ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011 |
اكستان |
|
قسط : ٣ پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی ) ''پردہ'' اِنسان کی فطری ضرورت ہے، سلیم الفطرت عورت کی حیاء و شرم کا طبعی تقاضا ہوتا ہے کہ اَپنوں کے سوا غیروں سے پردہ میں رہے بلکہ ایک حد تک اِنسان کااپنے کو پردہ میں رکھنا اِنسانیت کا فطری تقاضا ہے۔ بے حیائی، بے پردگی اَور عریانیت کو کوئی شریف اِنسان گوارہ نہیں کرتا۔ اِس مجموعہ میں حضرت حکیم الامت تھانوی کے جملہ اِفادات، ملفوظات ،مواعظ، تصانیف فتاوی کو کھنگال کر پردہ سے متعلق جملہ ضروری مباحث کو عقل و نقل کی روشنی میں بیان کیاگیا ہے۔ نیز پردہ کی مشکلات، ضرورت کے مواقع، ایک گھر میں رہتے ہوئے پردہ کی دُشواریاں اَور اُس کا حل وغیرہ وغیرہ ضروری مباحث کو تفصیل سے اِس مجموعہ میں ذکر کیا گیا ہے۔ نیز زینت اَور اُس کی اَحکام کی تفصیل، غیر عورتوں سے پردہ کی حد اَور اُن سے علاج کرانے سے متعلق ضروری ہدایات۔ اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے اِستفادہ کی توفیق نصیب فرمائے،آمین۔ پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : میں نے ایک بار مجمع میں کہا تھاکہ پردہ کے مسئلہ میں قرآن و حدیث کو بیچ میں لانے کی ضرورت ہی کیا ہے جبکہ قرآن و حدیث کے بغیر ہی اِس کی ضرورت ثابت ہو سکتی ہے۔ اِس کے متعلق میں عرض کرتا ہوں کہ کبھی اِن لوگوں نے ریل میں سفر کیا ہوگا اَور نوٹ بھی ساتھ لیے ہوں گے کبھی ایسا بھی کیا ہے کہ نوٹ جیب سے نکال کر باہر رکھ دیے ہوں یا یہ کیا جاتا ہے کہ اَندر کی جیب کے اَندر بھی جو جیب ہے اُس میں رکھے ہوں گے ۔ تو کیا اِس طرح نوٹ کو چھپا کر رکھنے کا حکم قرآن پاک میں ہے۔ صرف اِسی واسطے چھپا کررکھا جاتا ہے کہ اِس