Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2011

اكستان

38 - 65
اِن روایات میں مردوں اَور عورتوں کی نماز میں مختلف طرح کے فرق کاذکر ہے۔ اِن کے علاوہ اَور بھی حدیثیں ہیںجو اِس موضوع پر لکھی گئی کتابوں میں تفصیل سے دیکھی جا سکتی ہیں اَور جہاں تک دُوسری بات یعنی بخاری شریف میں عورتوں کو مردوں کی طرح بیٹھنے سے متعلق حکم نبوی کی بات، تو یہ ایک غلط اِنتساب ہے، حضرت اُم دَرداء رضی اللہ عنہاکی جس روایت کا ڈاکٹر صاحب نے حوالہ دیا ہے، اُس کے اِلفاظ یہ ہیں  :وَکَانَتْ اُمُّ الدَّرْدَائِ تَجْلِسُ فِیْ صَلَا تِھَا جِلْسَةَ الرَّجُلِ وَکَانَتْ فَقِیْہَةً ۔( بخاری شریف ج ١ ص ١١٤)
اِس میں کہیں بھی حضور  ۖ کے قول و فعل کا ذکر نہیں ہے بلکہ ایک صحابیہ کا عمل ہے جس کاذکر کرکے اِمام بخاری نے اِشارہ بھی کردیا کہ وہ خود فقہیہ تھیں وہ اپنے اِجتہاد سے ایسا کرتی تھیں، نیز اِمام بخاری نے اِسے تعلیقًا ذکر کیاہے ، سند ذکر نہیں کی ہے۔
-4  ائمہ مجتہدین کے اِتباع سے فرار اَور مسائلِ فقہیہ میں سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف  :
ڈاکٹر صاحب اپنی تحریرات اَور تقریرات کی روشنی میں کسی اِمام کے متبع معلوم نہیں ہوتے بلکہ اِباحیت، جدت پسندی نیز غیر مقلدیت اَور لامذہبیت کے شکار ہیں،صرف یہی نہیں کہ ڈاکٹر صاحب کسی متعین اِمام کی  تقلید نہیںکرتے بلکہ ائمہ کی تقلید کرنے والے مخلص عوام کوعدم ِتقلید کی روِش اَپنانے کی تعلیم دیتے ہیں اَور اپنے بیان کردہ مسائل میں کہیں کسی اِمام کا قول و اِستنباط کردہ حکم اپنی طرف منسوب کر کے نقل کرتے ہیں اَور کہیں خود مجتہدانہ اَنداز پر مسئلے بیان کرنے لگتے ہیں جبکہ اِن مسائل کو نقل کرنے میںاُس متعین اِمام کا نام لینا چاہیے جنہوں نے اِس مسئلہ کا اِستنباط کیاہے تاکہ سننے والے کویہ مغالطہ نہ ہو کہ قرآن و سنت سے صرف یہی ثابت ہے اِس کے علاوہ جو دُوسری باتیں لوگوں کے عمل میں ہیں چاہے وہ قرآن و حدیث سے ثابت اَور ائمہ مجتہدین کا قول کیوں  نہ ہو غلط ہیں ،ذیل کی مثالوں سے مذکورہ باتوں کا بخوبی اَندازہ ہو جائے گا ، ملاحظہ فرمائیں  :
(الف) 	  بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے  :
ڈاکٹر صاحب ایک جگہ کہتے ہیں  : '' بِلا وضو قرآن کریم چھونے کی اِجازت ہونی چاہیے .... الخ۔''
حالانکہ ڈاکٹر صاحب کا یہ قول آیت کریمہ لَا یَمَسُّہ اِلأَ الْمُطَھَّرُوْنَ  نیز تمام ائمہ مجتہدین کے خلاف ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 تلاوت روزے اپنی مرضی سے نہیں سنت کے مطابق رکھنے ہوتے ہیں : 8 3
5 لفظ ِ ''جوانی'' کے بجائے ''صحت'' فرمانے کی حکمت : 9 3
6 دُوسری نعمت ''فراغت '' : 10 3
7 دِلچسپی بھی آخرت بھی : 11 3
8 شوق و تفریح کا خیال فرمانا : 11 3
9 حضرت عائشہ کے ساتھ دَوڑ لگانا : 12 3
10 خوش طبعی فطری حق ہے : 12 3
11 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٦ 14 1
12 مرد کی دِیت کامل اَور عورت کی نصف ہو گی 14 11
13 اِس کی حکمت ؟ 14 11
14 مساوات : 16 11
15 تعامل نہیں بلکہ اِجماع : 20 11
16 روایات ِ ائمہ کرام : 20 11
17 اَقوال و فتاوٰی اَئمہ کرام : 24 11
18 اَنفَاسِ قدسیہ 27 1
19 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 27 1
20 صبر و تحمل ١ : 27 19
21 ایک واقعہ 33 19
22 قسط : ٢ ،آخری 35 1
23 ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں 35 22
24 (3) اَحادیث ِنبویہ سے ناواقفیت : 35 22
25 (الف) عورتوں کے لیے حالت ِحیض میں قرآن پڑھنے کاجواز 35 22
26 (ب) خون سے وضو ٹوٹنے پراَحناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے : 35 22
27 (ج) مردوعورت کی نماز میں فرق کرنا جائز نہیں : 37 22
28 سوادِ اَعظم کی راہ سے نمایاں اِنحراف 38 22
29 (الف) بِلاوضو قرآن چھونا جائز ہے : 38 22
30 (ب) خطبہ ٔجمعہ عربی زبان کے بجائے مقامی زبان میں ہوناچاہیے : 39 22
31 (ج) تین طلاق سے ایک ہی طلاق ہونی چاہیے : 40 22
32 (د) پوری دُنیامیں عیدایک دِن ہو : 43 22
33 قسط : ٣ پردہ کے اَحکام 46 1
34 پردہ کے ضروری ہونے کی عقلی و عرفی دَلیل : 46 33
35 پردہ کے ضروری ہونے کی لُغوی دَلیل : 47 33
36 پردہ کے ضروری ہونے کی تمدنی شرعی دَلیل : 47 33
37 پردہ کے ضروری ہونے کی معاشرتی دَلیل : 48 33
38 پردہ کے ضروری ہونے کی ایک اَور عقلی دَلیل : 48 33
39 قسط : ٣صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 49 1
40 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 49 39
41 (٢) علمی گیرائی : 49 39
42 (الف) تعلیمی حلقے : 49 39
43 صحابہ ث معیارِ حق ہیں : 50 39
44 (ب) بدعات سے اِجتناب : 51 39
45 بدعت کا سبب جہالت ہے یا شرارت : 54 39
46 موجودہ زمانہ کاحال : 55 39
47 ''بدعت'' دین کی توہین کا سبب ہے : 56 39
48 بدعات کا خاتمہ کیسے ہو؟ : 57 39
49 (ج) پیغمبر علیہ السلام پر وَالہانہ وَارفتگی : 58 39
50 دینی مسائل ( متفرق مسائل ) 60 1
51 دین سے پھرجانا : 60 50
52 وفیات 61 50
53 63 1
54 اَخبار الجامعہ 63 1
55 بقیہ : دینی مسائل 64 50
Flag Counter