Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

40 - 65
(ج)  تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے  :
ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں  :'' تین طلاق کے لیے اِتنی شرائط ہیں جن کا پورا ہونا نا ممکن ہے ۔ سعودیہ کے تین سو فتوے موجود ہیں ، اِس لیے طلاق ایک ہے، آج کے حالات کے مطابق ایک ہونی چاہیے ۔'' 
( خطبات ذاکر نائیک بحوالہ حقیقت ذاکر نائیک  ص ٢٣١)
حالانکہ صحابہ کرام ، تابعین عظام ،ائمہ اَربعہ اَورجمہور اُمت نیز موجودہ دَو رکے سعودیہ عربیہ کے  تمام معتبر علماء کے نزدیک ایک مجلس کی تین طلاق سے تین ہی طلاق واقع ہوتی ہے ایک نہیں اِس مسئلے میں پوری تاریخ میں کسی معتبر عالم کا اِختلاف نہیں سوائے علامہ ابن ِتیمیہ رحمة اللہ علیہ اَور اُن کے شاگرد علامہ ابن القیم کے لیکن پوری اُمت ( جن میں بڑے بڑے تابعین ، چاروں ائمہ اِمام اَبو حنیفہ، اِمام شافعی، اِمام مالک اَور اِمام اَحمد بن حنبل رحمة اللہ علیہم شامل ہیں ) کے مقابلے میں اِن دو حضرات کی رائے قطعاً قابل اِتباع نہیں ہے، ڈاکٹر صاحب ایسے اِجماعی حکم کے خلاف مسئلہ بیان کرکے اُمت کو گمراہ کر رہے ہیں۔ یہ حکم یعنی تین طلاقوں سے تین ہی طلاق کا واقع ہونا قرآن کی آیت ، بے شمار اَحادیث اَور صحابہ کرام کے تعامل سے واضح طور پر ثابت ہے ، چند حدیثیں ملاحظہ فرمائیں  :
(١)  وَقَالَ اللَّےْثُ عَنْ نَّافِعٍ کَانَ ابْنُ عُمَرَ ِذَا سُئِلَ عَمَّنْ طَلَّقَ ثَلَاثًا قَالَ لَوْطَلَّقْتَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَیْنِ (لَکَانَ لَکَ الرَّجْعَةُ) فَِنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِیْ بِھٰذَا (أَْ بِالْمُرَاجَعَةِ)فَاِنْ طَلَّقَھَا ثَلَاثًا حُرِّمَتْ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ ۔ (بخاری شریف ج ٢ ص ٧٩٢  و ٨٠٣)
''حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر سے جب اُس شخص کے متعلق فتوی دریافت کیا جاتا جس نے تین طلاقیں دی ہوں توفرماتے اگر تو نے ایک یا دو طلاق دی ہوتی ( تورجوع کر سکتا تھا ) اِس لیے کہ حضور  ۖ نے مجھ کو اِس کا ( یعنی رجعت کا )  حکم دیا تھا اَوراگر تین طلاق دیدے تو عورت حرام ہوجائے گی یہاں تک کہ وہ دُوسرے مرد سے نکاح کرے۔''
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter