّلَاةِ ،أَخَذْتُمْ فِی التَّصْفِیْقِ، اِنَّمَا التَّصْفِیْقُ لِلنِّسَائِ (بخاری شریف رقم الحدیث:٦٨٤) (٢) عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ لِْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَاوَائِلَ بْنَ حُجْرٍ! ِذَاصَلَّیْتَ فَاجْعَلْ یَدَیْکَ حِذَائَ أُذُنَیْکَ وَالْمَرْأَةُ تَجْعَلُ یَدَیْھَاحِذَائَ ثَدَیَیْھَا۔ (المعجم الکبیر للطبرانی) (٣) عَنْ یَّزِیْدَ بْنِ أَبِیْ حَبِیْبٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَی امْرَأَتَیْنِ تُصَلِّیَانِ فَقَالَ : ِذَا سَجَدْتُّمَا فَضُمَّا بَعْضَ اللَّحْمِ ِلَی الْاَرْضِ فَاِنَّ الْمَرْأَةَ لَیْسَتْ فِْ ذٰلِکَ کَالرَّجُلِ ۔(اخرجہ اَبوداود مرسلًا والبیہق موصولًا) (٤) سُئِلَ بْنُ عُمَرَ کَیْفَ کُنَّ النِّسَائُ یُصَلِّیْنَ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ قَالَ کُنَّ یَتَرَبَّعْنَ ثُمَّ أُمِرْنَ أَنْ یَّتَحَفَّزْنَ۔(جامع المسانید والسنن)