Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

42 - 65
قِیْلَ لِْ: ِنَّھَا قَدْ بَانَتْ مِنِّْ ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ صَدَقُوْا۔
(المؤطا للامام مالک ص ١٩٩)
''حضرت اِمام مالک رحمہ اللہ کو یہ روایت پہنچی کہ ایک آدمی عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اَور کہا ! میں نے اپنی بیوی کو آٹھ طلاقیں دی ہیں۔ حضرت ابن مسعودنے پوچھا کہ لوگوں نے تمہیں کیا کہا ؟اُس نے جواب دیا کہ میری بیوی بائنہ ہو گئی تو حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا : سچ کہا ( یعنی تین طلاقیں پڑ گئیں)۔''
(٥) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَےْدِ الْحَافِظُ نَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الْجَوْھَرُِّ نَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُوْرٍ نَا شُعَیْبُ بْنُ رُزَیْقٍ أَنَّ عَطَائَ الْخُرَاسَانَِّ حَدَّثَھُمْ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ نَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ أَنَّہ طَلَّقَ امْرَأَتَہ تَطْلِیْقَةً وَھِیَ حَائِض ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یُّتْبِعَھَا بِتَطْلِیْقَتَیْنِ أُخْرَیَیْنِ عِنْدَ الْقَرْأَیْنِ فَبَلَغَ ذٰلِکَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ یَا ابْنَ عُمَرَ مَا ھٰکَذَا أَمَرَکَ اللّٰہُ ِنَّکَ قَدْ أَخْطَأْتَ السُّنَّةَ ۔ وَالسُّنَّةُ أَنْ تَسْتَقْبِلَ الطُّھْرُ فَیُطَلَّقُ لِکُلِّ قَرْئٍ قَالَ فَأَمَرَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَجَعْتُھَا ثُمَّ قَالَ ِذَا ہِیَ طَہُرَتْ فَطَلِّقْ عِنْدَ ذٰلِکَ أَوْ أَمْسِکْ فَقُلْتُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ أَرَأَیْتَ لَوْ أَنِّیْ طَلَّقْتُھَا ثَلٰثًا أَکَانَ یُحِلُّ لِْ أَنْ أُرَاجِعَھَا قَالَ لَا، کَانَتْ تَبِیْنُ مِنْکَ وَتَکُوْنُ مَعْصِیَةً ۔ (سنن دارقُطن ،438:2، زاد المَعاد2557:2 ، مُصنف ابن أب شیبة بحوالہ عینی شرح کنز:141، سنن دارقُطنی،31:4 ، مطبوعہ قاہرة)
''حضرت حسن کا بیان ہے کہ ہم سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان فرمایاکہ  اُنہوں نے اپنی اہلیہ کو حالت ِحیض میں ایک طلاق دے دی پھر اِرادہ کیا کہ دو طہروں میں بقیہ دو طلاقیں دے دیں گے ۔ حضور اَقدس  ۖ  کو اِس کی اِطلاع ہوئی تو آپ نے فرمایا اے ا بن ِعمر ! اِس طرح اللہ نے تم کوحکم نہیںکیا ، تم نے سنت طریقہ کے خلاف کیا ( کہ حالت ِحیض میں طلاق دے دی ) سنت طریقہ یہ ہے کہ طہر کا اِنتظار کیا جائے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter