ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011 |
اكستان |
|
قِیْلَ لِْ: ِنَّھَا قَدْ بَانَتْ مِنِّْ ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ صَدَقُوْا۔ (المؤطا للامام مالک ص ١٩٩) ''حضرت اِمام مالک رحمہ اللہ کو یہ روایت پہنچی کہ ایک آدمی عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اَور کہا ! میں نے اپنی بیوی کو آٹھ طلاقیں دی ہیں۔ حضرت ابن مسعودنے پوچھا کہ لوگوں نے تمہیں کیا کہا ؟اُس نے جواب دیا کہ میری بیوی بائنہ ہو گئی تو حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا : سچ کہا ( یعنی تین طلاقیں پڑ گئیں)۔'' (٥) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَےْدِ الْحَافِظُ نَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الْجَوْھَرُِّ نَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُوْرٍ نَا شُعَیْبُ بْنُ رُزَیْقٍ أَنَّ عَطَائَ الْخُرَاسَانَِّ حَدَّثَھُمْ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ نَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ أَنَّہ طَلَّقَ امْرَأَتَہ تَطْلِیْقَةً وَھِیَ حَائِض ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یُّتْبِعَھَا بِتَطْلِیْقَتَیْنِ أُخْرَیَیْنِ عِنْدَ الْقَرْأَیْنِ فَبَلَغَ ذٰلِکَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ یَا ابْنَ عُمَرَ مَا ھٰکَذَا أَمَرَکَ اللّٰہُ ِنَّکَ قَدْ أَخْطَأْتَ السُّنَّةَ ۔ وَالسُّنَّةُ أَنْ تَسْتَقْبِلَ الطُّھْرُ فَیُطَلَّقُ لِکُلِّ قَرْئٍ قَالَ فَأَمَرَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَجَعْتُھَا ثُمَّ قَالَ ِذَا ہِیَ طَہُرَتْ فَطَلِّقْ عِنْدَ ذٰلِکَ أَوْ أَمْسِکْ فَقُلْتُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ أَرَأَیْتَ لَوْ أَنِّیْ طَلَّقْتُھَا ثَلٰثًا أَکَانَ یُحِلُّ لِْ أَنْ أُرَاجِعَھَا قَالَ لَا، کَانَتْ تَبِیْنُ مِنْکَ وَتَکُوْنُ مَعْصِیَةً ۔ (سنن دارقُطن ،438:2، زاد المَعاد2557:2 ، مُصنف ابن أب شیبة بحوالہ عینی شرح کنز:141، سنن دارقُطنی،31:4 ، مطبوعہ قاہرة) ''حضرت حسن کا بیان ہے کہ ہم سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان فرمایاکہ اُنہوں نے اپنی اہلیہ کو حالت ِحیض میں ایک طلاق دے دی پھر اِرادہ کیا کہ دو طہروں میں بقیہ دو طلاقیں دے دیں گے ۔ حضور اَقدس ۖ کو اِس کی اِطلاع ہوئی تو آپ نے فرمایا اے ا بن ِعمر ! اِس طرح اللہ نے تم کوحکم نہیںکیا ، تم نے سنت طریقہ کے خلاف کیا ( کہ حالت ِحیض میں طلاق دے دی ) سنت طریقہ یہ ہے کہ طہر کا اِنتظار کیا جائے